کراچی چیمبر کی سندھ میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی اپیل
سندھ میں شاہراہوں پر ڈاکو راج عروج پر ہے، غروب آفتاب کے بعدگزرنا تقریباً ناممکن ہوگیا،الطاف اے غفار
کراچی چیمبر آف کامرس کے قائمقام صدر الطاف اے غفار نے سندھ کی تمام شاہراہوں پر قتل، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، لوٹ مار سمیت مجرمانہ سرگرمیوں میں خوفناک حد تک اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ڈاکو راج عروج پر ہے جنکے خلاف فیصلہ کن آپریشن شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبہ سندھ اور پنجاب کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشترکہ طور پر انتہائی جارحانہ انداز میں ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنا ہوگا باالخصوص سندھ کے کچے کے علاقے کو مستقل طور پر پاک کرنے کے لیے خصوصی لائحہ عمل وضع کرنا ہوگا جو بدستور ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے خاص طور پر سندھ میں شاہراہوں پر امن و امان کی صورتحال اس حد تک خراب ہو گئی ہے کہ غروب آفتاب کے بعد وہاں سے گزرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے جہاں ڈاکو پرائیویٹ گاڑیوں، بسوں، آئل ٹینکرز، ٹرالرز، مقامی طور پر تیار کردہ اور درآمدی سامان سے لدے ٹرکوں کو روک کر لوٹ مار کرنے کے لیے گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ سندھ میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی وجہ سے ٹرک والے پہلے تو خطرے کے پیش نظر سامان لے جانے سے انکار کرتے ہیں لیکن جب کسی طرح راضی ہو جاتے ہیں تو وہ صرف دن کے وقت سندھ کی شاہراہوں پر چلنے کی شرط کے ساتھ بہت زیادہ کرایہ کا مطالبہ کرتے ہیں جس سے ترسیل میں تاخیر ہوتی ہے اور کراچی کے تاجروں، صنعتکاروں کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کے سی سی آئی سے مسلسل مدد کے لیے رجوع کر رہے ہیں۔
یہ ڈاکو سپر ہائی وے، نیشنل ہائی وے اور انڈس ہائی وے پر مقررہ جگہوں سے بلا خوف و خطر لوٹ مارکرتے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان ڈاکوؤں سے نمٹنے میں بالکل بے بس نظر آتے ہیں جو ہر رات ہی سندھ کی شاہراہوں کو یرغمال بنا لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں کئی گنا اضافے کے باعث سندھ کی شاہراہوں پر رات بھر ٹریفک تقریباً معطل رہتی ہے۔بگڑتی ہوئی صورتحال کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صرف دو ماہ کے عرصے میں سندھ کو صوبہ پنجاب سے ملانے والی شاہراہوں سے درجنوں تاجروں اور ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کیا جا چکا ہے جن میں سے زیادہ تر کو تاوان لینے کے بعد یا سامان کے بدلے آزاد کیا گیا۔ ایک وقت تھا جب یہ ڈاکو صرف سندھ کے کچے کے علاقے تک محدود رہتے تھے لیکن اب ان کی دیدہ دلیری اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ وہ شاہراہوں پر بلاخوف و خطر مجرمانہ سرگرمیاں کررہے ہیں اور وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیو پیغامات میں ریاست کی رِٹ کو چیلنج کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سب سے پریشان کن مسئلہ جو تجارت و صنعت کے لیے درد سر بن گیا ہے حل نہ ہوا تو یہ سپلائی چین میں خلل اور نقل و حمل کی لاگت میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں مزید متاثر کرے گا۔اب وقت آگیا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ شہریوں کو اس طویل عرصے سے جاری لعنت سے نجات دلائیں اور ان کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبہ سندھ اور پنجاب کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشترکہ طور پر انتہائی جارحانہ انداز میں ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنا ہوگا باالخصوص سندھ کے کچے کے علاقے کو مستقل طور پر پاک کرنے کے لیے خصوصی لائحہ عمل وضع کرنا ہوگا جو بدستور ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے خاص طور پر سندھ میں شاہراہوں پر امن و امان کی صورتحال اس حد تک خراب ہو گئی ہے کہ غروب آفتاب کے بعد وہاں سے گزرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے جہاں ڈاکو پرائیویٹ گاڑیوں، بسوں، آئل ٹینکرز، ٹرالرز، مقامی طور پر تیار کردہ اور درآمدی سامان سے لدے ٹرکوں کو روک کر لوٹ مار کرنے کے لیے گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ سندھ میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی وجہ سے ٹرک والے پہلے تو خطرے کے پیش نظر سامان لے جانے سے انکار کرتے ہیں لیکن جب کسی طرح راضی ہو جاتے ہیں تو وہ صرف دن کے وقت سندھ کی شاہراہوں پر چلنے کی شرط کے ساتھ بہت زیادہ کرایہ کا مطالبہ کرتے ہیں جس سے ترسیل میں تاخیر ہوتی ہے اور کراچی کے تاجروں، صنعتکاروں کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کے سی سی آئی سے مسلسل مدد کے لیے رجوع کر رہے ہیں۔
یہ ڈاکو سپر ہائی وے، نیشنل ہائی وے اور انڈس ہائی وے پر مقررہ جگہوں سے بلا خوف و خطر لوٹ مارکرتے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان ڈاکوؤں سے نمٹنے میں بالکل بے بس نظر آتے ہیں جو ہر رات ہی سندھ کی شاہراہوں کو یرغمال بنا لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں کئی گنا اضافے کے باعث سندھ کی شاہراہوں پر رات بھر ٹریفک تقریباً معطل رہتی ہے۔بگڑتی ہوئی صورتحال کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صرف دو ماہ کے عرصے میں سندھ کو صوبہ پنجاب سے ملانے والی شاہراہوں سے درجنوں تاجروں اور ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کیا جا چکا ہے جن میں سے زیادہ تر کو تاوان لینے کے بعد یا سامان کے بدلے آزاد کیا گیا۔ ایک وقت تھا جب یہ ڈاکو صرف سندھ کے کچے کے علاقے تک محدود رہتے تھے لیکن اب ان کی دیدہ دلیری اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ وہ شاہراہوں پر بلاخوف و خطر مجرمانہ سرگرمیاں کررہے ہیں اور وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیو پیغامات میں ریاست کی رِٹ کو چیلنج کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سب سے پریشان کن مسئلہ جو تجارت و صنعت کے لیے درد سر بن گیا ہے حل نہ ہوا تو یہ سپلائی چین میں خلل اور نقل و حمل کی لاگت میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں مزید متاثر کرے گا۔اب وقت آگیا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ شہریوں کو اس طویل عرصے سے جاری لعنت سے نجات دلائیں اور ان کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔