آسٹریلین کمپنی نے بھی بھیڑوں میں بیماری کا اعتراف کرلیا
دو بھیڑوں میں’’ اسکیبی مائوتھ‘‘ انفیکشن پایا گیا تھا ، کمپنی کے ایم ڈی کی پریس کانفرنس
پاکستان کو بھیڑیں برآمد کرنے والی آسٹریلیوی کمپنی نے مطالبہ کیا ہے کہ بھیڑوں کو تلف کرنے کا عمل روکتے ہوئے عالمی معیار کی لیبارٹری اور غیرملکی ماہرین سے مکمل معائنہ کروایا جائے تاکہ حقائق کا پتہ لگایا جاسکے۔
یہ بات آسٹریلین کمپنی ویلارڈکے منیجنگ ڈائریکٹر اسٹیفن میروالڈنے گزشتہ روزمقامی ہوٹل میں آسٹریلیوی ہائی کمیشن کی فرسٹ سیکریٹری برائے معاشی و سیاسی امور Mellisa Kellyکے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ آسٹریلیوی بھیڑیں تندرست اور ان کا گوشت انسانی صحت کیلیے بے ضرر ہے، آسٹریلیا کے علاوہ بحرین کے قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور دبئی کی غیرجانبدار کمپنی کے ماہرین نے بھی بھیڑوں کی جانچ کرکے انھیں تندرست قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ بھیڑوں کے معاملے پر آسٹریلیا کے ساتھ پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے جس سے پاکستان میں اس شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری اور برآمدی صنعت متاثر ہوگی، بھیڑوں کی درآمد سے متعلق بتاتے ہوئے اسٹیفن نے کہا کہ اوشن ڈرور(Ocean Drover)نامی جہاز 75000بھیڑیں اور72بھینسیں لیکر4اگست کو آسٹریلیا سے روانہ ہواجس میں سے7000بھیڑیں مسقط میں اور46000بھیڑیں قطر میں اتاری گئیں اور دونوں بندرگاہوں پر دونوں ملکو ں کی حکومت اور لائیواسٹاک کے حکام کی جانب سے بھیڑوں کا مکمل معائنہ کیا گیا اور ان کو کسی بھی قسم کی بیماری سے پاک قرار دے دیا گیا۔
جس کے بعد جہاز باقی بھیڑوں کو لیکر بحرین روانہ ہواجہاں جانوروں کے طبی معائنہ کے بعد صرف دو بھیڑوں میں اسکیبی مائوتھ(Scabby Mouth)نامی انفیکشن کا انکشاف ہوا واضع رہے کہ اسکیبی مائوتھ(Scabby Mouth) پاکستان اور بحرین سمیت ہر اس ملک کے جانور میں پایا جاتا ہے جو تجارتی مقاصد کیلئے جانوروں کی افزائش کرتے ہیںاور یہ انفیکشن انسانی صحت کیلیے قطعی مضر نہیں ہے۔
یہ بات آسٹریلین کمپنی ویلارڈکے منیجنگ ڈائریکٹر اسٹیفن میروالڈنے گزشتہ روزمقامی ہوٹل میں آسٹریلیوی ہائی کمیشن کی فرسٹ سیکریٹری برائے معاشی و سیاسی امور Mellisa Kellyکے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ آسٹریلیوی بھیڑیں تندرست اور ان کا گوشت انسانی صحت کیلیے بے ضرر ہے، آسٹریلیا کے علاوہ بحرین کے قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور دبئی کی غیرجانبدار کمپنی کے ماہرین نے بھی بھیڑوں کی جانچ کرکے انھیں تندرست قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ بھیڑوں کے معاملے پر آسٹریلیا کے ساتھ پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے جس سے پاکستان میں اس شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری اور برآمدی صنعت متاثر ہوگی، بھیڑوں کی درآمد سے متعلق بتاتے ہوئے اسٹیفن نے کہا کہ اوشن ڈرور(Ocean Drover)نامی جہاز 75000بھیڑیں اور72بھینسیں لیکر4اگست کو آسٹریلیا سے روانہ ہواجس میں سے7000بھیڑیں مسقط میں اور46000بھیڑیں قطر میں اتاری گئیں اور دونوں بندرگاہوں پر دونوں ملکو ں کی حکومت اور لائیواسٹاک کے حکام کی جانب سے بھیڑوں کا مکمل معائنہ کیا گیا اور ان کو کسی بھی قسم کی بیماری سے پاک قرار دے دیا گیا۔
جس کے بعد جہاز باقی بھیڑوں کو لیکر بحرین روانہ ہواجہاں جانوروں کے طبی معائنہ کے بعد صرف دو بھیڑوں میں اسکیبی مائوتھ(Scabby Mouth)نامی انفیکشن کا انکشاف ہوا واضع رہے کہ اسکیبی مائوتھ(Scabby Mouth) پاکستان اور بحرین سمیت ہر اس ملک کے جانور میں پایا جاتا ہے جو تجارتی مقاصد کیلئے جانوروں کی افزائش کرتے ہیںاور یہ انفیکشن انسانی صحت کیلیے قطعی مضر نہیں ہے۔