شب برأت کی 6 فضیلتیں
علامہ زمخشری لکھتے ہیں کہ ہر شب برأت میں اﷲ تعالیٰ زمزم کے کنویں میں بھی برکت نازل فرماتا ہے
علامہ امام ابوالقاسم جاراﷲ محمود بن عمر زمخشری اپنی تفسیر کشاف میں لکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے شب برأت کو چھ فضیلتیں بخشی ہیں۔
1: اس رات تمام حکمت والے کاموں کی فہرست فرشتوں میں بانٹ دی جاتی ہے تاکہ وہ اس کے مطابق پورے سال اپنے فرائض سر انجام دیں۔
2: شب برأت میں عبادت کرنے سے جو ثواب ملتا ہے، وہ دوسری راتوں کے مقابلہ میں زیادہ ہوتا ہے۔ چناںچہ ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص (صحیح العقیدہ مسلمان) اس رات میں ایک سو نوافل پڑھے گا، اﷲ اس کے پاس ایک سو فرشتے بھیجے گا۔ ان میں سے تیس فرشتے اسے جنت کی خوش خبری سنائیں گے اور تیس فرشتے اسے دوزخ کے عذاب سے امان کی خوش خبری سنائیں گے اور تیس فرشتے اس سے دنیا کی آفات و بلیات کو دور کریں گے اور باقی دس فرشتے شیطان کے فریب و دھوکے کو دور کریں گے۔
3: اس رات کو حضورﷺ کی امت پر خاص رحمت اترتی ہے چناںچہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اﷲ اس رات میں میری امت کے اتنے لوگوں پر خاص رحمت فرماتا ہے جتنے بنی کلب قبیلے کی بکریوں کے بال ہیں۔
4: شب برات میں بخشش ہوتی ہے۔ چناںچہ حضورﷺ نے فرمایا کہ بے شک اس رات میں اﷲ تعالیٰ سب مسلمانوں کو بخش دیتا ہے مگر اس رات کاہن، جادوگر، دل میں بغض و دشمنی رکھنے والے، شراب کے عادی، ماں باپ کے نافرمان اور زنا کے عادی کی بخشش نہیں ہوتی۔ (جب تک یہ لوگ سچے دل سے توبہ کرکے باز نہ آجائیں)۔
5: اس رات میں رسول ﷺ کو تمام امت کی شفاعت کرنے کا اعزاز دیا گیا، وہ اس طرح کہ جب شعبان کی تیرھویں رات کو آپﷺ نے امت کے لیے اﷲ سے شفاعت مانگی تو تہائی امت کے حق میں شفاعت کی اجازت دے دی گئی۔ پھر آپ ﷺ نے چودہ شعبان کو بقیہ امت کی شفاعت کی اجازت مانگی تو آپ ﷺ سے بقیہ امت کی بخشش کا وعدہ بھی فرمایا گیا۔ سوائے ایسے لوگوں کے جو سرکش ہوکر اﷲ اور رسول ﷺ کی اطاعت سے ایسے بھاگیں، جیسے اونٹ اپنے مالک کے ساتھ زور آزمائی کر کے رسی چھڑا کر بھاگ جاتے ہیں۔ یعنی بد عقیدہ ہوجائیں یا ایسے بدعمل کہ نیکی کو کوئی اہمیت ہی نہ دیں اور نہ اس بات کا احساس کریں کہ خدا اور رسول ﷺ کی عملی بغاوت کر رہے ہیں بلکہ اپنے برے افعال پر، اپنی بغاوت اور سرکشی پر خوش ہوں اور نیکی کا مذاق اڑائیں تو ایسے لوگ سرے سے اسلام سے خارج ہوجاتے ہیں۔
6: علامہ زمخشری لکھتے ہیں کہ ہر شب برأت میں اﷲ تعالیٰ زمزم کے کنویں میں بھی برکت نازل فرماتا ہے۔
1: اس رات تمام حکمت والے کاموں کی فہرست فرشتوں میں بانٹ دی جاتی ہے تاکہ وہ اس کے مطابق پورے سال اپنے فرائض سر انجام دیں۔
2: شب برأت میں عبادت کرنے سے جو ثواب ملتا ہے، وہ دوسری راتوں کے مقابلہ میں زیادہ ہوتا ہے۔ چناںچہ ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص (صحیح العقیدہ مسلمان) اس رات میں ایک سو نوافل پڑھے گا، اﷲ اس کے پاس ایک سو فرشتے بھیجے گا۔ ان میں سے تیس فرشتے اسے جنت کی خوش خبری سنائیں گے اور تیس فرشتے اسے دوزخ کے عذاب سے امان کی خوش خبری سنائیں گے اور تیس فرشتے اس سے دنیا کی آفات و بلیات کو دور کریں گے اور باقی دس فرشتے شیطان کے فریب و دھوکے کو دور کریں گے۔
3: اس رات کو حضورﷺ کی امت پر خاص رحمت اترتی ہے چناںچہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اﷲ اس رات میں میری امت کے اتنے لوگوں پر خاص رحمت فرماتا ہے جتنے بنی کلب قبیلے کی بکریوں کے بال ہیں۔
4: شب برات میں بخشش ہوتی ہے۔ چناںچہ حضورﷺ نے فرمایا کہ بے شک اس رات میں اﷲ تعالیٰ سب مسلمانوں کو بخش دیتا ہے مگر اس رات کاہن، جادوگر، دل میں بغض و دشمنی رکھنے والے، شراب کے عادی، ماں باپ کے نافرمان اور زنا کے عادی کی بخشش نہیں ہوتی۔ (جب تک یہ لوگ سچے دل سے توبہ کرکے باز نہ آجائیں)۔
5: اس رات میں رسول ﷺ کو تمام امت کی شفاعت کرنے کا اعزاز دیا گیا، وہ اس طرح کہ جب شعبان کی تیرھویں رات کو آپﷺ نے امت کے لیے اﷲ سے شفاعت مانگی تو تہائی امت کے حق میں شفاعت کی اجازت دے دی گئی۔ پھر آپ ﷺ نے چودہ شعبان کو بقیہ امت کی شفاعت کی اجازت مانگی تو آپ ﷺ سے بقیہ امت کی بخشش کا وعدہ بھی فرمایا گیا۔ سوائے ایسے لوگوں کے جو سرکش ہوکر اﷲ اور رسول ﷺ کی اطاعت سے ایسے بھاگیں، جیسے اونٹ اپنے مالک کے ساتھ زور آزمائی کر کے رسی چھڑا کر بھاگ جاتے ہیں۔ یعنی بد عقیدہ ہوجائیں یا ایسے بدعمل کہ نیکی کو کوئی اہمیت ہی نہ دیں اور نہ اس بات کا احساس کریں کہ خدا اور رسول ﷺ کی عملی بغاوت کر رہے ہیں بلکہ اپنے برے افعال پر، اپنی بغاوت اور سرکشی پر خوش ہوں اور نیکی کا مذاق اڑائیں تو ایسے لوگ سرے سے اسلام سے خارج ہوجاتے ہیں۔
6: علامہ زمخشری لکھتے ہیں کہ ہر شب برأت میں اﷲ تعالیٰ زمزم کے کنویں میں بھی برکت نازل فرماتا ہے۔