بلاول بھٹو کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر میرے ساتھ بیٹھیں گورنر سندھ
گورنر سندھ کی ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے رائیڈر علی رہبر کی رہائش گاہ آمد
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کراچی میں اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لیے میرے ساتھ بیٹھیں، میں آپ کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار ہوں، اگر کسی کو مجھ سے تکلیف ہے تو مجھے ہٹادیں۔
کامران ٹیسوری گذشتہ دنوں ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے رائیڈر علی رہبر کی رہائش گاہ پہنچے۔ علی رہبر تحریک پاکستان کے رہنما سید یاور حسین المعروف کیف بنارسی کے پوتے تھے، کیف بنارسی کا مشہور نعرہ" بٹ کے رہے گا ہندوستان، لے کے رہیں گے پاکستان" آل انڈیا مسلم لیگ کے جلسوں میں لگایا جاتا تھا۔
سابق نگراں صوبائی وزیر اطلاعات، صدر آرٹس کونسل پاکستان محمد احمد شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ گورنر سندھ نے مرحوم کے والد اختر حسین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت، درجات کی بلندی اور لواحقین کے لئے صبرجمیل کی دعا کی۔
گورنر سندھ نے علی رہبر کے والد کو ہر ممکن تعاون اور افسوس ناک واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی یقین دہانی کرائی۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ ابھی میری مقتول علی رہبر کے والدہ، والد، بچے اور بھائیوں سے ملاقات ہوئی ہے یہ ملاقات دل دہلانے والی ہے. دل توڑنے کے لئے وہ الفاظ کافی ہیں جو مرحوم کی والدہ نے مجھ سے کہے۔
کامران ٹیوری نے کہا اگر احتجاجا ًمجھے بطور گورنر استعفی بھی دینا پڑے تو کوئی بڑی بات نہیں، آئی جی سندھ سے کہوں گا کہ سارے کام چھوڑ کر معاملہ کی تحقیقات کریں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سے کہوں گا کہ اللہ کا واسطہ ہے اس معاملہ کی تحقیقات کریں، ویسے تو جتنے لوگ اسٹریٹ کرائم کا شکار ہوئے ان سب کو انصاف ملنا چاہیئے، علی رہبر کے بچوں کی پڑھائی کی تمام ذمہ داری بحیثیت کامران ٹیسوری لی ہے۔
میں نے علی رہبر کی والدہ سے کہا ہے کہ میں آپ کا بیٹا ہوں مجھے انہوں نے کہا کہ میں کسی کے سامنے نہیں آتی لیکن تمھارے سامنے آئی ہوں تم پر اعتماد ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ یہ نوجوان کس کسمپرسی کی حالت میں رہ رہا تھا، نوکری نہ ہونے کے باعث کبھی فروٹ بیچ رہا تھا کبھی رائڈر بن رہا تھا میرے لئے اور تمام حکمرانوں کے لئے سوچنے کا مقام ہے، ان کے والد کی آنکھیں دیکھ لیں کہ یہ کس صدمہ میں ہیں ان کے بھائیوں اور والد پر کچھ دنوں بعد کیا گزرے گی۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہمارے لئے یہ ایک واقعہ ہے، یہ روز ہورہا ہے آج بھی کچھ دیر پہلے ہوا ہے، کیوں نہیں روک پارہے ہم کیونکہ ہمیں ان کا دکھ نہیں ہے، کسی کا جوان بیٹا اس سے چھن جائے اور ہم چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر بنانے میں ہم لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا میں سب سے کہتا ہوں کہ سب اس کام پر لگ جائیں ، سب روڈ پر نظر آئیں، جرائم پیشہ افراد کو ایسی عبرتناک سزا دیں کہ کوئی گولی چلاتے ہوئے اور موبائل چھینتے ہوئے ڈرے۔
انہوں نے کہا کہ اب میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، مجھے ان کی والدہ نے جو کہا ہے وہ میں یہاں نہیں کہہ سکتا، یہیں سے شروع کریں گے، اس خاندان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، اسی کیس سے سارے کیس حل ہونگے۔
پولیس افسران سے کہتا ہوں کہ اس معاملہ کو حل کرو اور اسٹریٹ کرائم بند کرواو، دفتر میں بیٹھنا بند کرکے فیلڈ میں گشت کرو، غلام نبی میمن کو کوئی نہیں کہہ سکتا کہ قابل نہیں ہیں، تمام صاحب حیثیت، آئی جی صاحب، چیف منسٹر صاحب بھی یہاں آئیں اس خاندان سے تعزیت کریں اور ایسے اقدام اٹھائیں جس سے زخموں پر مرہم لگ سکے۔