12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے شہری بلبلا اٹھے کے الیکٹرک طلب کے مطابق بجلی بنانے پر تیار نہیں

بجلی کی طلب 2850میگاواٹ سے تجاوز کرگئی،شہر اکثر تاریکی میں ڈوبا رہتا ہے

سیکڑوں شہری راتیں فت پاتھوں ،گلیوں یا ساحل پر گزارنے پر مجبور، حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہونے لگیں۔ فوٹو: فائل

بجلی کی طلب ریکارڈ 2850 میگاواٹ سے تجاوز کرگئی، روزانہ 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے شہری بلبلا اٹھے،کے الیکٹرک نے بجلی کی پیداوار میں اضافے کے بجائے شہر میں 7 سومیگاواٹ سے زائد کی بدترین لوڈشیڈنگ شروع کردی۔

تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی موجود انتظامیہ کی جانب سے ادارے کا انتظام سنبھالنے کے فوراً بعد سے اخراجات میں بچت کے نام پر فرنیس آئل کے ذریعے کی پیدوار کو کم سے کم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس پالیسی پر سختی سے عمل درآمد جاری ہے،بجلی کمپنی انتظامیہ کا سارا انحصار نیشنل گرڈ (واپڈا) اور قدرتی گیس سے پیدا کی جانے بجلی پر ہے، نجی انتظامیہ یہ دعوی بھی کرتی ہے کہ انھوں نے ان سالوں کے دوران کراچی میں بجلی کی پیداوار میں تقریباً 8 سو میگاواٹ کا اضافہ کیا۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریبا ً8 سو میگاواٹ کے کمبائنڈ سائیکل سے چلنے والے نئے بجلی گھر ضرور نصب کیے گئے ہیں، تقریبا 14 سو میگاواٹ کی استعداد کے حامل بن قاسم(I)اور کورنگی تھر مل پاور اسٹیشنوں کے ذریعے بجلی کی پیداوار تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ 240 میگاواٹ کی استعدد رکھنے والے نجی بجلی گھروںگل احمد اور ٹپال سے بھی بجلی کی خریداری انتہائی محدود ہے، ذرائع کے مطابق 8 سو میگاواٹ کا اضافہ کرکے تقریبا 16 سو میگاواٹ کی استعدد کے حامل مذکورہ بجلی گھروں سے صرف 5 سو میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ کراچی میں بجلی کی طلب اور رسد کے مابین خلیج میں ہر سال تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

5 سالوں کے دوران بجلی کی طلب میں 4 سے 5 سو میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے اور کے الیکٹرک کی جانب سے نئے بجلی گھر لگائے جانے کے باوجود بجلی کی طلب اور رسد کا فرق کم ہونے کے بجائے 3 سو میگاواٹ سے بڑھ کر 7 میگاواٹ پر پہنچ گیا ہے، بجلی کمپنی کی انتظامیہ نے بااثر اور خوشحال طبقے کے علاقوں کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کرکے شہر کی 80 فیصد سے زائد آبادی پر مشتمل غریب اور متوسط رہائشی علاقوں میں بے رحمانہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہے جو کہ ناصرف شدید گرمی کے موسم میں بلکہ سردی کے موسم میں بھی جاری ہے، گرمی میں بجلی کی طلب میں ہونے والے اضافے کے ساتھ ساتھ مذکورہ علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھادیا جاتا ہے۔

شہر کے بیشتر علاقوں میں روزانہ 12 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے جس کے نتیجے میں شہر کی کاروباری و نجی زندگی بری طرح متاثر ہے دن کے وقت شہری اپنی کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کیلیے جنریٹر اور یو پی ایس پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے تمام مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے،دوسری جانب رات کے وقت شہریوں کو پنکھے کی ہوا سے بھی محروم کردیا گیا ہے،وہ رات بھی جاگ کر گزارنے یا گلیوں محلوں اور ساحل سمندر پر گزارنے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔
Load Next Story