عراقی پارلیمنٹ وزیراعظم کو ایمرجنسی لگانے کا اختیار دینے پردو دھڑوں میں تقسیم
عراقی پارلیمنٹ میں سنی اور کرد جماعتوں نے وزیراعظم نوری المالکی کو ایمرجنسی کے اختیارات دینے کی مخالفت کردی
عراقی پارلیمنٹ وزیراعظم نوری المالکی کو ایمرجنسی لگانے کا اختیار دینے پر واضح طور دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے اور سنی اور کرد ممبران نے قرارداد کی مخالفت کردی ہے۔
وزیراعظم نوری المالکی کی درخواست پر پارلیمنٹ کے اجلاس میں انہیں ایمرجنسی لگانے کا اختیار دینے کی قرارداد پیش کی گئی تاہم سنی اور کرد ممبران پارلیمنٹ نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جس سے کورم ٹوٹ گیا اور قرارداد پر بحث نہیں ہو سکی۔
دوسری جانب عراقی سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ کرد اور سنی جماعتیں کسی طور پر وزیراعظم کو ایمرجنسی لگانے کے اختیارات دینے کے حق میں نہیں اور قرارداد کی پارلیمنٹ سے منظوری بھی مشکل نظر آتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نوری المالکی ایمرجنسی لگانے کے اختیارات چاہتے ہیں تاکہ ملک میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو روکا جاسکے، عسکریت پسند موصل اورتکریت پر قبضے کے بعد بغداد کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں ۔
وزیراعظم نوری المالکی کی درخواست پر پارلیمنٹ کے اجلاس میں انہیں ایمرجنسی لگانے کا اختیار دینے کی قرارداد پیش کی گئی تاہم سنی اور کرد ممبران پارلیمنٹ نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جس سے کورم ٹوٹ گیا اور قرارداد پر بحث نہیں ہو سکی۔
دوسری جانب عراقی سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ کرد اور سنی جماعتیں کسی طور پر وزیراعظم کو ایمرجنسی لگانے کے اختیارات دینے کے حق میں نہیں اور قرارداد کی پارلیمنٹ سے منظوری بھی مشکل نظر آتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نوری المالکی ایمرجنسی لگانے کے اختیارات چاہتے ہیں تاکہ ملک میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو روکا جاسکے، عسکریت پسند موصل اورتکریت پر قبضے کے بعد بغداد کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں ۔