ڈپٹی کمشنر ملیر کا چھاپہ فارم ہائوس میں چھپائی گئی 3ہزار بیمار آسٹریلوی بھیڑیں برآمد

دیگر جانور بھی عوام کیلیے خطرہ بن چکے ہیں، دفن کرنے کیلیے15 فٹ گہرے گڑھے کھودرہے ہیں،کمشنرکراچی


Staff Reporter September 20, 2012
بیمار بھیڑوں کے ساتھ رکھے گئے دیگر جانور بھی عوام کیلیے خطرہ بن چکے ہیں، دفن کرنے کیلیے15 فٹ گہرے گڑھے کھودرہے ہیں،کمشنرکراچی۔ فوٹو: فائل

لاہور: ڈپٹی کمشنر ملیر قاضی جان محمد نے ایک فارم ہائوس پر چھاپہ مار کر وہاں چھپائی گئی3 ہزار بیمار آسٹریلوی بھیڑوں کو تحویل میں لے لیا اور فارم ہائوس سیل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

تفصیلات کے مطابق3 ہزار سے زائد بھیڑوں کو چھپانے کی اطلاع پر ڈپٹی کمشنر ملیر قاضی جان محمد نے ایک فارم ہائوس پر چھاپہ مارکربھیڑوں کوسرکاری تحویل میں لے لیا ہے اور مذکورہ فارم ہاؤس پر پولیس تعینات کرکے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون محمد علی شاہ اور لائیواسٹاک کے حکام کو مذکورہ فارم ہاؤس کو سیل کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں جبکہ خطرناک بیماری کی وجہ سے بھیڑیں مرنا شروع ہوگئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر ملیر قاضی جان محمد نے بتایا کہ بیمار بھیڑوں کے مالکان نے بڑی چالاکی سے3 ہزار سے زائد بھیڑوں کو دوسری فارم ہاؤس پر منتقل کیا تھا تاہم ضلعی انتظامیہ نے مختلف فارم ہائوسز پر خصوصی نگرانی شروع ک رکھی ہے اور اسی اثناء ایک فارم ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا ہے جہاں سے3 ہزار سے زائدبیمار بھیڑوں کو قبضے میں لے لیاگیا ہے ، سیکریٹری لائیواسٹاک سید عابد علی شاہ نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ بھیڑوں میں خطرناک بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے بھیڑیں مرنا شروع ہوگئی ہیں اس لیے انھیں تلف کرنے کا کام تیزکیا جا رہا ہے۔

دریں اثناء کمشنر کراچی روشن علی شیخ نے بتایا ہے کہ مجموعی طور پر6ہزار سے زائد بھیڑوں کو تلف کردیا گیا ہے جبکہ دیگر بھیڑوں کو تلف کرنے کیلیے70 سے زائد قصاب کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں ، آسٹریلیا سے یہ بھیڑیں پی کے لائیو اسٹاک اینڈ میٹ کمپنی کے مالک طارق بٹ نے درآمد کی تھیں ۔ سندھ حکومت کی رپورٹ کے مطابق بھیڑوں میں موجود جراثیم ہوا اور گوشت کے ذریعے پھیل سکتے ہیں جو ملک میں موجود کروڑوں مویشیوں اور انسانوں کے لیے خطرناک ہیں ۔

کمشنر کراچی روشن علی شیخ کے مطابق آسٹریلیا سے درآمد بیمار بھیڑوں کے ساتھ رکھے گئے دیگر جانور بھی عوام کیلیے خطرہ بن چکے ہیں اور شہر کے دیگر جانوروں کیلیے بھی بیماری کا سبب بن سکتے ہیں اس لیے ساتھ رکھے گئے جانوروںکا بھی لیبارٹری ٹیسٹ کیا جائے گا اور نتائج مثبت آنے پر انھیں بھی درآمدی بھیڑوں کی طرز پر تلف کردیا جائیگا ۔

اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وبائی مرض کا شکار بھیڑوں کو تلف کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے ، انھوں نے کہا کہ تمام کام سائنسی بنیادوں پر کیا جارہا ہے اس سلسلے میں15فٹ گہرے گڑھے کھودے جارہے ہیں اور بھیڑوں کو ذبح کرنے کے بعد ان کوگڑھے میں ڈال کر مٹی سے بھرا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں بحرین کے حکام کی جانب سے بھیڑوں میں بیماری کی شکایت پر معائنہ کرنے والے دبئی کی کمپنی کے ماہر پروفیسر Ulrich Werneryنے بتایا کہ انھوں نے چھ ماہرین کے ہمراہ بھیڑوں کامعائنہ کیا جس میں سے صرف2بھیڑیں بیماری پائی گئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں