جیو کی سزا سے مطمئن نہیں اسے بڑھانے کیلئے ایپلٹ فورم جائیں گے وکیل وزارت دفاع

وزیر دفاع نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیمرا کی جانب سے جیو کو دی گئی سزا بہت کم ہے جس سے وزارت دفاع مطمئن نہیں


ویب ڈیسک June 13, 2014
جیو کے خلاف ثبوت دیکھے ہیں اور جہاں بھی موقع ملا ہم یہ ثبوت سامنے لائیں گے، وکیل وزارت دفاع فوٹو: فائل

جیو سے متعلق کیس میں وزارت دفاع کے وکیل بابر اعوان نے کہا ہے کہ ہم جیو کی سزا سے مطمئن نہیں اس لئے سزا بڑھانے کے لئے ایپلٹ فورم سے رجوع کریں گے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''تکرار'' میں گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ جیو کو سزا تو دی گئی لیکن ہم اس سے مطمئن نہیں کیونکہ سزا قانون کے مطابق نہیں دی گئی اس لئے جیو کی سزا بڑھانے کے لئے ایپلٹ فورم جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جیو کے خلاف ثبوت دیکھے ہیں جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ادارے نے اہم سلامتی ادارے اور اس کے سربراہ کا میڈیا ٹرائل کیا اور جہاں بھی موقع ملا ہم یہ ثبوت سامنے لائیں گے۔

چند روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیمرا کی جانب سے جیو کو دی گئی سزا بہت کم ہے جس سے وزارت دفاع مطمئن نہیں اور سزا میں اضافے کے لئے عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیو کی جانب سے وزارت دفاع، پیمرا اور آئی ایس آئی پر ہرجانے کا جو دعویٰ کیا گیا ہے اس سلسلے میں بھی وزارت دفاع نے اپنا جواب تیار کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر پر 19 اپریل کو کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تاہم اس کے بعد جیو نیوز نے اس کا الزام نہ صرف آئی ایس آئی پر لگایا بلکہ اس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کو بھی قصوروار ٹھہرا کر پورا دن اس اہم قومی ادارے اور اس کے سربراہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا جاتا رہا اور حامد میر کی جانب سے ایف آئی آر درج کرانے سے قبل جیو نے اپنے ہی اسکرین پر ایف آئی آر در ج کرکے اپنے نیوز سینٹر کو تفتیشی سینٹر بنادیا اور اس کے نیوز اینکرز نے گویا چیف جسٹس بن کر آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو مجرم قرار دے دیا۔

دوسری جانب جیو نیوز کی طرف سے پاکستانی فوج اور ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی پر بلا سوچے سمجھے الزام تراشی سے گویا بھارتی میڈیا کی دلی مراد بر آئی اور اس نے چیخ چیخ کر زخمی صحافی سے اظہار یکجہتی سے زیادہ آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کے پہلو کو نمایاں کیا۔ بھارتی چینلوں میں نام نہاد بریکنگ نیوز کا مرکزی نکتہ ہی پاکستانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنا تھا اور یہ سلسلہ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں بھی نظر آیا۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے بھارتی میڈیا ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھا تاکہ وہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کو بدنام کرسکے،بھارتی میڈیاکے بعد پاکستان سے ازلی دشمنی رکھنے والے بھارتی سیاستدان بھی جیو کی حمایت میں سامنے آگئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں