- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- نظام انصاف ٹھیک ہونے تک کچھ ٹھیک نہیں ہوگا:فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
- چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
- وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث ایف بی آر کے 13 اعلیٰ افسران عہدوں سے فارغ
- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قادیانی شہری کی ضمانت کے کیس میں علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب کرلی۔
سپریم کورٹ میں مبارک احمد ضمانت فیصلے پر نظرثانی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تمام درخواست گزار علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب کر لی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر عدالت سے فیصلے میں غلطی ہوئی ہے تو اصلاح کریں گے۔ ڈنڈے اٹھا کر فساد کرنے سے بہتر ہے مناسب طریقہ اختیار کیا جائے۔ شرعی معاملہ ہے غور و فکر کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ علماء سے قانونی رائے نہیں لیں گے۔ شریعت میں علماء کا علم ہم سے زیادہ ہے اس پر رہنمائی لیں گے۔ اسلام میں مسلمان کی تعریف کیا ہے؟
عدالت کا کہنا تھا کہ علماء اپنی رائے عدالتی فیصلے میں میں اٹھائے گئے نکات تک محدود رکھیں۔ مقررہ وقت کے بعد آنے والی آراء کو شمار نہیں کیا جائے گا۔ سول مقدمات میں متعلقہ افراد کو فریق بنایا جا سکتا ہے۔ فوجداری مقدمات میں فریق صرف مدعی، ملزم اور حکومت کو بنا سکتے ہیں۔ فریق بنائے بغیر بھی تمام علماء کی رائے کو سنا جائے گا۔ مزید سماعت علماء کی رائے جاننے کے بعد ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔