پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حکومتی نجکاری منصوبہ منظور کرلیا
نجکاری کیلیے عالمی مالیاتی مشیر ارنسٹ اینڈ ینگ کی تعیناتی کی بھی باضابطہ منظوری
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ( پی آئی اے) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پی آئی اے کی نجکاری کے حکومتی منصوبے کی منظوری دے دی، جس سے 250 سے 300 ملین ڈالر کے حصول کی توقع ہے۔
جمعے کے روز اپنی تشکیل نو کے بعد یہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی پہلی میٹنگ تھی، جس میں 15 جون تک پی آئی اے کی نجکاری کے حکومتی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے، بورڈ نے نجکاری کیلیے عالمی مالیاتی مشیر ارنسٹ اینڈ ینگ کی تعیناتی کی باضابطہ منظوری بھی دی۔
مالیاتی مشیر نے بورڈ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سے 250 سے 300 ملین ڈالر حاصل ہونگے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ خواہش مند پارٹیوں کی جانب سے جائزہ لینے کے بعد تخمینہ شدہ رقم بہت مختلف ہوسکتی ہے، امکان ہے کہ قطر یا یو اے ای سے تعلق رکھنے والے خریدار پی آئی اے کو خرید سکتے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو لکھے گئے خط میں کمپنی سیکریٹری راؤ محمد عمران نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹر نے 25 مارچ کو ہونیوالے اپنے 83 ویں اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری اور تنظیم نو کیلیے اسکیم آف ارینجمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی مداخلت کی وجہ سے نگران حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر نہیں کر سکی تھی، لیکن نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے پہلے اجلاس میں ہی حکومت کے تمام فیصلوں کی منظوری دے دی ہے، جس سے نجکاری کے تیزرفتار عمل کی راہ ہموار ہوگئی ہے، تاہم بہت سے پیچیدگیوں کی وجہ سے ابھی بھی پی آئی اے کی نجکاری میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ بورڈ میٹنگ ڈھائی سے تین گھنٹے تک جاری رہی، جس میں نجکاری اور ملازمین سے متعلق تمام امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں حکومت کے نجکاری منصوبے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا، اور یہ یقین دہانی کرائی کہ بورڈ پی آئی اے کی نجکاری کے سلسلے میں حکومت سے بھرپور تعاون کرے گا۔
حکومتی منصوبے کے مطابق پی آئی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا، اس مقصد کیلیے سیکیورٹی اینڈ ایچینچ کمیشن میں ہولڈ نگ کمپنی بنا کر تمام اثاثے اور قرض نئی کمپنی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومتی فریم ورک کو 2025 تک مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا۔ پی آئی اے بحالی منصوبے کے تحت قومی ایئر لائن کو خسارے اور قرض سے پاک ایئر لائن کے طور پر دوبارہ کھڑا کیا جائیگا۔
منصوبے کے تحت پی آئی اے کو ہولڈنگ کمپنی میں قرض سے پاک سبسڈ ری کمپنی کے تحت شامل کیا جائیگا، قومی ایئر لائن کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کیلیے 40 فیصد حصص انٹر نیشنل مارکیٹ میں فروخت کیے جائیں گے اور منیجمنٹ بھی آؤٹ سورس کی جائے گی، تنظیم نو کے عمل کو شفاف انداز میں شکل دینے کیلیے غیر ملکی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں ایس ای سی میں کمپنی رجسٹر کر کے ایئر لائن کو قرض اور خسارے سے الگ کیا جائیگا جبکہ دوسرے مرحلے میں قومی ایئر لائن کی تنظیم تو اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے منیجمنٹ اور شیئر فروخت کیے جائیں گے۔
دستاویز کے مطابق پی آئی اے کا مجموعی خسارہ اور قرض 800 ارب تک پہنچ چکا ہے جس میں ساڑھے 3 سو ارب کے گارنٹی اون جبکہ ساڑھے 4 سو ارب روپے ایئر لائن کے اثاثے گروی رکھ کر قرض لیے گئے ہیں۔ اس کے برعکس قومی ایئر لائن کے اثاثوں کی مالیت 130 ارب روپے ہے وفاقی حکومت غیر ملکی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کرنا نہیں چاہتی بلکہ 10سال کے لیے نئی شرح سود پر سیٹلمنٹ کی کوششیں کرے گی۔
جمعے کے روز اپنی تشکیل نو کے بعد یہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی پہلی میٹنگ تھی، جس میں 15 جون تک پی آئی اے کی نجکاری کے حکومتی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے، بورڈ نے نجکاری کیلیے عالمی مالیاتی مشیر ارنسٹ اینڈ ینگ کی تعیناتی کی باضابطہ منظوری بھی دی۔
مالیاتی مشیر نے بورڈ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سے 250 سے 300 ملین ڈالر حاصل ہونگے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ خواہش مند پارٹیوں کی جانب سے جائزہ لینے کے بعد تخمینہ شدہ رقم بہت مختلف ہوسکتی ہے، امکان ہے کہ قطر یا یو اے ای سے تعلق رکھنے والے خریدار پی آئی اے کو خرید سکتے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو لکھے گئے خط میں کمپنی سیکریٹری راؤ محمد عمران نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹر نے 25 مارچ کو ہونیوالے اپنے 83 ویں اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری اور تنظیم نو کیلیے اسکیم آف ارینجمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی مداخلت کی وجہ سے نگران حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر نہیں کر سکی تھی، لیکن نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے پہلے اجلاس میں ہی حکومت کے تمام فیصلوں کی منظوری دے دی ہے، جس سے نجکاری کے تیزرفتار عمل کی راہ ہموار ہوگئی ہے، تاہم بہت سے پیچیدگیوں کی وجہ سے ابھی بھی پی آئی اے کی نجکاری میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ بورڈ میٹنگ ڈھائی سے تین گھنٹے تک جاری رہی، جس میں نجکاری اور ملازمین سے متعلق تمام امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں حکومت کے نجکاری منصوبے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا، اور یہ یقین دہانی کرائی کہ بورڈ پی آئی اے کی نجکاری کے سلسلے میں حکومت سے بھرپور تعاون کرے گا۔
حکومتی منصوبے کے مطابق پی آئی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا، اس مقصد کیلیے سیکیورٹی اینڈ ایچینچ کمیشن میں ہولڈ نگ کمپنی بنا کر تمام اثاثے اور قرض نئی کمپنی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومتی فریم ورک کو 2025 تک مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا۔ پی آئی اے بحالی منصوبے کے تحت قومی ایئر لائن کو خسارے اور قرض سے پاک ایئر لائن کے طور پر دوبارہ کھڑا کیا جائیگا۔
منصوبے کے تحت پی آئی اے کو ہولڈنگ کمپنی میں قرض سے پاک سبسڈ ری کمپنی کے تحت شامل کیا جائیگا، قومی ایئر لائن کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کیلیے 40 فیصد حصص انٹر نیشنل مارکیٹ میں فروخت کیے جائیں گے اور منیجمنٹ بھی آؤٹ سورس کی جائے گی، تنظیم نو کے عمل کو شفاف انداز میں شکل دینے کیلیے غیر ملکی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں ایس ای سی میں کمپنی رجسٹر کر کے ایئر لائن کو قرض اور خسارے سے الگ کیا جائیگا جبکہ دوسرے مرحلے میں قومی ایئر لائن کی تنظیم تو اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے منیجمنٹ اور شیئر فروخت کیے جائیں گے۔
دستاویز کے مطابق پی آئی اے کا مجموعی خسارہ اور قرض 800 ارب تک پہنچ چکا ہے جس میں ساڑھے 3 سو ارب کے گارنٹی اون جبکہ ساڑھے 4 سو ارب روپے ایئر لائن کے اثاثے گروی رکھ کر قرض لیے گئے ہیں۔ اس کے برعکس قومی ایئر لائن کے اثاثوں کی مالیت 130 ارب روپے ہے وفاقی حکومت غیر ملکی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کرنا نہیں چاہتی بلکہ 10سال کے لیے نئی شرح سود پر سیٹلمنٹ کی کوششیں کرے گی۔