فنڈز جاری نہ کرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ایک ساتھ کرنے کا فیصلہ

منتخب ارکان کو فنڈز جاری نہ کرنے کے خلاف درخواست پر چیف سیکریٹری اور دیگر کو ایک بار پھر نوٹس جاری


Staff Reporter June 12, 2014
منتخب ارکان کو فنڈز جاری نہ کرنے کے خلاف درخواست پر چیف سیکریٹری اور دیگر کو ایک بار پھر نوٹس جاری، فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز جاری نہ کرنے کے خلاف حزب اختلاف کی مختلف سیاسی جماعتوں کی درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے سندھ سے منتخب ہونے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈزجاری نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پرچیف سیکریٹری،ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقی و منصوبہ بندی،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری اور سربراہ تعمیر پاکستان پروگرام کوایک بار پھر نوٹس جاری کردیے۔

جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے رکن قومی ڈاکٹر عارف علوی،ارکان سندھ اسمبلی سید حفیظ الدین،ثمرعلی خان،ڈاکٹر سیما یزدانی،خرم شیر زمان اور لعل چند کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت، درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مالی سال 2013-14 کے لیے ارکان اسمبلی کے ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے40ملین روپے مختص کیے تھے، اس حوالے سے صوبائی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختلف تجاویز طلب کی تھیں ۔

جس پر درخواست گزاروں نے کئی منصوبوں کی تجاویز دیں مگر صوبائی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کیلیے فنڈز جاری نہیں کیے،درخواست گزاروں نے کہا کہ ان کا تعلق حزب اختلاف سے ہے اور صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اس لیے انھیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ترقیاتی فنڈز صرف من پسند ارکان کو جاری کیے جارہے ہیں ،مدعا علیہان کا یہ عمل بدنیتی پر مبنی اور آئین کی مختلف دفعات کی کھلی خلاف ورزی ہے،مدعا علیہان کو درخواست گزاروں کو بھی قانون کے مطابق فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں