جیو کیخلاف درخواست وزیر اعظم کی منظوری سے پیمرا کو بھجوائی وزیر دفاع

فوج سمیت اپنے ہر ادارے کا دفاع کروں گا اور اگر ضمیر کے خلاف بات ہوئی تو استعفیٰ دے دوں گا، خواجہ آصف


Monitoring Desk June 12, 2014
2006ء کی تقریر پر آج بھی نظریاتی طورپرقائم ہوں، وزیر دفاع فوٹو: فائل

KARACHI: وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انہوں نے جیو پر ملک دشمنی کا الزام صحیح سمجھ کر لگایا اور اس کی مکمل ذمہ داری لیتے ہیں۔

نجی ٹی وی میں انٹرویو کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ وہ میڈیاکی آزادی کا دفاع کریں گا تاہم کسی رنگ بازی کی اجازت نہیں دیں، ملک کی مسلح افواج گزشتہ 7، 8 برسوں سے ملکی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے، وہ اپنی جانیں دے رہی ہے، ہمیں ان کااحترام کرناچاہئے۔ جب کوئی ملکی سلامتی اوراداروں کی سلامتی یا اہلکاروں کی جانیں خطرے میں ڈالے تو ایسی صورت ھال میں ہپمیں واضح موقف اپنان ہوگا ۔ جیوکے خلاف انہوں نے الزام درست سمجھ کر لگایا اور جیو پاس اپنا دفاع کرنیکا حق ہے، اس سارے معاملے میں پیمرا ریفری ہے۔ اسے کسی کا دباؤ نہیں لینا چاہئے۔ وہ پیمرا پر انی رائے ٹھونسنا نہیں چاہتے تاہم ان کے ذمہ جو ادارے ہیں وہ ان کا دفاع کریں گے اور اگر ان کے ضمیرکے خلاف کوئی بات ہوئی تو استعفی دے دیں گے،

خواجہ آصف نے کہا کہ انھیں عدالت میں کہا گیا کہ لاپتہ افرادکے لواحقین کو لایا جائے، وہ سپریم کورٹ کا احترام کرتاہوں، لاپتہ افراد کی داستانیں تو بتائی جاتی ہیں تاہم جن کے گلے کاٹے جاتے ہیں اورجن کے سروں سے فٹ بال کھیلا جاتاہے،ان کے لواحقین کا بیان کسی نے کسی نے نہیں دیا، انھیں بھی یہ موقع نہیں دیا گیا، جس پر مجھے دکھ ہے۔ عدالت میں لاپتہ افراد کا حساب پوچھا جاتا ہے تاہم کیاان کا ازخود نوٹس لیا گیا جنھوں نے اپنی جانیں دی ہیں، کیا سوال کرنا ان کا حق نہیں ہے کہ ہمارے لواحقین کس چکر میں مارے گئے؟۔

وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت نے طالبان سے مذاکرات کا آپشن سنجیدگی سے لیا تاہم اس سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا،جس سے ریاست مزید کمزور ہوئی۔ طالبان کے حوالے سے مزید تاخیر نہیں ہو سکتی اور ایک دودن میں کوئی فیصلہ کرناہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پرویزمشرف سمیت ملک کے تمام شہریوں کے لئے یکساں قانون ہونا چاہیئے ، حکومت اورفوج کے درمیان پچھلے تین چار ماہ کے دوران بعض معاملات پراختلاف رائے رہاہے لیکن میڈیا میں جو داستانیں بیان کی جارہی ہیں ویسا کچھ بھی نہیں۔ وہ 2006ء کی تقریرپرآج بھی نظریاتی طورپرقائم ہیں تاہم اتنی پرانی تقریردکھانا زیادتی اورکسی خاص ایجنڈاکاحصہ تھا، پارلیمنٹ اورمیڈیاسمیت ہرادارے کواپنی حدودمیں رہناچاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں