حکومت نے ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے تحت پہلی بار اشیا برآمد کرنے پر ٹیکسز میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی حکومت نے ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے تحت پہلی مرتبہ اشیا برآمد کرنے والے برآمد کنندگان کو مشروط طور پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کے بغیر خام مال اور مشینری و آلات منگوانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پہلی مرتبیہ ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے تحت برآمد کرنے والے برآمدکنندگان کو خام مال اور مشینری و آلات کی درآمد کے لیے ریگولیٹری کلکٹریٹ سے منظوری لینا ہوگی۔ برآمد کنندگان سالانہ برآمدی ویلیو کے 50 فیصدمالیت کے برابر تک مشینری و آلات درآمد کرسکیں گے۔ ایک ملین ڈالر مالیت سے زائد کے برآمدی کنٹریکٹ پر ڈیوٹی و ٹیکس کے بغیر خام مال کی درآمد کی منظوری چیف کلکٹر سے لینا ہونگی۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے تحت پہلی مرتبہ اشیا برآمد کرنیو الے برآمد کنندگان کو مشروط طور پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کے بغیر خام مال اور مشینری و آلات منگوانے کی اجازت دینے کےلیے کسٹمز رولز میں ترامیم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے ایف بی آر نے کسٹمز رولز کا مسودہ تیار کرکے اسٹیک ہولڈرز سے آرا کے لیے جاری کردیا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ 15 دن کے اندر اندر اپنی آرا و اعتراضات جمع کرواسکتے ہیں۔ مقررہ میعاد کے بعد موصول ہونے والی آرا و اعتراضات کو قبول نہیں کیا جائے گا اور گزٹ نوٹی فکیشن کے ذریعے ان ترمیمی رولز کو لاگو کردیا جائے گا۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم 2021 میں متعارف کروائی گئی تھی، اب اس اسکیم میں کچھ ترامیم کی جارہی ہیں، جس کے تحت ایسے برآمد کنندگان جنہوں نے پہلے کبھی کسی ایکسپورٹ فنانسنگ اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا ہوگا یا ایکسپورٹ اسکیم کے تحت برآمدات نہیں کی ہوں گی وہ اگر اس اسکیم کے تحت پہلے مرتبہ اشیا برآمد کرنے جارہے ہیں تو انہیں ان برآمدی اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال اور ان کی تیاری کے لیے استعمال ہونیوالی مشینری و آلات کی درآمد کے لیے شرائط عائد کی گئی ہیں اور ان شرائط کو پوری کرنے پر انہیں ڈیوٹٰی و ٹیکسوں کے بغیر خام مال درآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔
ایکسپریس کو دستیاب مجوزہ ترمیمی رولز کی کاپی کے مطابق پہلی مرتبہ برآمدات کرنے والے برآمد کنندگان کو ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے تحت ڈیوٹی و ٹیکسوں کے بغیر خام مال درآمد کرنے کے لیے ریگولیٹری کلکٹریٹ سے پیشگی منظوری لینا ہوگی اور یہ ریگولیٹری کلکٹر کی ذمے داری ہوگی کہ وہ متعلقہ برآمد کنندگان کی پیداواری صلاحیت اور مالی پوزیشن چیک کرکے اطمینان کرنے کے بعد ریگولیٹری منظوری جاری رے گا جس میں وہ یہ چیک کرے گا کہ کیا متعلقہ برآمد کنندگان نے اس سے پہلے کسی ایکسپورٹ اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے یا نہیں اور برآمد کنندہ جتنا خام مال درآمد کرنا چاہتا ہے کیا اس کے مطابق اس کی پیدواری صلاحیت ہے یا نہیں۔
اس کے علاوہ مجوزہ رولز میں کہا گیا ہے کہ نئے برآمد کنندگان کی طرف سے جو ڈیوٹی و ٹیکسوں کے بغیر مشینری و آلات درآمد کیے جائیں گے ان کی مالیت برآمد کنندہ کی سالانہ برآمدات کی ویلیو کے 50 فیصد سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ نئے برآمد کنندگان کی طرف سے جو مشینری و آلات درآمد کیے جائیں گے وہ اسی جگہ پر نصب ہوں گے جو اس نے اپنی سیلز ٹیکس رجسٹریشن کرواتے وقت اپنے سیلز ٹیکس گوشواروں میں کاروباری جگہ ظاہرکررکھی ہے۔
اسی طرح اگر کسی نئے برآمد کنندہ کی درآمدی خام مال یا مشینری و آلات کی مالیت 10 لاکھ ڈالر سے زائد ہوگی تو اس کے لیے متعلقہ چیف کلکٹر سے پیشگی اجازت لینا ہوگی۔