مادھوری بچوں کے حقوق کیلئے اقوام متحدہ کی سلیبرٹی ایڈووکیٹ بن گئیں 

اداکارہ نے چائلڈ لیبرکی روک تھام اوربچوں کی اسمگلنگ کے حوالے سے پیغامات کے علاوہ انکے تحفظ پربھی خدمات سرانجام دیں


Net News/showbiz Desk June 13, 2014
بھارت بھر میں بچوں کے حقوق کیلیے خصوصی مہم بھی چلائی، ان دنوں مادھوری جھلک دکھلا جا میں بطور جج خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

بالی ووڈ اداکارہ مادھوری ڈکشٹ یونیسف کی بچوں کے حقو کے لیے سلیبرٹی ایڈووکیٹ بن گئیں۔

مادھوری گزشتہ ایک سال سے نہ صرف بچوں کے حقوق کے حوالے سے یونیسف کی معاونت فراہم کررہی ہیں بلکہ انھوں نے چائلڈ لیبر کی روک تھام اور بچوں کی اسمگلنگ کے حوالے سے خصوصی پیغامات سمیت بچوں کے حقوق کے تحفظ کے بارے میں اہم خدمات بھی سرانجام دیں۔

انھوں نے اس حوالے سے بھارت بھر میں خصوصی مہم بھی چلائی اس کے علاوہ بھی انھوں نے بچوں کے حقوق کے حوالے سے مختلف خدمات سرانجام دی ہیں' ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں یونیسف نے بچوں کے حقوق کے لیے سیبلریٹی ایڈووکیٹ قرار دیا ہے۔ مادھوری ڈکشٹ ان دنوں جھلک دکھلا جا سیزن سیون کے سیٹ پر بھی نظر آ رہی ہیں۔ بالی ووڈ کی بہترین اداکارہ نے 1984ء میں فلم ابودھ سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا پھر 1988ء میں کامیاب فلم تیزاب میں یادگار کردار ادا کیا جس سے وہ بالی ووڈ کی صف اول کی ہیروئن میں شمار ہونے لگیں۔

مادھوری کے چہرے پر دلکش مسکراہٹ اور ڈانس کی مہارت نے مداحوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔ ان کی مشہور فلمیں رام لکھن' تری دیو' پرندہ' دل' ساجن' بیٹا' کھل نائیک' ہم آپ کے ہیں کون' اور راجہ نے ان کو فن کی بلندیوں پر پہنچایا اور ہر فلم میں منفرد اور یادگار کردار ادا کرکے بھارتی فلم انڈسٹری کو نئی تازگی بخشی۔ مادھوری نے کچھ عرصہ فلمی دنیا سے دوری اختیار کی پھر 1997ء میں دل تو پاگل ہے فلم کے ساتھ دوبارہ انڈسٹری کو چار چاند لگا دیے۔

اس کے بعد مرتیو ڈنڈ' پکار' لجا اور پھر دیو داس سے نئی شہرت پائی۔ 2002ء میں بچے کی پیدائش پر ایک مرتبہ پھر مداحوں سے دور ہوگئیں مگر پھر 2007ء میں آجا نچ لے میوزیکل فلم میں اپنی صلاحیتوں کو لوہا منوایا۔ مادھوری ڈکشٹ آج کل جھلک دکھلا جا کے سیزن سات میں بطور جج خدمات بھی سرانجام دے رہی ہیں۔ ڈکشٹ نے اپنے فلمی کیریئر میں 6 فلم فیئر ایوارڈ بھی حاصل کیے' 4 بہترین اداکارہ کے اور ایک بیسٹ سپورٹنگ اداکارہ کا ایوارڈ بھی پا چکی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں