اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
آپؓ ایسی فقیہہ تھیں کہ اہل علم صحابہؓ بھی دینی مسائل میں آپؓ سے راہ نمائی لیتے تھے
اُم المومنین سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی ولادت مکہ میں ہوئی۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ کا شجرہ نسب والد کی طرف سے آٹھویں پشت پر اور والدہ کی طرف سے گیارہویں پشت پر حضور سرکار کائنات ﷺ سے جا ملتا ہے۔ آپؓ کے والد محترم کا نام حضرت سیّدنا عبداﷲ ابُوبکر صدیقؓ ہے اور والدہ کا نام رومان بنت عامر تھا۔
(مدارج النبوت)
سیّد ہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی کی سخاوت و فیاضی کا یہ عالم تھا کہ گھر میں جو مال ہوتا تقسیم کردیا کرتی تھیں، حتیٰ کہ خود پیوند والے کپڑے استعمال فرماتیں۔ چناں چہ حضرت عروہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سید ہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ آپؓ نے ستّر ہزار درہم و دینار اﷲ کی راہ میں خیرات کیے حالاں کہ خود آپؓ اپنی قمیض کی جیب میں پیوند لگاتی تھیں۔
(حلیۃ الاولیاء)
حضرت سیّدنا انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے عرض کیا، مفہوم: اے اﷲ! مجھے مسکین زندہ رکھ، حالت مسکینی میں وفات دے اور میرا حشر مسکینوں کے زمرے میں فرما۔ اُم المومنین سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا عرض گذار ہوئیں: حضور ایسا کیوں ؟ آپؐ نے فرمایا: مسکین لوگ جنّت میں امیروں سے چالیس برس پہلے جائیں گے۔ اے عائشہؓ! مسکینوں سے محبت کرو، انہیں اپنے قریب رکھو، تاکہ اﷲ تعالیٰ تم کو قیامت کے دن اپنا قُرب عطا فرمائے۔
(مشکوٰۃ شریف باب فضل الفقراء، فصل ثانی)
نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت سیدہ عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہؓ! یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں جو تم کو سلام کہہ رہے ہیں۔ میں نے کہا: وعلیکم السلام و رحمۃُ اﷲ و برکاتہ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا: آپؐ اُن چیزوں کو دیکھتے تھے جنہیں میں نہیں دیکھتی تھی۔ (صحیح مسلم شریف)
حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ایک دن سیّد عالم ﷺ نے فرمایا کہ بلقیس جہاں بھر کی خواتین میں نہایت حسین و جمیل خاتون تھیں۔ وہ جنّت میں حضرت سیدنا سلیمان علیہ السلام کی ازواج میں سے ہے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ ﷺ! کیا وہ مجھ سے بھی زیادہ حسین و جمیل تھیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم جنّت میں ان سے زیادہ حُسن کی مالک ہوگی۔ (تفسیر قرطبی، نزہۃُ المجالس)
حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ انہوں نے اسماء سے ایک ہار اُدھار لیا جو گم ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ نے اسے ڈھونڈنے کے لیے لوگوں کو بھیجا، اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا۔ لوگوں نے بغیر وضو نماز پڑھی۔ جب وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے تو انہوں نے حضور ﷺ سے اس بات کی شکایت کو تو تیمّم کی آیت نازل ہوئی۔ سیّدنا اسید بن حفیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے عائشہؓ! اﷲ آپ کو جزائے خیر عطا کرے، خدا کی قسم! جب بھی آپؓ پر کسی قسم کی سختی نازل ہوئی اﷲ تعالیٰ نے آپ کے لیے اس سے نجا ت کا راستہ پیدا فرمایا اور مسلمانوں کے لیے اِس میں برکت پیدا فرما دی۔ (سنن ابن ماجہ شریف)
کتب احادیث اور کتب تواریخ کی روشنی میں آپ نے مخدومہ کائنات، محبوب رسول عربیؐ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے فضائل محاسن اور آپؓ کی سیرت و عظمت کے بارے میں معلومات کا خزانہ حاصل کیا۔ حضرت سیدہ عائشہ ہی وہ زوجہ رسولؐ ہیں جن کو کنواری حالت میں سرکار دو عالم ﷺ کی زوجیت میں آنے کا شرف نصیب ہوا۔
سیّدہ عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ہی وہ زوجہ رسول ﷺ جن کو یہ اعزاز عطا ہو ا کہ محبوب خدا ﷺ کی آخری آرام گاہ بھی حجرہ عائشہؓ بنی۔ سیّدہ عائشہؓ ایسی فقیہہ تھیں کہ حضرت ابُوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ اور حضرت عبداﷲ بن زبیرؓ جیسے اہل علم صحابہ بھی اُن سے دینی مسائل میں راہ نمائی لیتے تھے۔
اُم المومنین حضرت سیّدہ عائشہ بنت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا وصال شریف سترہ رمضان المبارک کو ہُوا۔ نماز جنازہ حضرت سیّدنا ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے پڑھائی۔ آپؓ کی وصیت کے مطابق آپؓ کو رات کے وقت جنت البقیع میں اسودہ خاک کیا گیا۔
(مدارج النبوت)
سیّد ہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی کی سخاوت و فیاضی کا یہ عالم تھا کہ گھر میں جو مال ہوتا تقسیم کردیا کرتی تھیں، حتیٰ کہ خود پیوند والے کپڑے استعمال فرماتیں۔ چناں چہ حضرت عروہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سید ہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ آپؓ نے ستّر ہزار درہم و دینار اﷲ کی راہ میں خیرات کیے حالاں کہ خود آپؓ اپنی قمیض کی جیب میں پیوند لگاتی تھیں۔
(حلیۃ الاولیاء)
حضرت سیّدنا انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے عرض کیا، مفہوم: اے اﷲ! مجھے مسکین زندہ رکھ، حالت مسکینی میں وفات دے اور میرا حشر مسکینوں کے زمرے میں فرما۔ اُم المومنین سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا عرض گذار ہوئیں: حضور ایسا کیوں ؟ آپؐ نے فرمایا: مسکین لوگ جنّت میں امیروں سے چالیس برس پہلے جائیں گے۔ اے عائشہؓ! مسکینوں سے محبت کرو، انہیں اپنے قریب رکھو، تاکہ اﷲ تعالیٰ تم کو قیامت کے دن اپنا قُرب عطا فرمائے۔
(مشکوٰۃ شریف باب فضل الفقراء، فصل ثانی)
نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت سیدہ عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہؓ! یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں جو تم کو سلام کہہ رہے ہیں۔ میں نے کہا: وعلیکم السلام و رحمۃُ اﷲ و برکاتہ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا: آپؐ اُن چیزوں کو دیکھتے تھے جنہیں میں نہیں دیکھتی تھی۔ (صحیح مسلم شریف)
حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ایک دن سیّد عالم ﷺ نے فرمایا کہ بلقیس جہاں بھر کی خواتین میں نہایت حسین و جمیل خاتون تھیں۔ وہ جنّت میں حضرت سیدنا سلیمان علیہ السلام کی ازواج میں سے ہے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ ﷺ! کیا وہ مجھ سے بھی زیادہ حسین و جمیل تھیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم جنّت میں ان سے زیادہ حُسن کی مالک ہوگی۔ (تفسیر قرطبی، نزہۃُ المجالس)
حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ انہوں نے اسماء سے ایک ہار اُدھار لیا جو گم ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ نے اسے ڈھونڈنے کے لیے لوگوں کو بھیجا، اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا۔ لوگوں نے بغیر وضو نماز پڑھی۔ جب وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے تو انہوں نے حضور ﷺ سے اس بات کی شکایت کو تو تیمّم کی آیت نازل ہوئی۔ سیّدنا اسید بن حفیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے عائشہؓ! اﷲ آپ کو جزائے خیر عطا کرے، خدا کی قسم! جب بھی آپؓ پر کسی قسم کی سختی نازل ہوئی اﷲ تعالیٰ نے آپ کے لیے اس سے نجا ت کا راستہ پیدا فرمایا اور مسلمانوں کے لیے اِس میں برکت پیدا فرما دی۔ (سنن ابن ماجہ شریف)
کتب احادیث اور کتب تواریخ کی روشنی میں آپ نے مخدومہ کائنات، محبوب رسول عربیؐ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے فضائل محاسن اور آپؓ کی سیرت و عظمت کے بارے میں معلومات کا خزانہ حاصل کیا۔ حضرت سیدہ عائشہ ہی وہ زوجہ رسولؐ ہیں جن کو کنواری حالت میں سرکار دو عالم ﷺ کی زوجیت میں آنے کا شرف نصیب ہوا۔
سیّدہ عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ہی وہ زوجہ رسول ﷺ جن کو یہ اعزاز عطا ہو ا کہ محبوب خدا ﷺ کی آخری آرام گاہ بھی حجرہ عائشہؓ بنی۔ سیّدہ عائشہؓ ایسی فقیہہ تھیں کہ حضرت ابُوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ اور حضرت عبداﷲ بن زبیرؓ جیسے اہل علم صحابہ بھی اُن سے دینی مسائل میں راہ نمائی لیتے تھے۔
اُم المومنین حضرت سیّدہ عائشہ بنت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا وصال شریف سترہ رمضان المبارک کو ہُوا۔ نماز جنازہ حضرت سیّدنا ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے پڑھائی۔ آپؓ کی وصیت کے مطابق آپؓ کو رات کے وقت جنت البقیع میں اسودہ خاک کیا گیا۔