مینگروز کے تحفظ کے لیے منفرد انداز میں آگاہی

اسکائی ونگز کے طیارے نے 3 ہزار فٹ کی بلندی سے مینگروز کے جنگلات کو پہنچنے والے نقصان کو اجاگر کیا


آفتاب خان March 20, 2024
فوٹو: فائل

طوفانوں اور سیلابوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار سمجھے جانے والے مینگروز کے درختوں کے تحفظ کے لیے منفرد انداز میں آگاہی فراہم کی گئی۔

پاکستان میں کم گنجائش کے حامل طیاروں کے ذریعے پہلی بار ائیر ٹیکسی سروس متعارف کروانے والے اسکائی ونگز ایوی ایشن کے طیارے نے پورٹ قاسم اور گھارو کے گردونواح میں 3 ہزار فٹ کی بلندی سے مینگروز کے جنگلات کو پہنچنے والے نقصان کو اجاگر کیا، جدید جہاز ڈائمنڈ ڈی اے 40 نے پونے گھنٹے کے دوران دوطرفہ مشن کو مکمل کیا۔

mangroves1

حجم میں دیگر طیاروں کے مقابلے میں چھوٹا مگر انتہائی مشاق اسکائی ونگز ایوی ایشن کے فضائی بیڑے میں شامل ڈائمنڈ ڈی اے 40 جہاز نے کراچی ائیرپورٹ کے قریب واقع جنرل ایوی ایشن ہینگر سے اڑان بھری جس کا مقصد سمندر کا حفاظتی پشتہ اور آبی حیات کی افزائش کے اہم کردار مینگروز کے درختوں کی بے دریغ کٹائی کی جانب توجہ مبذول کروانا تھا۔

mangroves2

چار نشستوں کے حامل جہاز نے 3 ہزار فٹ کی بلندی پر محو پرواز ہوکر پورٹ قاسم اور گھارو کی ساحلی پٹی تک مینگروز کی درختوں پھیلے جنگلات پر اڑان بھری جس کا عنوان تھا ''آئیے سمندروں کے خاموش محافظوں کی ڈھال بنیں''۔

mangroves3

پرواز کے ٹیک آف سے قبل ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران جہاز کے کپتان احد یوسف عباس کا کہنا تھا کہ مینگروز کے درخت کی لکڑی کو چولہے میں جھونکنے اور اس کے پتوں کی جانوروں کو چارے کے طور پر استعمال کے بعد کراچی سمیت سندھ کی ساحلی پٹی کو ایک خطرے کی نذرکردیا گیا۔

mangroves4

انہوں نے کہا کہ انسانی ہاتھوں اس تباہی کے بعد اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ان جنگلات کی کٹائی پر لب کشائی کی جائے کیونکہ موجودہ دورمیں ماحولیاتی تغیر کے دوران یہ واحد ایک ایسی حفاظتی دیوار ہے،جو بپھرے ہوئے سمندر اور طوفانوں کا راستہ روک سکتا ہے۔

مینگروز کے جنگلات کی آگاہی کے لیے اڑان بھرنے والی خصوصی پرواز کے انتظامات کرنے والے اسکائی ونگز مینیجمنٹ سے وابستہ تصدق حسین گیلانی کے مطابق اس وقت اقوام عالم نے ماحولیاتی بچاؤ کے لیے سرجوڑ لیے ہیں جس کی حالیہ مثال متحدہ عرب امارت میں منعقدہ کوپ 28 کانفرنس ہے۔

mangroves5

انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ پاکستان بھی اس اہم معاملے پر اپنا حصہ ڈالے کیونکہ مزید اگر ان مینگروز کی بے دریغ کٹائی جاری رہی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سمندر کے سینے سے اٹھنے والے خطرات کو ہم خود دعوت دیں گے۔ پرواز نے 3 ہزار فٹ کی بلندی پر 180 کلومیٹر کی رفتار سے پونے گھنٹے مسلسل اڑان کے بعد جناح ٹرمینل کے رن وے 25 ایل پر لینڈنگ کی جس کے بعد یہ مینگروز کے حوالے آگاہی و تعمیری سفر اختتام پذیر ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں