معاشی استحکام کیلئے 10 سال پر مشتمل روڈ میپ کی ضرورت ہے چیمبر آف کامرس
تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے میثاق معیشت کیا جائے، سینئر نائب چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری فاد وحید
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر فاد وحید کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کم از کم پانچ سے دس سال پر مشتمل جامع روڈ میپ متعارف کروایا جائے اور تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے میثاق معیشت کیا جائے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کا کہ وفاقی حکومت آئندہ مالی سال2024-25 کی بجٹ سازی میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کو یقینی بنایا جائے اورزمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام دوست اور تاجر دوست بجٹ پیش کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں کو بوجھ بڑھانے کی بجائے نئے لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے پر توجہ دی جائے، کھربوں روپے کے قومی خزانے پر بوجھ خسارے کے شکار اداروں کی جتنی جلدی ممکن ہوسکے نجکاری کی جائے حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ طویل المعیاد پالیسیاں متعارف کروائی جائیں۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر فاد وحید نے کہا کہ ہر سال حکومت بجٹ کے موقع پر چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹڑیز اور تاجر تنظیموں سے بجٹ تجاویز مانگتی ضرور ہے مگر بدقسمتی سے ان تجاویز کو اہمیت نہیں دی جاتی اور نہ ہی بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اس بار بھی حکومت نے بجٹ تجاویز مانگی ہیں جس کیلئے کام جاری ہے اور جلد اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اپنی بجٹ تجاویز حکومت کو ارسال کردے گا۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہونیوالی بجٹ سازی ہی سود مند ثابت ہوسکتی ہے ماضی کے تجربات سے سبق سیکھنا چاہئے اور تمام سیاسی جماعتوں کو چالیئے کہ کم ازکم معاشی معاملات پر ایک ہوجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران دور حکومت میں اٹھائے جانیوالیا قدامات سے معیشت کو سنبھالا ملا ہے اور اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی اس سے قبل پی ڈی ایم حکومت نے ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے سخت اور غیر مقبول فیصلے کئے خوش آئند بات یہ تھی کہ نگراں حکومت نے بھی ان پر عملدرآمد جاری رکھا لیکن اس دور میں برایہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہی ہے اب چونکہ انتخابات کے بعد پھر سے اتحادی حکومت قائم ہوئی ہے جس میں ملک کی دونوں بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ شامل ہیں اور یہ حکومت ملک کو درپیش مسائل کے حل میں سنجیدہ بھی دکھائی دے رہی ہے جس سے کاروباری طبقے میں بھی ایک امید پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اب براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو مقامی سرمایہ کاروں پر بھی توجہ دینی چاہیئے کیونکہ مقامی سرمایہ کار بھی ملکی تعمیر و ترقی اور برآمدات کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں
ایک سوال کے جواب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر شیخ فاد وحید کا کہنا تھا کہ حکومت علاقائی تجارت پر توجہ دے خاص کر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دے کر نہ صرف اربوں ڈالر کا ذرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے بلکہ اضافی اربوں ڈالر بھی کمائے جاسکتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارا ہمسایہ ملک افغانستان سو فیصد درآمدات پر انحصار کرتا ہے اور ہمیں افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے پر توجہ دینی چاہیئے اور افغانستان کے راستے وسط ایشیائی مماک تک تجارت کا دائرہ کار وسیع کرنا چاہئے اسی طرح ایران اور بھارت کے ساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہیے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کی ضرورت ہے اس سے ملک میں اشیاء کی سپلائی بہتر کرکے اشیاء کی قیمتوں کو معمول پر لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ درآمدی بل میں کمی لانے کیلئے متبادل ذرائع تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور برآمدات کو بڑحانے کی ضرورت ہے اس کیلئے نئی منڈیاں بھی تلاش کرنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی ملک میں ویلیو ایڈیشن کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہا کہ جس طرح زرعی انقلاب ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے اسی طرح بدلتے عالمی تناظر میں آئی ٹی بھی انقلاب برپا کرسکتی ہے پچھلے کچھ سال کے دوران آئی ٹی کے شعبے پر توجہ دینے سے اس شعبے کی برآمدات اربوں ڈالر میں پہنچ گئی ہیں اگر اس شعبے پر مزید متوجہ دی جائے تو آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں مزید دس ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے دوسری جانب آئی ٹی کے فروغ سے ملک میں گورننس سسٹم میں بہتری بھی آئے گی۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کا کہ وفاقی حکومت آئندہ مالی سال2024-25 کی بجٹ سازی میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کو یقینی بنایا جائے اورزمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام دوست اور تاجر دوست بجٹ پیش کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں کو بوجھ بڑھانے کی بجائے نئے لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے پر توجہ دی جائے، کھربوں روپے کے قومی خزانے پر بوجھ خسارے کے شکار اداروں کی جتنی جلدی ممکن ہوسکے نجکاری کی جائے حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ طویل المعیاد پالیسیاں متعارف کروائی جائیں۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر فاد وحید نے کہا کہ ہر سال حکومت بجٹ کے موقع پر چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹڑیز اور تاجر تنظیموں سے بجٹ تجاویز مانگتی ضرور ہے مگر بدقسمتی سے ان تجاویز کو اہمیت نہیں دی جاتی اور نہ ہی بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اس بار بھی حکومت نے بجٹ تجاویز مانگی ہیں جس کیلئے کام جاری ہے اور جلد اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اپنی بجٹ تجاویز حکومت کو ارسال کردے گا۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہونیوالی بجٹ سازی ہی سود مند ثابت ہوسکتی ہے ماضی کے تجربات سے سبق سیکھنا چاہئے اور تمام سیاسی جماعتوں کو چالیئے کہ کم ازکم معاشی معاملات پر ایک ہوجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران دور حکومت میں اٹھائے جانیوالیا قدامات سے معیشت کو سنبھالا ملا ہے اور اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی اس سے قبل پی ڈی ایم حکومت نے ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے سخت اور غیر مقبول فیصلے کئے خوش آئند بات یہ تھی کہ نگراں حکومت نے بھی ان پر عملدرآمد جاری رکھا لیکن اس دور میں برایہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہی ہے اب چونکہ انتخابات کے بعد پھر سے اتحادی حکومت قائم ہوئی ہے جس میں ملک کی دونوں بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ شامل ہیں اور یہ حکومت ملک کو درپیش مسائل کے حل میں سنجیدہ بھی دکھائی دے رہی ہے جس سے کاروباری طبقے میں بھی ایک امید پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اب براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو مقامی سرمایہ کاروں پر بھی توجہ دینی چاہیئے کیونکہ مقامی سرمایہ کار بھی ملکی تعمیر و ترقی اور برآمدات کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں
ایک سوال کے جواب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر شیخ فاد وحید کا کہنا تھا کہ حکومت علاقائی تجارت پر توجہ دے خاص کر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دے کر نہ صرف اربوں ڈالر کا ذرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے بلکہ اضافی اربوں ڈالر بھی کمائے جاسکتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارا ہمسایہ ملک افغانستان سو فیصد درآمدات پر انحصار کرتا ہے اور ہمیں افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے پر توجہ دینی چاہیئے اور افغانستان کے راستے وسط ایشیائی مماک تک تجارت کا دائرہ کار وسیع کرنا چاہئے اسی طرح ایران اور بھارت کے ساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہیے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کی ضرورت ہے اس سے ملک میں اشیاء کی سپلائی بہتر کرکے اشیاء کی قیمتوں کو معمول پر لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ درآمدی بل میں کمی لانے کیلئے متبادل ذرائع تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور برآمدات کو بڑحانے کی ضرورت ہے اس کیلئے نئی منڈیاں بھی تلاش کرنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی ملک میں ویلیو ایڈیشن کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہا کہ جس طرح زرعی انقلاب ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے اسی طرح بدلتے عالمی تناظر میں آئی ٹی بھی انقلاب برپا کرسکتی ہے پچھلے کچھ سال کے دوران آئی ٹی کے شعبے پر توجہ دینے سے اس شعبے کی برآمدات اربوں ڈالر میں پہنچ گئی ہیں اگر اس شعبے پر مزید متوجہ دی جائے تو آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں مزید دس ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے دوسری جانب آئی ٹی کے فروغ سے ملک میں گورننس سسٹم میں بہتری بھی آئے گی۔