ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
جب صدیقہ کائنات ؓخوش ہوتیں تو جناب نبی کریم ﷺ زیادہ خوش ہوتے
ہمارے پیارے رسول کریم ﷺ اپنی محبوب زوجہ حضرت عائشہؓ کو کبھی حمیرا بلاتے، کبھی صدیقہ، کبھی بنت ابوبکر۔ سیدہ عائشہ ؓدو جہاں کے سردار ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ تھیں۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے پیارے پیغمبر ﷺ بہت محبت فرماتے تھے۔
جہاں سے ام المومنین عائشہ ؓپیالے کو ہونٹ لگاتیں وہیں سے پیارے پیغمبر ﷺ ہونٹ لگاتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ گھر تشریف لائے، حضرت عائشہؓ پانی نوش فرما رہی تھیں تو محسن انسانیت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: عائشہ! میرے لیے بھی بچا دینا تو حضرت عائشہ ؓنے بچا دیا، نبی کریم ﷺ نے اپنے مبارک لب اسی جگہ پر لگا دیے جہاں سے حضرت عائشہؓ نے پیا تھا۔
شاعر اس کی منظر کشی اس طرح کرتا ہے:
لگے جو پیالے پہ ہونٹ تیرے اسی جگہ سے نبیؐ نے پیا
ہے پیار کتنا نبیؐ کو تجھ سے، حمیرا تجھ کو کہا ہے اکثر
ایک مرتبہ ایک سفر میں حضرت عائشہ ؓ کی سواری کا اونٹ بدک گیا اور ان کو لے کر ایک طرف کو بھاگا، آنحضرت ﷺ اس قدر بے قرار ہوئے کہ بے اختیار زبان مبارک سے نکل گیا: ہائے! میری دلہن۔ (مسند احمد)
ایک صحابیؓ نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا: آپؐ کو لوگوں میں سب سے زیادہ پیارا کون ہے ؟ دو جہاں کے سردار ﷺ نے جواب دیا: عائشہ۔
عرض کیا گیا: اے اﷲ کے رسول ﷺ! مردوں کی نسبت سوال تھا۔
آپ ؐ نے فرمایا: عائشہؓ کے والد صدیقؓ سے۔
حضرت عائشہؓ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے (ثرید) کو تمام کھانوں پر۔ ثرید عرب کا پسندیدہ کھانا ہے۔
جب صدیقہ کائنات ؓخوش ہوتیں تو جناب نبی کریم ﷺ زیادہ خوش ہوتے۔
نبی کریم ﷺ کی محبت کا ایک عالم یہ بھی دیکھیے کہ ایک مرتبہ گھر تشریف لائے اور فرمانے لگے: حمیرا! تم مجھے مکھن اور چھوہارے ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہو ۔ حضرت عائشہؓ فرمانے لگیں: یا رسول اﷲ ﷺ! آپ مجھے مکھن اور شہد ملا کر کھانے سے بھی زیادہ پسند ہیں۔
آپ ﷺ کا حضرت عائشہؓ سے یہ محبت بھرا انداز اس دور میں گھریلو ناچاکیوں، کدورتوں اور نفرتوں کی دیواروں کو گرا کر محبت سے رہنے کا درس دیتا ہے۔ عید کا دن تھا تو کچھ لوگ عید کی خوشی میں نیزے ہلا ہلا کر پہلوانی کے کرتب دکھا رہے تھے۔ حضرت عائشہ ؓنے یہ تماشا دیکھنا چاہا۔ آپ ﷺ آگے اور وہ پیچھے کھڑی ہوگئیں اور جب تک وہ خود تھک کر نہ ہٹ گئیں، آپؐ برابر اوٹ کیے کھڑے رہے۔
ایک غزوہ میں حضرت عائشہ ؓرفیق سفر تھیں۔ تمام صحابہ کرامؓ کو آپ ﷺ نے آگے بڑھ جانے کا حکم دیا اور حضرت عائشہ ؓسے فرمایا: آ ؤ! دوڑیں، دیکھیں کون آگے نکل جاتا ہے۔ جناب عائشہؓ دبلی پتلی تھیں آگے نکل گئیں۔ کئی سال کے بعد اسی قسم کا ایک موقع پھر آیا۔ حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ اب میں فربہ ہوگئی تھی، اب کی باری آنحضرت ﷺ آگے نکل گئے اور فرمایا: عائشہ! یہ اس دن کا جواب ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ ایک شب میں بیدار ہوئی تو آپ ﷺ کو بستر پر نہ پایا، میں آپؐ کو ادھر ادھر ٹٹولنے لگی۔ آخر ایک جگہ آنحضرت ﷺ کا قدم مبارک ملا، دیکھا تو آپ ﷺ سر بہ سجود مناجات الٰہی میں مصروف ہیں۔
حضرت عائشہؓ آفتاب رسالت ﷺ کی کرن، گلستان نبوت ﷺ کی مہک، صدق و وفا کی دل کش تصویر، جن کی پاکیزگی کی گواہی میں آیات قرآنی نازل ہوئیں۔
حضرت عائشہؓ کو تعلیمات نبوی ﷺ پر عبور حاصل تھا، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ نبوت کی زبان سے اپنی زندگی میں جنت کی بشارت ملی۔
حضرت عائشہ ؓکا بچپن پیارے پیغمبر ﷺ کے سامنے گزرا۔ نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ صدیقہؓ کی سہیلیوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔ آپ ﷺ کا حضرت عائشہؓ کے علاوہ کسی کنواری خاتون سے نکاح نہیں ہُوا۔
حضرت عائشہ بہت چھوٹی تھیں جبرائیل امین علیہ السلام ان کی تصویر ریشم کے کپڑے میں لپیٹ کر لائے اور نبی ﷺ کو دکھائی اور کہا کہ یہ دنیا آخرت میں آپ ﷺ کے ساتھ ہیں۔
علمی مقام و مرتبہ:
امام ذہبیؒ لکھتے ہیں: حضرت عائشہؓ پوری امت کی عورتوں سے زیادہ عالمہ، حافظہ، اور فقیہہ تھی۔ حضرت عائشہؓ بہت ذہین تھیں۔ احادیث اور روایات میں امتیازی اعزاز حاصل تھا۔ صحابہ کرام ؓ حضرت عائشہ ؓسے مسائل پوچھنے آتے تھے۔صحابہ کرام ؓ کو کبھی ایسی مشکل پیش نہ آئی جس کے بارے میں ہم نے حضرتِ عائشہ رضی اﷲ عنہا سے پوچھا اور ان سے اس کے بارے میں کوئی معلومات ہم کو نہ ملی ہو۔ حضرت عائشہ ؓ فتوی دینے کے اعتبار سے صحابہؓ سے بڑھ کر تھیں۔ دور نبوی ﷺ میں کوئی خاتون ایسی نہیں جس نے سیدہ عائشہ ؓسے زیادہ آپ ﷺ سے احادیث روایت کرنے کی سعادت حاصل کی ہو۔ حضرت عائشہؓ سے 2210 احادیث مروی ہیں اور 174احادیث ایسی مروی ہیں جو بخاری اور مسلم میں ہیں۔
حضرت عائشہؓ کو سب ازواج مطہرات میں کچھ منفرد خصوصیات حاصل تھیں۔
بہت کم عمر تھیں جب نکاح ہوا۔
آپؓ کنواری تھیں۔
آپؓ کے بستر پر وحی نازل ہوتی۔
آپؓ نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تھا۔
نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی حضرت عائشہؓ کی گود میں ہوئی۔
علم اور تقوی و سخاوت کے اعتبار سے چند مثالیں:
حضرت عائشہؓ کے بھانجے عبداﷲ بن زبیرؓ نے ایک لاکھ80 ہزار درہم ہدیہ کیے۔ آپؓ نے وہ شام تک تمام غرباء اور مساکین میں تقسیم کر دیے۔ حضرت عروہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہؓ کو ستّر ہزار درہم تقسیم کرتے دیکھا لیکن کپڑوں کو پیوند لگا کر پہنتی تھی، نیا کپڑا نہیں پہنا۔ خاتون اسلامؓ کا یہ زہد و تقوی ہمارے لیے باعث تقلید ہے۔
حضرت عائشہؓ کی وصیت تھی کہ ان کو جنت البقیع میں دفن کیا جائے۔17رمضان المبارک کو ام المومنین حضرت عائشہ، صدیقہ کائناتؓ، محبوبہ محبوب خدا ﷺ، دار فنا سے دار بقاء کی طرف کوچ فرما گئیں۔