ناسا کو چاند کے لیے معیارِ وقت تشکیل دینے کی ہدایت
ناسا کے پاس اس مشترکہ معیارِ وقت کو طے کرنے کے لیے 2026 تک کا وقت ہے
وائٹ ہاؤس نے ناسا کو چاند کانیا معیار وقت تشکیل دینے کی ہدایت کردی ہے۔
امریکا کے دفتر سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی (او ایس ٹی پی) نے امریکی خلائی ادارے کو چاند کے مرکزی ٹائم ریفرنس سسٹم کی تشکیل کی ہدایت دی ہے جو اس کی مختلف گریویٹیشنل فورسز پر مبنی ہوگا۔
او ایس ٹی پی سے جاری ہونے والے اعلامیے میں دفتر کی سربراہ اراتی پرابھاکر کا کہنا تھا کہ ان عوامل کے سبب زمین کے اعتبار سے بنائی گھڑیوں سے فی زمینی دن 58.7 مائیکرو سیکنڈ کم ہوں گے۔
ناسا کے پاس اس مشترکہ معیارِ وقت (جس کو اراتی پرابھاکر نے کوآرڈینیٹ لونر ٹائم، ایل ٹی سی کا نام دیا ہے) کو طے کرنے کے لیے 2026 تک کا وقت ہے۔ بعد ازاں اس گھڑی کو خلاء نورد، خلائی جہاز اور سیٹلائٹ استعمال کر سکیں گے۔
ناسا کے ٹاپ کمیونیکیشنز اینڈ نیویگیشن آفیشل کیون کوگِنز کا کہنا تھا کہ چاند کے لیے بنائی جانے والی ایٹمی گھڑی، زمین پر موجود گھڑی کے مقابلے میں مختلف طریقے سے چلے گی۔
گزشتہ برس یورپی اسپیس ایجنسی کا کہنا تھا کہ زمین کو چاند کے لیے ایک مشترکہ گھڑی کی ضرورت ہے جہاں ایک دن 29.5 زمینی دنوں کے برابر ہوتا ہے۔
امریکا کے دفتر سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی (او ایس ٹی پی) نے امریکی خلائی ادارے کو چاند کے مرکزی ٹائم ریفرنس سسٹم کی تشکیل کی ہدایت دی ہے جو اس کی مختلف گریویٹیشنل فورسز پر مبنی ہوگا۔
او ایس ٹی پی سے جاری ہونے والے اعلامیے میں دفتر کی سربراہ اراتی پرابھاکر کا کہنا تھا کہ ان عوامل کے سبب زمین کے اعتبار سے بنائی گھڑیوں سے فی زمینی دن 58.7 مائیکرو سیکنڈ کم ہوں گے۔
ناسا کے پاس اس مشترکہ معیارِ وقت (جس کو اراتی پرابھاکر نے کوآرڈینیٹ لونر ٹائم، ایل ٹی سی کا نام دیا ہے) کو طے کرنے کے لیے 2026 تک کا وقت ہے۔ بعد ازاں اس گھڑی کو خلاء نورد، خلائی جہاز اور سیٹلائٹ استعمال کر سکیں گے۔
ناسا کے ٹاپ کمیونیکیشنز اینڈ نیویگیشن آفیشل کیون کوگِنز کا کہنا تھا کہ چاند کے لیے بنائی جانے والی ایٹمی گھڑی، زمین پر موجود گھڑی کے مقابلے میں مختلف طریقے سے چلے گی۔
گزشتہ برس یورپی اسپیس ایجنسی کا کہنا تھا کہ زمین کو چاند کے لیے ایک مشترکہ گھڑی کی ضرورت ہے جہاں ایک دن 29.5 زمینی دنوں کے برابر ہوتا ہے۔