اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم

پنجاب حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 12 مارچ کو اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی عائد کی تھی

(فوٹو : فائل)

اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت وی آئی پی قیدیوں اور عام قیدیوں سے ملاقات پردو ہفتے کی پابندی ختم کردی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی پنجاب حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 12 مارچ کو اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی عائد کی تھی آج اڈیالہ جیل میں ملاقاتیں دوبارہ بحال ہوگئی ہیں۔

ملاقاتوں پر پابندی کے باعث رمضان میں قیدی دو ہفتے تک اپنے پیاروں سے ملاقات نہیں کرسکے تھے۔ ملاقاتوں پر پابندی کا مقصد بانی پی ٹی آئی سمیت اڈیالہ جیل میں 7 ہزار سے زائد قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا تھا۔



سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے مطابق راولپنڈی جیل میں آج سے ملاقاتوں پرپابندی ختم ہوچکی ہے۔ بانی پی ٹی آئی، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وزیر اعلی چوہدری پرویز الہی سے ملاقات ہوسکے گی، راولپنڈی جیل میں موجود تمام قیدیوں کے لواحقین نارمل ایس او پیز کے مطابق ملاقات کرسکیں گے۔


دریں اثنا بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، پی ٹی آئی کے 11 سیاسی رہنماؤں کو اجازت مل گئی۔ عمران خان سے ملاقات کرنے والوں میں شیر افضل مروت، فیصل جاوید، سالار کاکڑ، علی بخاری، خالد مسعود، ندیم افضل بانتی، ایڈووکیٹ نوید انجم، ساجدہ بیگم، سراج احمد، اسرار اظہر طارق شامل ہیں۔


چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، زرتاج گل، شعیب شاہین، عمیر نیازی بھی اڈیالہ جیل پہنچے ہیں۔


رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت سینیٹر فیصل جاوید کے ہمراہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے۔ شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کے باہر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں ہمیں دور سے پیدل چل کر جانا پڑتا ہے، جیل کے اطراف رکاوٹوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ پنڈی بنچ سے رجوع کررہے ہیں لاہور ہائی کورٹ کا پنڈی بینچ اس پر کارروائی کرے گا۔

انہوں ںے کہا کہ راستوں میں رکاوٹ قانون کے منافی ہے، رکاوٹیں کھڑی کرنا تعزیرات پاکستان دفعہ 341 کی خلا ورزی ہے، میں نے اور عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں سی پی او راولپنڈی اور جیل کے باہر تعینات سب انسپیکٹر کے خلاف قرارداد جمع کرادی ہے۔
Load Next Story