اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان سرمایہ کاروں کے مزید 55ارب ڈوب گئے
آئی ایم ایف کی پیٹرول پر 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنیکی نئی شرط سمیت دیگر چیلنجز کے باعث مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ رہا
آئی ایم ایف کی پیٹرول پر 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی نئی شرط سے آنے والے دنوں میں مہنگائی سمیت دیگر چیلنجز اور دہشت گردی کی تازہ ترین لہر کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو بھی اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس 65400، 65300 اور 65200 پوائنٹس کی تین سطحیں بھی گرگئیں۔
مندی کے سبب 56فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 55ارب 9کروڑ 91لاکھ 68ہزار 352روپے ڈوب گئے۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر 117پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن مارکیٹ ٹریژری بلوں کی زائد قیمتوں پر نیلامی کے بعد کراچی انٹر بینک مارکیٹ ریٹ (کائیبور) دوبارہ بڑھنے سے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم نہ ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں لہٰذا ان منفی خدشات کے باعث آئل اینڈ گیس سمیت انڈیکس کے دیگر آئٹموں میں بھی فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہوا جس سے ایک موقع پر 361پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 265.57پوائنٹس کی کمی سے 65151.83 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 86.52پوائنٹس کی کمی سے 21448.04پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 357.44پوائنٹس کی کمی سے 109233.61پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 155.36پوائنٹس کی کمی سے 30788.59پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 46.51فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 20کروڑ 84لاکھ 8ہزار 686 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 332 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 120 کے بھاو میں اضافہ 185 کے داموں میں کمی اور 27 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاو 175روپے بڑھ کر 8400روپے اور ہوئسٹ پاکستان کے بھاو 93.87روپے بڑھ کر 1353.87روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاو 310روپے گھٹ کر 7200روپے اور سفائر ٹیکسٹائل کے بھاو 75روپے گھٹ کر 1525روپے ہوگئے۔