این ایف سی ایوارڈ کی قسط نہ مل سکی سندھ حکومت مالی بحران کا شکار

ترقیاتی منصوبوں اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں جمع ہونے والے بلوں کے چیک کلیئر کرنے کا عمل روک دیا گیا


Staff Reporter June 12, 2014
حکومت سندھ نے صرف رواں ماہ تنخواہ اورپنشن کی مد میں فنڈز جاری کیے،متعلقہ منصوبوں کے ٹھیکیداروں کوادائیگیاں نہ کیے جانے سے کام سست روی کا شکار۔

وفاق کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں ملنے والی رقم کی آخری قسط جاری ہونے میں تاخیر کے سبب سندھ حکومت مالی بحران کا شکار ہوگئی۔

صوبائی حکومت کی جانب سے آخری سہ ماہی کی گرانٹ جاری نہ ہونے کے باعث اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ آفس نے اربوں روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبوں اورغیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں جمع ہونے والے بلوں کے چیک کلیئر کرنے کا عمل روک دیا، وفاق کی جانب سے گرانٹ نہ ملنے کے سبب حکومت سندھ نے مالی بحران کے باعث اپنے ترقیاتی بجٹ میں 22ارب روپے تک کی کٹوتی کردی جن ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل نہیں کیا جاسکا، یہ منصوبے صرف کاغذوں تک محدود ہیں ان کے فنڈز بھی منجمد کردیے گئے ، اے جی سندھ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے آخری سہ ماہی کے لیے مختلف محکموں کے فنڈز جاری نہیں کیے جس کی وجہ سے پولیس ، تعلیم ،صحت ،آبپاشی ،جیل خانہ جات ،ترقی نسواں ، سماجی بہبود، ثقافت ،سیاحت سمیت مختلف محکمے فنڈز سے محروم ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان محکموں کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران جو بل اے جی سندھ میں جمع کرائے گئے تھے وہ فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے پاس نہیں کیے جاسکے ہیں، اس مد میں اے جی سندھ نے چیک جاری کرنے سے انکار کردیا، ذرائع نے بتایا کہ مختلف محکموں کے 800 سے زائد مختلف مد کے بل اے جی سندھ میں التوا کا شکار ہیں، ان بلوں کی مالیت تقریباً 10ارب روپے ہے، اے جی آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے صرف رواں ماہ تنخواہ اور پنشن کی مد میں فنڈز جاری کیے، فنڈز سے تمام محکموں کے ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن ادا کردی گئی ہے۔

جن محکموں نے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی مد میں بل جمع کرائے تھے ان کو عارضی طور پر کلیئر کرنے سے روک دیا گیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت مالیاتی امور کے حوالے سے سندھ حکومت سے تعاون نہیں کررہی، این ایف سی کی مد میں ملنے والی رقم کی آخری قسط جاری نہیں کی گئی، اے جی سندھ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے گرانٹ ملتے ہی تمام بلوں کو کلیئر کردیا جائے گا ، اگر اس وقت ان بلوں کے چیک جاری کیے گئے تو وہ چیک باؤنس ہوجائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ رواں مالیاتی سال 30جون کو ختم ہوگا ، اگر اس سے قبل فنڈز جاری نہ ہوئے تو مختلف مدوں میں مختص کیا گیا بجٹ ضائع ہوجائے گا، ترقیاتی بجٹ کے لیے گرانٹ جاری نہ ہونے کے باعث مختلف منصوبوں پر کام سست روی کا شکار ہوگیاہے، متعلقہ منصوبوں کے ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں نہیں کی جارہی ہیں ، محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نے فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کرادی، یہ بحران 2سے 3روز میں ختم ہوجائے گا، محکمہ خزانہ نے صحت کے مختلف منصوبوں اور ادویات کی خریداری کے حوالے سے فنڈز جاری کردیے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |