جلد کی بایپسی رعشے کے مرض کی تشخیص کے لیے مدد گارقرار
تحقیق میں 40 سے 99 برس کے درمیان 424 افراد کا معائنہ کیا گیا
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جِلد کی ایک معمولی سی بایپسی (حیوی تشخیص) پارکنسنز بیماری (رعشے کا مرض) اور دیگر اعصابی نظام کے مسائل کی ابتدائی وقت میں تشخیص میں مدد دے سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اس ٹیسٹ میں فاسفوریلیٹڈ ایلفا-سائنوکلین (پی-ایس وائی این) کی تلاش کی جاتی ہے۔ یہ ایک غیر معمولی پروٹین ہوتا ہے جومخصوص دماغی مسائل سے تعلق رکھتاہے۔
تحقیق میں 40 سے 99 برس کے درمیان 424 افراد کا معائنہ کیا گیا جن میں پارکنسنز، لیوی باڈی ڈیمینشیا، ملٹیپل سسٹم اے ٹرافی اور پیور آٹونومک فیلیئر کی مطبی تشخیص ہوچکی تھی۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق پارکنسنز بیماری میں مبتلا 93 فی صد مریضوں کی پی-ایس وائی این کے متعلق جِلد کی بایپسی مثبت تھی۔
جرنل جاما میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج نے بایپسی کا استعمال کرتے ہوئے پارکنسنز کی جلد از جلد تشخیص اور دوا کی دریافت میں تیزی کے لیے امیدیں بڑھا دی ہیں۔
یہ ٹیسٹ ایلفا-سائنوکلین پروٹین سے متعلق دیگر مسائل (جیسے کہ ڈیمینشیا کی دوسری عام قسم لیوی باڈی ڈیمینشیا) کی تشخیص کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔
دنیا بھرمیں تقریباً ایک کروڑ لوگ رعشے کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اس بیماری کی تشخیص مشکل ہے کیوں کہ فی الحال اس کا کوئی ٹیسٹ نہیں ہے اور دو افراد کے درمیان اس کی علامات ایک سی نہیں ہوتیں اور اکثر کسی دوسری بیماری کے مغالطے کے امکانات رہتےہیں۔
ماضی کے مطالعے میں ٹیم نے بتایا تھا کہ اس طریقے سے پارکنسنز اور ملٹیپل سٹم اے ٹروفی (اعصابی نظام کی ایک نایاب کیفیت جس میں دماغ میں موجود اعصابی خلیے بتدریج ناکارہ ہوتے چلے جاتے ہیں) کے درمیان فرق کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس ٹیسٹ میں فاسفوریلیٹڈ ایلفا-سائنوکلین (پی-ایس وائی این) کی تلاش کی جاتی ہے۔ یہ ایک غیر معمولی پروٹین ہوتا ہے جومخصوص دماغی مسائل سے تعلق رکھتاہے۔
تحقیق میں 40 سے 99 برس کے درمیان 424 افراد کا معائنہ کیا گیا جن میں پارکنسنز، لیوی باڈی ڈیمینشیا، ملٹیپل سسٹم اے ٹرافی اور پیور آٹونومک فیلیئر کی مطبی تشخیص ہوچکی تھی۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق پارکنسنز بیماری میں مبتلا 93 فی صد مریضوں کی پی-ایس وائی این کے متعلق جِلد کی بایپسی مثبت تھی۔
جرنل جاما میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج نے بایپسی کا استعمال کرتے ہوئے پارکنسنز کی جلد از جلد تشخیص اور دوا کی دریافت میں تیزی کے لیے امیدیں بڑھا دی ہیں۔
یہ ٹیسٹ ایلفا-سائنوکلین پروٹین سے متعلق دیگر مسائل (جیسے کہ ڈیمینشیا کی دوسری عام قسم لیوی باڈی ڈیمینشیا) کی تشخیص کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔
دنیا بھرمیں تقریباً ایک کروڑ لوگ رعشے کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اس بیماری کی تشخیص مشکل ہے کیوں کہ فی الحال اس کا کوئی ٹیسٹ نہیں ہے اور دو افراد کے درمیان اس کی علامات ایک سی نہیں ہوتیں اور اکثر کسی دوسری بیماری کے مغالطے کے امکانات رہتےہیں۔
ماضی کے مطالعے میں ٹیم نے بتایا تھا کہ اس طریقے سے پارکنسنز اور ملٹیپل سٹم اے ٹروفی (اعصابی نظام کی ایک نایاب کیفیت جس میں دماغ میں موجود اعصابی خلیے بتدریج ناکارہ ہوتے چلے جاتے ہیں) کے درمیان فرق کیا جاسکتا ہے۔