- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- جو جج پرفارم نہیں کر رہا اسے نکال کر باہر پھینک دینا چاہیے، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600 روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاج
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
اسلام آباد: حکومت نے ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کے لیے ملازمین کی معلومات اکٹھی کرنے کا ٹاسک خفیہ ایجنسی کو دے دیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اس کے ماتحت اداروں سے کرپشن کے خاتمے اور اچھی ساکھ کے حامل افراد کے اہم عہدوں پر تقرر کے لیے ایف بی آر میں قائم انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل پھر سے فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم سیکرٹریٹ نے اس حوالے سے ایف بی آر سے انٹیگریٹی مینجمنٹ یونٹ کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے جب کہ ایف بی آر و اس کے ماتحت اداروں کے ملازمین سے متعلق تفصیلات لینے کے لیے سول انٹیلیجنس ایجنسی کوٹاسک دیدیا گیا ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسی نے ملازمین کے دفاتر اور رشتے داروں سے معلومات لینا شروع کر دی ہیں۔
اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ 2019 میں ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل(آئی ایم سی) قائم کیا گیا تھا، اس سیل کے قیام کا مقصد ایف بی آر اور اس کے ماتحت اداروں میں ملازمین و افسران کی کرپشن کی شکایات کی چھان بین کرنا اور اچھی ساکھ کے حامل افسران کی فہرستیں مرتب کرکے ایف بی آر انتظامیہ کو فراہم کرنا تھا تاکہ اہم اور حساس عہدوں پر اچھی ساکھ کے حامل قابل اور ایماندار افسران تعینات کیے جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے سے یہ سیل سست روی کا شکار تھا۔ نئی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پھر سے اس سیل کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم میاں شہباز شریف کی ہدایت پر ایف بی ا ٓر ہیڈ کوارٹر میں قائم انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل کو فعال کیا جارہا ہے اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کے لیے اس سیل کی کارکردگی رپورٹ بھی تیار کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ جلد وزیراعظم سیکرٹریٹ کو ارسال کردی جائے گی، جس کے بعد اس حوالے سے وزیراعظم کو خصوصی بریفنگ بھی دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں قائم انٹیگریٹی مینجمنٹ یونٹ نے اب تک ایف بی آر اور ماتحت اداروں کے مجموعی طور پر 12 ملازمین و افسران کو کرپشن ثابت ہونے پر سزائیں دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اہم ترین عہدوں پر تقرریوں سے قبل ادارے نے متعلقہ تفصیلات لینے کے لیے سول انٹیلیجنس ایجنسی کو بھی ٹاسک دے دیا ہے اور یہ ادارہ افسران کی رپورٹ مرتب کرے گا۔ انٹیلی جنس ایجنسی گریڈ 19، 20 اور 21کے ملازمین سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں۔
آفیسرزکی مالی طور پر ایمانداری اور پروفیشنل کارکردگی کے بارے میں معلومات لی جارہی ہیں جس میں یہ بھی چیک کیا جارہا ہے کہ کونسا افسر کہاں اور کتنے عرصے تعینات رہا ہے اور جہاں وہ افسر تعینات رہا ہے اس کی تعیناتی کے عرصے کے دوران اس کے دائرہ کار یا اختیارات میں ریونیو کی کیا پوزیشن تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معلومات ملنے کے بعد ملازمین کو اے، بی اور سی 3 کیٹیگریز میں رکھا جائے گا۔ کیٹیگری اے اور بی کے آفیسرز کو رپورٹ کی مناسبت سے پوسٹنگ دی جائے گی جب کہ کیٹیگری سی میں آنے والے ملازمین کو اہم ذمے داریاں نہیں سونپی جائیں گی۔
علاوہ ازیں کیٹیگری سی میں آنے والے آفیسرز کو ملازمت سے فارغ بھی کیا جا سکتا ہے۔ مستقبل میں ترقی بھی انہی رپورٹوں کی مدد سے کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے کے افسران کی رپورٹ اور ایف بی ا ٓر میں قائم انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل کی رپورٹ کو افسران کی تقرریوں و تبادلوں کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔