جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے
دل کا دورہ پڑنے کا امکان اس وقت بھی تین گنا زیادہ ہوجاتا ہے جب پریشانی یا افسردگی کی حالت میں ہوں
حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر تناؤ کے شکار افراد میں دباؤ والے حالات کا سامنا کرنے کے بعد ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محققین نے پایا ہے کہ جن لوگوں میں تناؤ ان کی جینیات سے منسلک ہوتا ہے، ان میں نامناسب حالات کے بعد دل کا دورہ پڑنے کا امکان 34 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے یہ بھی پایا کہ ان افراد کو تناؤ کے اوقات میں دل کا دورہ پڑنے کا امکان اس وقت بھی تین گنا زیادہ ہوجاتا ہے جب پریشانی یا افسردگی کی حالت میں ہوں۔
مطالعے کے سرکردہ محقق اور میساچوسٹس جنرل اسپتال اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ڈاکٹر شیڈی ابوہاشم نے بتایا کہ ہم نے مطالعے میں پایا ہے کہ جن لوگوں کو جینیاتی طور پر تناؤ کا خطرہ ہوتا ہے ان میں غیرمناسب واقعات کے بعد دل کا دورہ پڑنے کا امکان بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم سمجھ گئے ہیں کہ لوگوں میں دل کے دورے پڑنے کے واقعات میں اضافے کے کچھ اور عوامل بھی کارفرما ہیں۔ ہم ممکنہ طور پر ان لوگوں کی اسکریننگ اور احتیاطی تدابیر جیسے ورزش، یوگا، ذہن سازی یا دیگر طریقوں سے نگہداشت کرسکتے ہیں جو اضطرابی کیفیت اور افسردگی میں کمی اور دل کی صحت کے خطرے کو کم کرسکتی ہے۔
مطالعے کے نتائج اپریل کے شروع میں اٹلانٹا میں امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔