ہارٹ اٹیک کی خاموش علامات

 ماہر امراض قلب کے مطابق مذکورہ علامات کو نظر انداز کرنا نقصان کا باعث بن سکتا ہے


Rana Naseem March 31, 2024
فوٹو : فائل

قدرت نے انسانی جسم کو وہ بہترین نظام دیا ہے، جسے سمجھنے کے لئے عقل انسانی ہزاروں سال سے محنت کر رہی ہے، لیکن آئے روز ہونے والی نت نئی تحقیقات حیران کن حقائق سے پردہ اُٹھا رہی ہیں؟ انسانی جسم کا ہر عضو انمول ہے لیکن اس پورے ڈھانچے میں ''دل'' کو خاص اہمیت حاصل ہے، کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ قدرت نے انسانی جسم کے ہر اہم عضو کو جوڑے میں بنایا یعنی دو دو بنائے لیکن دل وہ واحد عضو ہے، جو صرف ایک ہی ہے۔

صحت مند، خوبصورت اور پاکیزہ دل صرف ایک انسان نہیں بلکہ پورے معاشرے پر اثرانداز ہوتا ہے، کیوں کہ یہ دل دو کو چار بنانے کے بجائے ''دو'' دوسرے کو دینے کا ظرف پیدا کرتا ہے اور یہی ایک بنیادی چیز ہے، جو کسی بھی معاشرے کو مہذب اور خوشحال بناتی ہے۔ لیکن آج کی دنیا میں یہ دل صرف روحانی ہی نہیں بلکہ طبی اعتبار سے بھی مشکلات کا شکار ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال دنیا میں ایک کروڑ 79 لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔ دنیا میں31 فیصد اموات کی وجہ صرف دل کی بیماریاں ہیں جبکہ کچھ ممالک میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔ ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2030ء تک دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات ایک کروڑ 79 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ30 لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہیں۔

اگرچہ دل کی علالت کا بڑا ذمہ دار انسان خود ہی ہے کیوں کہ آج کے طرز زندگی نے اسے ناکارہ بنا دیا ہے، تمباکو نوشی،کولیسٹرول کی زیادتی، بے قاعدہ ورزش یا اس کابالکل نہ ہونا ،خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کا نہ ہونا، بلڈپریشر، ذہنی دباؤ، تفریح کا فقدان اور موٹاپا وغیرہ جیسی انسانی غفلت نے دل کے امراض میں بے پناہ اضافہ کیا ہے لیکن ایک غفلت کے بعد دوسری غفلت یعنی بیماری سے لاعلمی نے اسے مزید مہلک بنا دیا ہے۔

ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکا جیسے جدید ملک میں بھی صرف27 فیصد افراد دل کی بیماری کی علامات سے واقف ہیں، یہی وجہ ہے کہ امریکا میں اچانک حرکت قلب بند ہونے کے باعث ہونے والی 50 فیصد اموات ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ہو جاتی ہیں تو ایسے میں پاکستان جیسے غریب ممالک کے کم علم باسیوں کا کیا معاملہ ہوگا؟ پھر دی جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق امراض قلب میں مبتلا 10 مرد و خواتین میں سے 8 کا یہ کہنا ہے کہ ان کے پہلے ہارٹ اٹیک سے قبل انہیں اپنی دل کی کسی بھی قسم کی خرابی کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا۔

سینے میں درد، دباؤ، ٹھنڈے پسینے یا اچانک بہت زیادہ کمزوری محسوس ہونا تو ہارٹ اٹیک کی بڑی اور معروف علامات ہیں، جن کے بارے میں فوری طور پر بتایا جا سکتا ہے لیکن ہارٹ اٹیک کی کچھ ایسی خاموش علامات بھی ہیں، جن کے بارے میں عمومی آگاہی نہیں ہوتی اور اپنی ناسمجھی میں ہم انہیں وہ اہمیت نہیں دیتے، جس کی یہ متقاضی ہیں۔ تو آئیے اب آپ کو جدید ترین ریسرچ کی روشنی میں ایسے چند علامات سے روشناس کرواتے ہیں۔

کچھ غلط ہونے کا احساس

زندگی میں بعض اوقات ایسا وقت بھی آتا ہے، جب انسان خود کو بالکل بجھا ہوا محسوس کرتا ہے تو ایسے میں اس معاملہ پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ آپ کا جسم آپ کو کیا بتانے کی کوشش کر رہا ہے؟ نیویارک میں امراض قلب میں 25سالہ تجربہ کی حامل امریکی ڈاکٹر سٹیسی ای روزن کا کہنا ہے کہ ''ہارٹ اٹیک کے مریضوں نے مجھے بتایا ہے کہ انہیں بے چینی کا احساس ہوا، جیسے کہ کچھ بھی ٹھیک نہ ہو، لہذا اگر آپ کچھ غلط محسوس کریں تو یہ اچھا ہے کیوں کہ اس سے آپ محتاط ہو سکتے ہیں'' مزید برآں ڈاکٹر روزن نے رپورٹ کیا ہے کہ ان کے کچھ مریضوں نے دل کا دورہ پڑنے سے پہلے ذہنی طور پر کمزوری محسوس کرنے کی اطلاع بھی دی۔

شدت سے جسم کو جکڑنے کا احساس

امریکی ماہر امراض قلب اور اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی ویکسنر میڈیکل سینٹر میں کارڈیو ویسکولر میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر جم لیو کہتے ہیں کہ اگرچہ ہارٹ اٹیک یعنی سینے کے درد کو چھرا گھونپنے کی مانند یا ایک مدھم درد کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ تاہم، بعض اوقات دل کا دورہ پڑنے سے آپ کے سینے پر دباؤ اور بھاری پن محسوس ہوتا ہے، یا جیسے آپ کو مضبوطی سے نچوڑا جا رہا ہو۔ تو یہ ہارٹ اٹیک کی پیشگی اطلاع ہو سکتی ہے، لہذا فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

تھکاوٹ

ڈاکٹر روزن کا مشاہدہ ہے کہ تھکاوٹ دل کے دورے کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے، جسے وہ خاص طور پر خواتین میں دل کے دورے کے مریضوں میں دیکھتی ہیں۔ ڈاکٹر روزن کہتی ہیں کہ میرے 25 سالہ تجربے کا یہ نچوڑ ہے کہ دل کے دورے کے دہانے پر موجود لوگ تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں اور اپنی معمول کی سرگرمیاں نہیں کر پاتے۔ ہارٹ اٹیک کے دوران دل میں خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے۔

یہ پٹھوں پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے، جس کی وجہ سے تھکن کا یہ احساس ہوسکتا ہے۔ جو سرگرمیاں آپ بہت آرام سے کر رہے ہوتے ہیں اور اچانک ان کی ادائیگی میں مشکلات پیش آنے لگیں تو یہ سرخ جھنڈی کے مترادف ہے، اگر رات کی بھرپور نیند آپ کو تھکاوٹ کے احساس سے نجات نہیں دلاتی تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر آپ بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس کر رہے ہیں، تو برائے مہربانی اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کا وقت حاصل کریں۔

کمر، سینے یا دونوں بازوؤں میں درد

ڈاکٹر روزن واضح کرتی ہیں کہ کمر، سینے یا دونوں بازوؤں میں نمایاں درد، اکثر خاموش دل کے دورے کی علامت ہے۔ چونکہ یہ درد اکثر سینے کے بوجھ کے ساتھ نہیں ہوتا ہے جو عام طور پر دل کے دورے سے منسلک ہوتا ہے، اس لیے لوگ اکثر اسے نظر انداز کرتے ہیں۔ یہ درد غلط سونے یا کسی زخم کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر ان دونوں میں سے کوئی بھی صورت نہ ہو تو پھر آپ کو ایک بار ضرور ڈاکٹر سے ملنا چاہیے۔

ورزش کے دوران درد

امریکی ماہر امراض قلب اسسٹنٹ پروفیسر جم لیو کہتے ہیں کہ ہارٹ اٹیک کی عام طور پر نظر انداز کی جانے والی علامت سینے، بازوؤں، کندھوں یا کمر کے گرد درد ہے جو کہ صرف ورزش کے دوران ہی ہوتا ہے۔ اگر آپ کی دل کی شریانوں میں جزوی رکاوٹ ہے، تو یہ آپ کے دل میں خون کے بہاؤ کو محدود کر سکتا ہے، جس سے کمزوری اور درد کا احساس ہوتا ہے۔ جب آپ ورزش کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو درد رک سکتا ہے، کیونکہ دل کو اس اعتبار سے خون کے بہاؤ کی بہت ضرورت نہیں ہوتی، یا یہ آرام کے دوران بھی جاری رہ سکتا ہے۔ لہذا یہ دونوں عمل دل کی بیماری کی علامات سے متعلق ہو سکتے ہیں۔

سانس لینے میں دشواری اور خراٹے

اگرچہ عام طور پر سیڑھیاں چڑھنا آپ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ہے لیکن اچانک آپ اپنے آپ کو ہوا کے لیے ہانپتے ہوئے محسوس کرتے ہیں، تو یہ دل کے دورے کا اشارہ دے سکتا ہے۔ ڈاکٹر روزن کہتی ہیں کہ خواتین مجھے بتاتی ہیں کہ انہیں قدموں پر چلتے ہوئے یا گروسری لے جانے کے دوران تھکاوٹ یا سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے، جب کہ وہ عام طور پر ایسا محسوس نہیں کرتی تھیں۔ مزید برآں نیند کے دوران سانس لینے کے عمل میں دشواری خراٹوں اور نتیجتاً ہارٹ اٹیک کا باعث بن سکتی ہے۔ دوران نیند سانس لینے میں دشواری کے باعث انسانی جسم میں آکسیجن کی سطح گر جاتی ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لئے خون کی نالیوں میں تناؤ پیدا ہو جاتا ہے جو دل کے لئے بالکل بھی اچھا نہیں۔

سینے کی جلن یا ڈکار

اگر آپ کو پیٹ بھر کر دوپہر کے کھانے کے بعد کبھی کبھار سینے کی جلن کا احساس ہوتا ہے، تو اس کے بارے میں فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے۔ لیکن اگر یہ معمول سے باہر ہے، یا اگر سینے کی جلن نے آپ کو پہلے کبھی پریشان نہیں کیا تو پھر آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔ ڈاکٹر لیو کہتے ہیں کہ انجائنا، سینے میں جلن جیسا درد، دل میں خون کے بہاؤ کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے جو دل کے دورے کا اشارہ دے سکتا ہے۔

پیٹ خراب

دل کے دورے کی علامات بعض اوقات پیٹ کے مسائل جیسے متلی، الٹی یا مجموعی طور پر معدے کی خرابی بھی ہو سکتی ہیں، خاص طور پر خواتین میں ایسا ہونے کا زیادہ خدشہ رہتا ہے۔ ڈاکٹر روزن کہتی ہیں کہ اگر آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے تو ہمیشہ اپنے ڈاکٹر کو کال کریں، خود سے کوئی ٹوٹکا استعمال نہ کریں کیوں کہ اس سے مرض کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

گلے، گردن یا جبڑے کی تکلیف

ماہرین امراض قلب کی جدید تحقیق بتاتی ہے کہ گردن، گلے یا جبڑے میں انجانی تکلیف دل کے دورے کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ ڈاکٹر روزن کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے شکار لوگوں کے لیے اس طرح کی باریک تبدیلیوں پر توجہ دینا خاص طور پر اہم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کچھ ایسے احساسات کو محسوس کرنے میں پریشانی کا سامنا کر سکتے ہیں جو اہم الارم کے طور پر کام کرتے ہیں کہ کچھ سنگین غلط ہوسکتا ہے۔

علاوہ ازیں ایک صحت مند دل کے لئے آپ کو ایک تندرست منہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ نئی تحقیقات میں امراض قلب کے متعدد مریض ایسے سامنے آئے جنہیں جبڑے میں درد یا سوجن کی شکایت تھی لیکن درحقیقت یہ امراض قلب کی شروعات تھی۔ ڈاکٹر میکاؤس کے مطابق جو لوگ جبڑے کی سوجن یا درد جیسی شکایات کرتے ہیں انہیں ضرور کسی طبی ماہر سے ملاقات کرنی چاہیے کیوں کہ جبڑے کی یہ سوزش دل کی خرابی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔

بے وجہ پسینہ آنا

جسمانی سرگرمی یا عمر بڑھنے سے ہارمونز کی تبدیلی کی وجہ سے پسینہ آنا ایک معموم کی بات ہے، جسے صاف کرکے سکون حاصل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا صحت کے سنگین مسئلے کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر لیو کا کہنا ہے کہ اگر آپ ورزش یا کوئی بھی جسمانی حرکت نہیں کر رہے اور پھر بھی آپ کو پسینہ آ رہا ہے تو یہ دل کے دورے کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔