آزاد کشمیر کیلیے درآمد چائے کی ملک کے دیگر علاقوں میں فروخت

کسٹم انٹیلی جنس نے ماڑی پور میں گوداموں سے 530 ٹن سے زائد کالی چائے برآمد کر لی

آزاد کشمیر کوٹے پر درآمد کرکے خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا، مسابقتی فضا متاثر ہوئی۔ فوٹو: فائل

ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس کراچی نے سیاہ چائے کی درآمد پر ٹیکس سے استثنیٰ کے غلط استعمال کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔

سیاہ چائے پر درآمدی سطح پر اگرچہ 6 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے لیکن آزاد کشمیر ریجن میں استعمال کے لیے چائے کی درآمدات پر 6 فیصد کی انکم ٹیکس کا استثنیٰ حاصل ہے۔

حکام نے بتایا کہ انھیں اپنے خفیہ نیٹ ورک سے یہ مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ بے ایمان درآمد کنندگان اس سہولت کا غلط استعمال کر رہے ہیں جو آزاد کشمیر میں صنعتی اکائیوں کے نام پر کالی چائے درآمد کرتے ہیں اور 6 فیصد کی انکم ٹیکس کی چھوٹ حاصل کرتے ہیں۔


ٹیکس چھوٹ کی سہولت حاصل کرنے کے بعد درآمدکنندگان مذکورہ چائے آزاد کشمیر لے جانے کے بجائے پاکستان کے دیگر علاقوں میں قائم مارکیٹوں میں فروخت کردیتے ہیں جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے مالیت کے ریونیو کا نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ چائے کے دیگر قانونی درآمدکنندگان کو بلحاظ قیمت مارکیٹ میں مسابقت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

حکام نے ایکسپریس کو بتایا کہ موصولہ خفیہ اطلاع پر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کی اس ضمن میں تشکیل کردہ ٹیم نے پورٹ قاسم کلکٹریٹ کے ذریعے کلیئر ہونے والے 14ٹن سیاہ چائے کے کنیٹینرکی نگرانی جاری رکھی۔

محکمہ کسٹمز سے رعایتی ٹیرف پر کلیئر کرائے جانے والے چائے کے کنٹینر کو آزاد کشمیر کی طرف جانے کے بجائے بسم اللہ گودام، ہاکس بے روڈ، ماڑی پور، کراچی میں اتارا گیا، جس پر ٹیم نے فوری کریک ڈائون کرتے ہوئے مذکورہ علاقوں کے گودام کی تلاشی لی، جس کے نتیجے میں مزید 530 ٹن کالی چائے برآمد ہوئی۔
فروخت
Load Next Story