لاوارث لاشوں کی شناخت ایدھی فاؤنڈیشن نے لاہور میں بھی بائیومیٹرک شروع کردی
ابتک 20 لاوارث لاشوں کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاچکی ہے، انچارج ایدھی فاؤنڈیشن لاہور فیصل جلال
لاوارث لاشوں کی شناخت کے لیے ایدھی فاؤنڈیشن نے کراچی کے بعد لاہور میں بھی بائیومیٹرک طریقہ شروع کردیا۔
لاہور کے میانی صاحب اور سگیاں کے قریب بنائے گئے قبرستان میں سینکڑوں لاوارث لاشیں دفن ہیں۔ جن کی آج تک شناخت نہیں ہوسکی تاہم ایدھی فاؤنڈیشن نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ان کے ورثا کی تلاش کے لیے کراچی کے بعد لاہور میں بھی بائیومیٹرک کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن لاہور کے انچارج فیصل جلال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا یکم جنوری سے ابتک 20 لاشوں کی بائیومیٹرک کی گئی ہے، جس کی وجہ سے چار لاشوں کے ورثا کی تلاش ہوگئی، 11 کے ورثا کی تلاش جاری ہے جبکہ باقی لاشوں کی بائیو میٹرک کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
واضع رہے کہ پولیس کو جب کوئی لاوارث لاش ملتی ہے تو اس کے دونوں ہاتھوں کے نشانات کاغذ پر حاصل کرکے فرانزک ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کردیے جاتے تھے تاہم اس عمل میں ورثا کی شناخت ہونا تقریباً ناممکن تھا۔
فیصل جلال کہتے ہیں بائیومیٹرک کے بعد نادرا سے ڈیٹا شیئر کیا جاتا ہے جس سے مرنیوالے کے خاندان کا ریکارڈ مل جاتا ہے، انہوں نے بتایا کہ فی الوقت ان ہی لاشوں کا بائیومیٹرک کیا جاتا ہے جس کی شناخت پولیس کو مطلوب ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی جی پنجاب پولیس کو تجویز دی گئی ہے کہ صوبے کے سرکاری مردہ خانوں میں جتنی بھی لاوارث لاشیں ہیں ان تمام کی بائیومیٹرک کرلی جائے، امید ہے اس حوالے سے پیش رفت ہوگی۔
لاہور کے میانی صاحب اور سگیاں کے قریب بنائے گئے قبرستان میں سینکڑوں لاوارث لاشیں دفن ہیں۔ جن کی آج تک شناخت نہیں ہوسکی تاہم ایدھی فاؤنڈیشن نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ان کے ورثا کی تلاش کے لیے کراچی کے بعد لاہور میں بھی بائیومیٹرک کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن لاہور کے انچارج فیصل جلال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا یکم جنوری سے ابتک 20 لاشوں کی بائیومیٹرک کی گئی ہے، جس کی وجہ سے چار لاشوں کے ورثا کی تلاش ہوگئی، 11 کے ورثا کی تلاش جاری ہے جبکہ باقی لاشوں کی بائیو میٹرک کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
واضع رہے کہ پولیس کو جب کوئی لاوارث لاش ملتی ہے تو اس کے دونوں ہاتھوں کے نشانات کاغذ پر حاصل کرکے فرانزک ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کردیے جاتے تھے تاہم اس عمل میں ورثا کی شناخت ہونا تقریباً ناممکن تھا۔
فیصل جلال کہتے ہیں بائیومیٹرک کے بعد نادرا سے ڈیٹا شیئر کیا جاتا ہے جس سے مرنیوالے کے خاندان کا ریکارڈ مل جاتا ہے، انہوں نے بتایا کہ فی الوقت ان ہی لاشوں کا بائیومیٹرک کیا جاتا ہے جس کی شناخت پولیس کو مطلوب ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی جی پنجاب پولیس کو تجویز دی گئی ہے کہ صوبے کے سرکاری مردہ خانوں میں جتنی بھی لاوارث لاشیں ہیں ان تمام کی بائیومیٹرک کرلی جائے، امید ہے اس حوالے سے پیش رفت ہوگی۔