خوشبو لگانے اور اس کے دورانیے سے جڑے ’’غلط‘‘ مفروضے
اکثریت خوشبو کے درست استعمال اور دیرپا اثر کے طریقوں سے ناواقف ہیں
انسان کو خدا نے جن حساسیت سے نوازا ہے ان میں سے ایک بڑی نعمت قوت شامہ ہے۔ سونگنے کی حس نہ ہو تو انسان کو باسی اور سڑے ہوئے کھانے کا شاید اندازہ ہی نہ ہو، گندگی کا احساس کم ہو جائے اور وہ خوشبو سے حاصل ہونے والے لطف سے محروم ہو جائے۔ اسی لیے دنیا بھر میں خوشبویات کا استعمال خوبصورتی سے جڑا ہے۔ تاہم اکثر لوگ اس کے درست استعمال اور دیرپا اثر کے طریقوں سے ناواقف ہیں اور چند مفروضات پر یقین رکھتے ہیں آئیے آج ان کی اصلیت جانتے ہیں۔
پہلا مفروضہ: خوشبو کو رگڑنے سے اس کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے
یہ مفروضہ نہایت عام ہے۔ آپ نے اکثر لوگوں کو ایک کلائی پہ عطر لگانے کے بعد اسے دوسری کلائی سے رگڑتے دیکھا ہوگا۔
ان کے خیال میں اس طرح لگائی جانے والی خوشبو کی عمر بڑھ جاتی ہے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ رگڑ لگنے سے پرفیوم کے مالیکیول ٹوٹ کر ہوا میں جلد ی اڑ جاتے ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آگ جلانے کے بعد اس کو پنکھے کی ہوا دے کر جلائے رکھنے کی کوشش کی جائے۔
دوسرا مفروضہ:ایک وقت میں ایک ہی خوشبو لگانی چاہیے
اکثریت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ایک ساتھ ایک سے زائد خوشبو لگانے سے وہ آپس میں متصادم ہو جاتی ہیں اور یوں کوئی بھی خوشبو اپنا اثر قائم نہیں رکھ پاتی۔ مگر یہ سچ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مختلف خوشبوؤں کے ایک ساتھ استعمال سے آپ ایک الگ اور انوکھی خوشبو بناتے ہیں جو مکمل طور پر آپ کی اپنی پسند اور تخلیق ہوتی ہے۔ اور اس عمل میں استعمال ہونے والی تمام خوشبویات ایک دوسرے کو قطعاً متاثر نہیں کرتیں۔
تیسرا مفروضہ: خوش بو کی کوئی معیاد نہیں ہوتی
چوں کہ اکثر پرفیوم یا عطر پر تاریخ المعیاد درج نہیں ہوتی، لہذا یہ فرض کر لیا گیا کہ ان کی کوئی ایکسپائری تاریخ نہیں ہوتی۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ روشنی، گرمی، دھوپ، نمی اور دیگر کئی عوامل گزرتے وقت کے ساتھ اس کے معیار پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ چنانچہ بہتر ہے کہ کسی بھی خوشبو کو کئی برس تک بوتل میں بند رکھنے کی کوشش نہ کی جائے۔
چوتھا مفروضہ: خوشبو کو صرف نبص پر لگانا چاہیے
خوشبو لگانے کی کوئی خاص جگہ نہیں اسے جسم کے کسی بھی حصہ پر لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم ایسی جگہیں جو گرمی پیدا کرتی ہوں وہاں لگانا اس کے اثر کو دیر تک قائم رکھتا ہے۔ چنانچہ نبض چلنے والی جگہوں مثلاً کلائی، کان کا پچھلا حصہ، گردن، ٹخنوں یا بازو پر لگانا پرفیوم کی خوشبو کو دیر تک محفوظ رکھتا ہے۔
یہاں خوشبو کے استعمال کے چند عام مفروضات پر بات ہوئی مگر بات یہاں ختم نہیں ہوئی ۔اگر آپ ان کے علاوہ کسی اور مفروضہ کے بارے میں جانتے ہوں تو کمنٹ سیکشن میں اپنی رائے ضرور دیں۔
پہلا مفروضہ: خوشبو کو رگڑنے سے اس کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے
یہ مفروضہ نہایت عام ہے۔ آپ نے اکثر لوگوں کو ایک کلائی پہ عطر لگانے کے بعد اسے دوسری کلائی سے رگڑتے دیکھا ہوگا۔
ان کے خیال میں اس طرح لگائی جانے والی خوشبو کی عمر بڑھ جاتی ہے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ رگڑ لگنے سے پرفیوم کے مالیکیول ٹوٹ کر ہوا میں جلد ی اڑ جاتے ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آگ جلانے کے بعد اس کو پنکھے کی ہوا دے کر جلائے رکھنے کی کوشش کی جائے۔
دوسرا مفروضہ:ایک وقت میں ایک ہی خوشبو لگانی چاہیے
اکثریت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ایک ساتھ ایک سے زائد خوشبو لگانے سے وہ آپس میں متصادم ہو جاتی ہیں اور یوں کوئی بھی خوشبو اپنا اثر قائم نہیں رکھ پاتی۔ مگر یہ سچ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مختلف خوشبوؤں کے ایک ساتھ استعمال سے آپ ایک الگ اور انوکھی خوشبو بناتے ہیں جو مکمل طور پر آپ کی اپنی پسند اور تخلیق ہوتی ہے۔ اور اس عمل میں استعمال ہونے والی تمام خوشبویات ایک دوسرے کو قطعاً متاثر نہیں کرتیں۔
تیسرا مفروضہ: خوش بو کی کوئی معیاد نہیں ہوتی
چوں کہ اکثر پرفیوم یا عطر پر تاریخ المعیاد درج نہیں ہوتی، لہذا یہ فرض کر لیا گیا کہ ان کی کوئی ایکسپائری تاریخ نہیں ہوتی۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ روشنی، گرمی، دھوپ، نمی اور دیگر کئی عوامل گزرتے وقت کے ساتھ اس کے معیار پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ چنانچہ بہتر ہے کہ کسی بھی خوشبو کو کئی برس تک بوتل میں بند رکھنے کی کوشش نہ کی جائے۔
چوتھا مفروضہ: خوشبو کو صرف نبص پر لگانا چاہیے
خوشبو لگانے کی کوئی خاص جگہ نہیں اسے جسم کے کسی بھی حصہ پر لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم ایسی جگہیں جو گرمی پیدا کرتی ہوں وہاں لگانا اس کے اثر کو دیر تک قائم رکھتا ہے۔ چنانچہ نبض چلنے والی جگہوں مثلاً کلائی، کان کا پچھلا حصہ، گردن، ٹخنوں یا بازو پر لگانا پرفیوم کی خوشبو کو دیر تک محفوظ رکھتا ہے۔
یہاں خوشبو کے استعمال کے چند عام مفروضات پر بات ہوئی مگر بات یہاں ختم نہیں ہوئی ۔اگر آپ ان کے علاوہ کسی اور مفروضہ کے بارے میں جانتے ہوں تو کمنٹ سیکشن میں اپنی رائے ضرور دیں۔