سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
عدالت نے نامناسب رویے پر وکیل پر جرمانہ عائد کردیا
سندھ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ کیس میں دلائل کا پورا موقع نہیں دیا جارہا۔
جسٹس ذوالفقار احمد خان نے ریمارکس دیئے کہ کیس سن لیا ہے، عدالت سے نامناسب رویے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ عدالت کا وکلا سے نامناسب رویہ ہے، میں جرمانہ ادا ہی نہیں کروں گا۔
عدالت نے مزید بولنے پر جرمانے کی رقم 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی۔
ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ کیس سنا نہیں جارہا اور جرمانہ عائد کیا جارہا ہے ہم نہیں ادا کریں گے۔
عدالت نے جرمانے کی رقم مزید بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ روپے کردی۔
ساتھی اسحاق نے کہا کہ جتنا چاہے جرمانہ لگائیں مگر ادا نہیں کریں میں خود کو گرفتاری کے لیے پیش کرتا ہوں۔
ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ نے جسٹس ذوالفقار احمد خان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھی اسحاق نے کہا کہ وکلا کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔
جسٹس ذوالفقار احمد خان نے ریمارکس دیئے کہ کیس سن لیا ہے، عدالت سے نامناسب رویے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ عدالت کا وکلا سے نامناسب رویہ ہے، میں جرمانہ ادا ہی نہیں کروں گا۔
عدالت نے مزید بولنے پر جرمانے کی رقم 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی۔
ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ کیس سنا نہیں جارہا اور جرمانہ عائد کیا جارہا ہے ہم نہیں ادا کریں گے۔
عدالت نے جرمانے کی رقم مزید بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ روپے کردی۔
ساتھی اسحاق نے کہا کہ جتنا چاہے جرمانہ لگائیں مگر ادا نہیں کریں میں خود کو گرفتاری کے لیے پیش کرتا ہوں۔
ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ نے جسٹس ذوالفقار احمد خان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھی اسحاق نے کہا کہ وکلا کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔