واٹر پروف اور لچکدار سولر سیلز ایجاد
سائنس دانوں نے ایسی ڈیوائسز کی لچک کم کرے بغیر ان کو واٹر پروف بنانے کے لیے دونوں خصوصیات یکجا کردی ہیں
جاپانی سائنس دانوں نے پانی سے محفوظ اور لچکدار نئی آرگینک فوٹو وولٹائک فلم بنالی۔ ان سولر سیلز کو کپڑوں میں لگایا جا سکے گا اور یہ سیل بارش میں بھیگنے یا واشنگ مشین میں دھلنے کے بعد یہ درست کام کریں گے۔
آرگینک فوٹو وولٹائک کے ممکنہ استعمال میں سے ایک پہننے کے قابل برقی آلات (ایسے آلات جو بیٹری کی ضرورت کے بغیر کپڑوں سے جڑ سکیں) بنانا ہے۔ تاہم، محققین کے لیے اس کو اضافی جہتوں کا استعمال کیے بغیر پانی سے محفوظ بنانا ایک مشکل مرحلہ تھا، جس کے اضافے سے فلم کی لچک میں کمی واقع ہوجاتی تھی۔
جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق کے مطابق سائنس دانوں کے ایک گروہ نے ایسی ڈیوائسز کی لچک کم کرے بغیر ان کو واٹر پروف بنانے کے لیے دونوں خصوصیات یکجا کردی ہیں۔
فوٹو وولٹائک فلمیں عموماً متعدد جہتوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ اس میں ایک فعال جہت ہوتی ہے جو سورج کی روشنی سے مخصوص ویو لینتھ (طول موج) کی توانائی کو اخذ کرتی ہے اور اس توانائی کو کیتھوڈ اور اینوڈ میں الیکٹرون اور 'الیکٹرون ہولز' کو علیحدہ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ الیکٹرونز اور ہولز کو دوبارہ ایک سرکٹ کی مدد سے جوڑا جا سکتا ہے جس سے بجلی پیدا ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں محققین نے اینوڈ تہہ کو براہ راست فعال سطحوں پر بچھایا جس سے ان جہتوں کے درمیان تعلق بہتر ہوا۔ سائنس دانوں نے تھرمل انیلنگ عمل کا استعمال کیا جس میں فلم کو 85 ڈگری سیلسیئس گرم ہوا میں 24 گھنٹوں تک رکھا گیا۔
سائنس دانوں کی ٹیم کی جانب سے کی جانے والی آزمائش سے حاصل شدہ نتائج کافی حوصلہ افزاء بتائے گئے۔ پہلے سائنس دانوں نے فلم کو چار گھنٹوں تک مکمل طور پر پانی میں ڈبویا اور دیکھا کہ پانی میں ڈوبنے کے باجود فلم اپنی حقیقی کارکردگی کا 89 فی صد پیش کر رہی تھی۔ بعد ازاں سائنس دانوں نے فلم کو پانی کے اندر 300 گُنا تک کھینچا او دیکھا کہ تناؤ کے باوجود فلم کی کارکردگی 96 فی صد تک برقرار تھی۔
حتمی آزمائش میں انہوں نے اس فلم کو واشنگ مشین میں گھمایا اور اس مرحلے کو بھی اس فلم نے بغیر کسی مشکل کے عبور کیا۔
یہ کامیابی رائکن سینٹر فار ایمرجنٹ میٹر سائنس، یونیورسٹی آف ٹوکیوں اور چین کی ہواژونگ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر حاصل کی۔
آرگینک فوٹو وولٹائک کے ممکنہ استعمال میں سے ایک پہننے کے قابل برقی آلات (ایسے آلات جو بیٹری کی ضرورت کے بغیر کپڑوں سے جڑ سکیں) بنانا ہے۔ تاہم، محققین کے لیے اس کو اضافی جہتوں کا استعمال کیے بغیر پانی سے محفوظ بنانا ایک مشکل مرحلہ تھا، جس کے اضافے سے فلم کی لچک میں کمی واقع ہوجاتی تھی۔
جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق کے مطابق سائنس دانوں کے ایک گروہ نے ایسی ڈیوائسز کی لچک کم کرے بغیر ان کو واٹر پروف بنانے کے لیے دونوں خصوصیات یکجا کردی ہیں۔
فوٹو وولٹائک فلمیں عموماً متعدد جہتوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ اس میں ایک فعال جہت ہوتی ہے جو سورج کی روشنی سے مخصوص ویو لینتھ (طول موج) کی توانائی کو اخذ کرتی ہے اور اس توانائی کو کیتھوڈ اور اینوڈ میں الیکٹرون اور 'الیکٹرون ہولز' کو علیحدہ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ الیکٹرونز اور ہولز کو دوبارہ ایک سرکٹ کی مدد سے جوڑا جا سکتا ہے جس سے بجلی پیدا ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں محققین نے اینوڈ تہہ کو براہ راست فعال سطحوں پر بچھایا جس سے ان جہتوں کے درمیان تعلق بہتر ہوا۔ سائنس دانوں نے تھرمل انیلنگ عمل کا استعمال کیا جس میں فلم کو 85 ڈگری سیلسیئس گرم ہوا میں 24 گھنٹوں تک رکھا گیا۔
سائنس دانوں کی ٹیم کی جانب سے کی جانے والی آزمائش سے حاصل شدہ نتائج کافی حوصلہ افزاء بتائے گئے۔ پہلے سائنس دانوں نے فلم کو چار گھنٹوں تک مکمل طور پر پانی میں ڈبویا اور دیکھا کہ پانی میں ڈوبنے کے باجود فلم اپنی حقیقی کارکردگی کا 89 فی صد پیش کر رہی تھی۔ بعد ازاں سائنس دانوں نے فلم کو پانی کے اندر 300 گُنا تک کھینچا او دیکھا کہ تناؤ کے باوجود فلم کی کارکردگی 96 فی صد تک برقرار تھی۔
حتمی آزمائش میں انہوں نے اس فلم کو واشنگ مشین میں گھمایا اور اس مرحلے کو بھی اس فلم نے بغیر کسی مشکل کے عبور کیا۔
یہ کامیابی رائکن سینٹر فار ایمرجنٹ میٹر سائنس، یونیورسٹی آف ٹوکیوں اور چین کی ہواژونگ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر حاصل کی۔