افغانستان میں بینک پر خودکش حملہ 21 افراد جاں بحق
دھماکے میں مرنے والے بیشتر شہری رقم نکلوانے کے لیے بینک آئے تھے
افغانستان کے شہر قندھار میں ایک بینک کے نزدیک ہونے والے خودکش بم دھماکے میں 21 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں دارے کے مطابق افغانستان کے صوبے قندھار کے انفارمیشن اینڈ کلچر ڈائریکٹر انعام اللہ سمنگانی نے خود کش بم دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نیو کابل بینک کی برانچ کے باہر تنخواہ لینے کے لیے جمع ہونے والے افراد پر حملہ کیا گیا۔
انعام اللہ سمنگانی کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق اس حملے میں خودکش حملہ آور ہلاک 3 شہری جاں بحق ہوگئے جب کہ 12 افراد زخمی ہیں جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 21 تک پہنچ گئی ہے۔
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایسے حملوں میں زیادہ تر داعش خراسان ملوث رہی ہے۔
خیال رہے کہ قندھار شہر کو اس لیے بھی اہمیت حاصل ہے کہ ممکنہ طور پر امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ اسی شہر میں مقیم ہیں اس لیے طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں کا مسکن بھی یہی شہر ہے۔
طالبان حکام نے بینک کا محاصرہ کرکے صحافیوں کو بھی جائے وقوعہ پر جانے سے روک دیا ہے جب کہ اسپتال انتظامیہ نے میڈیا کو ہلاکتوں اور زخمیوں کی تفصیلات بتانے کی اجازت نہ ہونے پر معذرت کی ہے۔
عالمی خبر رساں دارے کے مطابق افغانستان کے صوبے قندھار کے انفارمیشن اینڈ کلچر ڈائریکٹر انعام اللہ سمنگانی نے خود کش بم دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نیو کابل بینک کی برانچ کے باہر تنخواہ لینے کے لیے جمع ہونے والے افراد پر حملہ کیا گیا۔
انعام اللہ سمنگانی کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق اس حملے میں خودکش حملہ آور ہلاک 3 شہری جاں بحق ہوگئے جب کہ 12 افراد زخمی ہیں جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 21 تک پہنچ گئی ہے۔
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایسے حملوں میں زیادہ تر داعش خراسان ملوث رہی ہے۔
خیال رہے کہ قندھار شہر کو اس لیے بھی اہمیت حاصل ہے کہ ممکنہ طور پر امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ اسی شہر میں مقیم ہیں اس لیے طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں کا مسکن بھی یہی شہر ہے۔
طالبان حکام نے بینک کا محاصرہ کرکے صحافیوں کو بھی جائے وقوعہ پر جانے سے روک دیا ہے جب کہ اسپتال انتظامیہ نے میڈیا کو ہلاکتوں اور زخمیوں کی تفصیلات بتانے کی اجازت نہ ہونے پر معذرت کی ہے۔