پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے تحقیق
زمین میں آنے والی تبدیلیاں انسان کی پیدا کردہ ہیں اور جس کی وجہ سے زمین کی گردش متاثر ہو رہی ہے، محققین
وقت کو روکنا انسان کے ہاتھ میں نہیں ہے لیکن دنیا میں انسانوں کی وجہ سے ہی ایک وقت ایسا آئے گا کہ ہر کسی کے وقت میں ایک سیکنڈ کی کمی ہوگی اور یہ وجہ پولر آئس کا پگھلاؤ ہے، جس سے زمین کی گردش اور وقت میں تبدیلی از خود وقوع پذیر ہوگی۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے دنوں کو ترتیب دینے والے گھنٹے اور منٹس کا تعین زمین کی گردش سے ہوتا ہے لیکن وہ گردش مستقل نہیں ہے، یہ بتدریج تبدیل ہوسکتی ہے اور اس کا انحصار زمین پر پیش آنے والے واقعات اور اس کے اندر دھاتوں کے پگھلاؤ پر ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ناقابل تصور تبدیلیوں کا اکثر یہ مطلب ہوتا ہے کہ دنیا کی گھڑیوں کو ایک سیکنڈ کی کمی کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہے جو بظاہر معمولی لگتا ہے لیکن نظام پر اس کا ایک بہت بڑا اثر پڑے گا۔
وقت کے ساتھ ساتھ کئی سیکنڈز شامل کیے جاتے رہے ہیں لیکن ایک بڑے عرصے بعد یہ رجحان سست ہو رہا ہے، اب زمین کی گردش میں تیزی آرہی ہے کیونکہ اس کے اندر تبدیلیاں آرہی ہیں اور پہلی مرتبہ ایک سیکنڈ کو ختم کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
مذکورہ تحقیق کا حصہ رہنے والے فرانس میں انٹرنیشنل بیورو آف ویٹس اینڈ میژرز میں ٹائم ڈپارٹمنٹ کے رکن پیٹریزیا ٹیویلا نے کہا کہ سیکنڈ کی منفی گردش کبھی شامل یا ٹیسٹ نہیں کی گئی، اس لیے جو مسائل پیدا ہوسکتا ہیں وہ کسی مثال کے بغیر ہیں۔
تحقیقی پرچہ نیچر میں بدھ کو شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حتمی طور اس وقت گلوبل وارمنگ کی وجہ سے وقوع پذیر ہو رہا ہوگا، پولر آئس کا پگھلاؤ تین برسوں میں ایک سیکنڈ سست کرتا ہے جو 2026 سے 2029 تک ہوگا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سین ڈیاگو میں جیوفزکس کے پروفیسر اور تحقیق کے خالق ڈنکن اگنیو کا کہنا تھا کہ تحقیق کے جز کے طور پر گلوبل ٹائم کیپنگ میں پیش آنے والے واقعات کو سمجھنے کا انحصار گلوبل وارمنگ کے اثرات کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر ہے۔
1955 سے قبل ایک سیکنڈ کو ٹائم کے مخصوص حصے کے طور تعبیر کیا جاتا تھا جو زمین اسٹارز سے متعلق ایک دفعہ گردش کرتی تھی، پھر انتہائی جامع اٹامک گھڑیوں کا دور آیا، جو ایک سیکنڈ کی زیادہ مستحکم تعبیر ثابت ہوئی۔
دنیا نے 1960 کی دہائی سے ٹائم زون ترتیب دینے کے لیے کوآرڈینیٹڈ یونیورسل ٹائم (یو ٹی سی) کا استعمال شروع کردیا، یوٹی سی اٹامک گھڑیوں پر انحصار کرتا ہے لیکن تاحال رفتار سیارے کی حرکت کے مطابق رکھا ہے۔
دوسری جانب تبدیلی کی رفتار مستقل نہیں ہے، دو ٹائم اسکیلز آہستہ منتشر ہوجاتے ہیں، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ ایک سیکنڈ کی کمی اب شامل کی جائے اور پھر اس کو ترتیب میں لایا جائے۔
زمین کی گردش میں تبدیلیاں طویل عرصے تک سمندر کی تہہ پر پانی کے اتارچڑھاؤ کے عمل سے مغلوب رہی ہیں، جس سے اس کی گردش سست ہوگئی تھی، ڈنکن اگنیو کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پڑنے والے پولر آئس کے پگھلاؤ کے اثرات انسان کے پیدا کردہ ہیں جو فضلہ جلانے سے ہونے والی تپش ایک اہم عنصر بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا آئس پگھل کر سمندر میں شامل ہوتا ہے تو پگھلا ہوا پانی پولز سے ایکویٹر کی طرف بڑھتا ہے جو زمین کی گردش مزید سست کردیتا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے دنوں کو ترتیب دینے والے گھنٹے اور منٹس کا تعین زمین کی گردش سے ہوتا ہے لیکن وہ گردش مستقل نہیں ہے، یہ بتدریج تبدیل ہوسکتی ہے اور اس کا انحصار زمین پر پیش آنے والے واقعات اور اس کے اندر دھاتوں کے پگھلاؤ پر ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ناقابل تصور تبدیلیوں کا اکثر یہ مطلب ہوتا ہے کہ دنیا کی گھڑیوں کو ایک سیکنڈ کی کمی کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہے جو بظاہر معمولی لگتا ہے لیکن نظام پر اس کا ایک بہت بڑا اثر پڑے گا۔
وقت کے ساتھ ساتھ کئی سیکنڈز شامل کیے جاتے رہے ہیں لیکن ایک بڑے عرصے بعد یہ رجحان سست ہو رہا ہے، اب زمین کی گردش میں تیزی آرہی ہے کیونکہ اس کے اندر تبدیلیاں آرہی ہیں اور پہلی مرتبہ ایک سیکنڈ کو ختم کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
مذکورہ تحقیق کا حصہ رہنے والے فرانس میں انٹرنیشنل بیورو آف ویٹس اینڈ میژرز میں ٹائم ڈپارٹمنٹ کے رکن پیٹریزیا ٹیویلا نے کہا کہ سیکنڈ کی منفی گردش کبھی شامل یا ٹیسٹ نہیں کی گئی، اس لیے جو مسائل پیدا ہوسکتا ہیں وہ کسی مثال کے بغیر ہیں۔
تحقیقی پرچہ نیچر میں بدھ کو شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حتمی طور اس وقت گلوبل وارمنگ کی وجہ سے وقوع پذیر ہو رہا ہوگا، پولر آئس کا پگھلاؤ تین برسوں میں ایک سیکنڈ سست کرتا ہے جو 2026 سے 2029 تک ہوگا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سین ڈیاگو میں جیوفزکس کے پروفیسر اور تحقیق کے خالق ڈنکن اگنیو کا کہنا تھا کہ تحقیق کے جز کے طور پر گلوبل ٹائم کیپنگ میں پیش آنے والے واقعات کو سمجھنے کا انحصار گلوبل وارمنگ کے اثرات کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر ہے۔
1955 سے قبل ایک سیکنڈ کو ٹائم کے مخصوص حصے کے طور تعبیر کیا جاتا تھا جو زمین اسٹارز سے متعلق ایک دفعہ گردش کرتی تھی، پھر انتہائی جامع اٹامک گھڑیوں کا دور آیا، جو ایک سیکنڈ کی زیادہ مستحکم تعبیر ثابت ہوئی۔
دنیا نے 1960 کی دہائی سے ٹائم زون ترتیب دینے کے لیے کوآرڈینیٹڈ یونیورسل ٹائم (یو ٹی سی) کا استعمال شروع کردیا، یوٹی سی اٹامک گھڑیوں پر انحصار کرتا ہے لیکن تاحال رفتار سیارے کی حرکت کے مطابق رکھا ہے۔
دوسری جانب تبدیلی کی رفتار مستقل نہیں ہے، دو ٹائم اسکیلز آہستہ منتشر ہوجاتے ہیں، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ ایک سیکنڈ کی کمی اب شامل کی جائے اور پھر اس کو ترتیب میں لایا جائے۔
زمین کی گردش میں تبدیلیاں طویل عرصے تک سمندر کی تہہ پر پانی کے اتارچڑھاؤ کے عمل سے مغلوب رہی ہیں، جس سے اس کی گردش سست ہوگئی تھی، ڈنکن اگنیو کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پڑنے والے پولر آئس کے پگھلاؤ کے اثرات انسان کے پیدا کردہ ہیں جو فضلہ جلانے سے ہونے والی تپش ایک اہم عنصر بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا آئس پگھل کر سمندر میں شامل ہوتا ہے تو پگھلا ہوا پانی پولز سے ایکویٹر کی طرف بڑھتا ہے جو زمین کی گردش مزید سست کردیتا ہے۔