وزیراطلاعات نے ایچی سن کالج کے پرنسپل کو استعفی واپس لینے پر آمادہ کرلیا
ایچی سن کے پرنسپل نے میرٹ کے قتل عام اور سیاسی مداخلت سے دلبرداشتہ ہوکر استعفیٰ دیا تھا، ذرائع
وفاقی وزیراطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل تھامسن سے رابطہ کر کے انہیں استعفیٰ واپس لینے اور معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرنے پر آمادہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق عطا تارڑ کے رابطہ کرنے پر ایچی سن کالج کے پرنسپل نے استعفیٰ واپس لینے پر رضامندی بھی ظاہر کردی ہے اور دونوں شخصیات کی گفتگو بہت اچھے ماحول میں ہوئی۔
گورنر کا فیس معافی سے متعلق حکم نامہ فرد واحد کیلیے نہیں، ہائیرایجوکیشن اعلامیہ
اس سے قبل ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ایچی سن فیس معافی سے متعلق گورنر پنجاب کی طرف سے جاری کیا گیا فیصلہ تاریخ 21.03.2024 کالج کے مروجہ قانون کے عین مطابق ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ میڈیا پر نشر کی جانے والی اطلاعات گورنر کے جاری کردہ فیصلے کے سیاق و سباق کے منافی ہیں، فیصلے کا اطلاق کسی فرد واحد کی بجائے تمام ایسے والدین پر ہو گا جنہیں کسی مجبوری کے تحت کچھ عرصہ کیلئے کسی دوسرے شہر منتقل ہونا پڑتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ سازی کسی بھی طالب علم کے اسکول چھوڑ نے کے بعد فیس نہ لینے کیلئے کی گئی ہے، ہائیر ایجوکیشن 2024کالج کے پرنسپل نے پچھلے سال ہی گورنر پنجاب کو اپنے نجی معاملات کے باعث یکم اگست استعفیٰ پیش کیا گیا جسے منظور کیا گیا اور پھر پرنسپل نے یکم اپریل سے کالج چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اُدھر گونر پنجاب کے ذرائع سے یہ بات سامنے آئی کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل تھامسن کا استعفیٰ کئی روز پہلے آیا جسے آج منظر عام پر لاکر کہانی گھڑی گئی ہے۔
گورنر پنجاب کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پرنسپل ایچی سن کالج لاہور مائیکل تھامسن ماہانہ 40 لاکھ تنخواہ لیتے اور سالانہ 100 چھٹیاں بھی کرتے تھے۔ استعفے کا معاملہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب پرنسپل کو میرٹ پر ریلیف ملنے کی امیدیں ختم ہوگئیں۔
اُدھر پرنسپل کے ذرائع کہتے ہیں کہ تھامسن نے میرٹ کے قتل عام اور سیاسی مداخلت سے دلبرداشتہ ہوکر بورڈ آف مینجمنٹ اور اسٹاف کو اعتماد میں لیا اور پھر استعفیٰ دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تھامسن کے بعد دیگر اہم بورڈ ممبرز بھی استعفی دینے کے لیے تیار ہیں۔