اراضی کیس نیب متعلقہ ٹرائل کورٹ میں درخواست دائرکرے لاہور ہائیکورٹ
ڈویژن بینچ کا مقدمے کا سربمہر ریکارڈ بھی اینٹی کرپشن کی خصوصی عدالت کو بھجوانے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج مسٹر جسٹس حمید ڈار اور مسٹر جسٹس محمود مقبول باجوہ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے روات میں1401 کنال اراضی کے مقدمے کی نیب میں منتقلی کے حوالے سے نیب کی جانب سے نیب آرڈیننس16/A کے تحت جبکہ محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے دائر درخواستوں پر فریقین وکلا کے دلائل سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو ہدایت کی ہے کہ وہ متعلقہ ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کریں تاکہ وہ فیصلہ کرے کہ اس کیس میں تحقیقات اور سماعت کا اختیار کس کو حاصل ہے۔
فاضل ڈویژن بینچ نے مقدمے کا سربمہر ریکارڈ بھی اینٹی کرپشن کی خصوصی عدالت کو بھجوانے کا حکم جاری کیا ہے، یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر ڈویژن بنچ نے اس کیس میں فریقین کی درخواستوں پر دلائل سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، بحریہ ٹائون کے چیف ایگزیکٹو ملک ریاض کے وکیل سینیٹر بیرسٹر اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کی جانب سے اس مقدملے کی منتقلی قانونی اور آئینی طور پر درست ہے، انھوں نے کہاکہ مقدمے میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے عدالت میں آنا ہی ٹھیک نہیں مقدمے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ ملک ریاض کیخلاف کوئی محاذ آرائی کی جارہی ہے، اور اس مقدمے کو ذاتی بنیادوں پر دیکھا جا رہا ہے۔
نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہد حمید نے نیب کی پیروی کی محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل صداقت علی خان نے عادلت میں موقف اختیار کیا تھا کہ نیب کی جانب سے یہ درخواست بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض کی پروٹیکشن کیلیے دائرکی گئی ہے اس گرائونڈ پر پہلے بھی دو درخواستیں فاضل عدالت میں دائر کی گئی تھی جن میںایک درخواست خارج کر دی گئی تھی،21 نومبر2011ء کو نیب کے چیئرمین ایڈمیرل (ر) فصیح بخاری نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ایک خط لکھا جس میں مذکورہ زمین فراڈ کے مقدمے کی تحقیقات کے حوالے کرنے اور مقدمے کی سماعت ٹرائل کورٹ کی بجائے احتساب عدالت میں کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ملک پور( روات) میں واقع1409 کنال زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ اور فراڈ کے الزام میں دو مختلف ایف آئی آر بھی درج کی ہیں جن پر اینٹی کرپشن پنجاب کی تحقیقات میں ملک ریاض اور اس کا بیٹا علی ریاض مبینہ طور پر قصور وار ہیں۔
ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم نے یہ متنازع زمین85 ملین میں خریدی ہے سماعت کے موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے آغا نے عدالت میں موقف اختیار کی تھا کہ اینٹی کرپشن کی جانب سے روات میں واقع1401 کنال اراضی فراڈ کے حوالے سے ایک ایف آئی آر نمبر2009/24 اور دوسرا مقدمہ روات تھانے میں53/2011 درج کیا گیا ہے جس کی تحقیقا ت پنجاب اینٹی کرپشن کررہی تھی لیکن ان کی تحقیقات مکمل نہیں ہو سکی تھی اور انھوں نے جو عدالت میں چالان پیش کیا تھا وہ بھی مکمل نہیں تھا اس لیے مقدمے کی تحقیقات کیلیے نیب کی جانب سے اینٹی کرپشن پنجاب کو خط لکھا گیا جس کا جواب دینے کی بجائے وہ فاضل عدالت میں اختیار کے لیے آگئے ہیں۔
فاضل ڈویژن بینچ نے مقدمے کا سربمہر ریکارڈ بھی اینٹی کرپشن کی خصوصی عدالت کو بھجوانے کا حکم جاری کیا ہے، یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر ڈویژن بنچ نے اس کیس میں فریقین کی درخواستوں پر دلائل سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، بحریہ ٹائون کے چیف ایگزیکٹو ملک ریاض کے وکیل سینیٹر بیرسٹر اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کی جانب سے اس مقدملے کی منتقلی قانونی اور آئینی طور پر درست ہے، انھوں نے کہاکہ مقدمے میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے عدالت میں آنا ہی ٹھیک نہیں مقدمے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ ملک ریاض کیخلاف کوئی محاذ آرائی کی جارہی ہے، اور اس مقدمے کو ذاتی بنیادوں پر دیکھا جا رہا ہے۔
نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہد حمید نے نیب کی پیروی کی محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل صداقت علی خان نے عادلت میں موقف اختیار کیا تھا کہ نیب کی جانب سے یہ درخواست بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض کی پروٹیکشن کیلیے دائرکی گئی ہے اس گرائونڈ پر پہلے بھی دو درخواستیں فاضل عدالت میں دائر کی گئی تھی جن میںایک درخواست خارج کر دی گئی تھی،21 نومبر2011ء کو نیب کے چیئرمین ایڈمیرل (ر) فصیح بخاری نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ایک خط لکھا جس میں مذکورہ زمین فراڈ کے مقدمے کی تحقیقات کے حوالے کرنے اور مقدمے کی سماعت ٹرائل کورٹ کی بجائے احتساب عدالت میں کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ملک پور( روات) میں واقع1409 کنال زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ اور فراڈ کے الزام میں دو مختلف ایف آئی آر بھی درج کی ہیں جن پر اینٹی کرپشن پنجاب کی تحقیقات میں ملک ریاض اور اس کا بیٹا علی ریاض مبینہ طور پر قصور وار ہیں۔
ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم نے یہ متنازع زمین85 ملین میں خریدی ہے سماعت کے موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے آغا نے عدالت میں موقف اختیار کی تھا کہ اینٹی کرپشن کی جانب سے روات میں واقع1401 کنال اراضی فراڈ کے حوالے سے ایک ایف آئی آر نمبر2009/24 اور دوسرا مقدمہ روات تھانے میں53/2011 درج کیا گیا ہے جس کی تحقیقا ت پنجاب اینٹی کرپشن کررہی تھی لیکن ان کی تحقیقات مکمل نہیں ہو سکی تھی اور انھوں نے جو عدالت میں چالان پیش کیا تھا وہ بھی مکمل نہیں تھا اس لیے مقدمے کی تحقیقات کیلیے نیب کی جانب سے اینٹی کرپشن پنجاب کو خط لکھا گیا جس کا جواب دینے کی بجائے وہ فاضل عدالت میں اختیار کے لیے آگئے ہیں۔