ماہ رمضان اور مظلوم فلسطینی

رمضان المبارک کا مہینہ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ترغیب دیتا ہے، لہٰذا یہ فلسطین کا مہینہ ہے


Sabir Karbalai March 17, 2024

ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے، ہر طرف ایک نیا ولولہ اور جوش ہے۔مسلمان اس ماہ میں اپنے آپ کو اللہ کے قریب تر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو رحمت، برکت اور مغفرت کے مواقع سے بھر اہوا ہے۔

سال 2024ء کا ماہ رمضان المبارک ایسے موقع پر آیا ہے کہ جب انبیاء علیہم السلام کی سرزمین مقدس فلسطین کے علاقہ غزہ کی پٹی میں گزشتہ چھ ماہ سے اسرائیل فلسطینیوں کی منظم نسل کشی میں مصروف ہے۔ یہ نسل کشی امریکا، برطانیہ اور مغربی حکومتوں کی باقاعدہ ایماء پر کی جا رہی ہے۔

دنیا میں کوئی ایسی حکومت موجود ہی نہیں ہے جو غاصب حکومت کے ناپاک ہاتھوں کو کاٹ کر پھینک دے۔فلسطین میں حماس اور جہاد اسلامی ہیں جو غزہ کے مظلوموں کا دفاع کر رہے ہیں۔ لبنان میں جنوبی لبنان اور شمالی فلسطین کی ایک سو بیس کلو میٹر کی سرحد پر حزب اللہ ہے جو غزہ کا دفاع کرتے ہوئے غاصب صیہونی فوج سے مسلسل جنگ میں ہے۔

یمن میں انصار اللہ اور مسلح افواج ہیں جو غزہ کے ساتھ اپنی یکجہتی کے لیے بحیرہ احمر میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی جہازوں سمیت ہر اس جہاز کا راستہ روک رہے ہیں جو غاصب اسرائیل کی طرف جا رہا ہو یا پھر وہاں سے آ رہا ہو۔اسی طرح عراق میں بھی غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے مزاحمت اپنا فریضہ انجام دے رہی ہے۔

بد قسمتی سے مسلمان حکومتیں مکمل بے حس ہو چکی ہیں۔ غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والی غاصب صیہونی حکومت کو ایک مسلمان ملک تیل اور گیس کی سپلائی دے رہا ہے۔ ہمسایہ مسلمان ممالک اپنے اپنے تعلقات اسرائیل کے ساتھ استوار کرنے میں مصروف ہیں۔

بہر حال ایسے ہی سنگین حالات میں ماہ رمضان المبارک شروع ہوچکا ہے۔ اس کالم سے قارئین کے لیے یہ شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ماہ رمضان عبادت کا مہینہ ہے ، جہاں رحمت اور مغفرت سمیت برکتوں کا مہینہ ہے وہاں یہ رمضان کا مہینہ بلا شک و تردد ''فلسطین کا مہینہ '' بھی ہے۔

موجودہ صورتحال میں فلسطین کے مظلوموں کی مدد کرنا ہمارا دینی، سیاسی، اخلاقی اور سب سے بڑھ کر انسانی فریضہ ہے۔ ماہ رمضان المبارک میں عبادات اور تقوی کے ساتھ ساتھ لازم ہے کہ فلسطین کے مظلوموں کا غم بھی یاد رکھا جائے۔فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والی صیہونی مصیبت کو بھی یاد رکھا جائے۔ اس مصیبت کے خلاف آواز احتجاج بلند کی جائے۔ حکومتوں پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کریں۔ ماہ رمضان المبارک کا اصل فلسفہ یہی ہے کہ انسانیت کی بقاء اور حفاظت کی جائے ۔ اسی لیے ماہ رمضان المبارک فلسطین کا مہینہ بھی ہے۔

آئیں! اس ماہ رمضان المبارک میں فلسطین کا مہینہ کے عنوان سے معصوم اور بے یار ومدد گار فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔ اپنی عبادات اور محافل میں فلسطین کے مظلوموں کا تذکرہ کریں، فلسطین کی اسلامی مزاحمت کی کامیابیوں کو اجاگر کریں۔ غاصب صیہونی دشمن کے انسانیت مخالف ایجنڈا کو بے نقاب کریں۔ امریکا کی دہری پالیسیوں اور فلسطینیوں کی منظم نسل کشی میں اسرائیل کے ساتھ دینے پر دنیا بھر میں سخت احتجاج کیا جائے ۔

ویسے بھی ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو دنیا بھر میں عالمی یوم القدس منایا جاتا ہے لیکن اس سال ضرورت اس امر کی ہے کہ پورے ماہ رمضان المبارک کو فلسطین کا مہینہ منایا جائے۔ عوامی شعور کو بیدار کیا جائے۔حکومتوں سے مطالبہ کیا جائے کہ غزہ کے مظلوموں کی عملی مدد کریں،اگر ہم نے اس ماہ رمضان المبارک کو فلسطین کا مہینہ تصور کیا اور اس راستے میں اقدامات کیے تو یقینی طور پر یہ اقدامات امریکا اور اسرائیل سمیت مغربی حکومتوں اور تمام دشمن قوتوں کے لیے بڑی شکست سے تعبیر ہو گا۔

رمضان المبار ک کا مہینہ انسانیت کا درس دیتا ہے۔ فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالی ہے۔آئیں فلسطین کا مہینہ ہے اس میں فلسطین کے انسانوں کے حقوق کا دفاع کریں۔ رمضان المبارک کا مہینہ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ترغیب دیتا ہے، لہٰذا یہ فلسطین کا مہینہ ہے۔آئیں ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد کریں۔ ان کے لیے آواز اٹھائیں۔

رمضان المبارک کا مہینہ ہمیں ایثار اور قربانی کا درس دیتا ہے ۔ اس مہینہ میں ہم اپنی قیمتی ترین چیزوں کو فلسطین کی مظلومیت کے لیے قربان کریں۔ اپنے وقت کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کے ذریعے فلسطین کی مدد کریں، فلسطینی مظلوموں کی حمایت کریں،یہی رمضان المبارک کا تقاضہ ہے یہی فلسطین کا مہینہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں