’’بابراعظم نے کپتانی قبول کرکے شاہین آفریدی سے بدلہ چکادیا‘‘
90 کی تاریخ دہرائی جارہی ہے، وقار یونس اور وسیم اکرم میں بھی یہی صورتحال پیدا کی گئی تھی
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ''بابراعظم نے شاہین شاہ آفریدی سے بدلہ چکادیا ہے''۔
سابق کرکٹر راشد لطیف کا کہنا تھا کہ افغانستان کیخلاف سیریز ہارنے پر شاداب خان نے دانشمندانہ بیان دیا تھا کہ بابراعظم اور محمد رضوان کے بغیر ٹیم مکمل نہیں ہے،اس کا مطلب تھا کہ وہ کپتان نہیں ہیں، بابر اعظم کو ہٹایا گیا تو میں شاہین شاہ آفریدی سے بھی یہی توقع کررہا تھا،اگر پیسر نے اس وقت یہ قدم اٹھایا ہوتا تو آج اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قطع نظر کہ دونوں میں کتنی دوستی ہے بابراعظم نے بدلہ چکا دیا،اب شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ اچھا سلوک ہوا نہ ہی اس وقت بابراعظم کے ساتھ ہوا تھا۔ سابق کپتان نے کہا کہ میں ٹیم کا شیرازہ بکھرتے دیکھ رہا ہوں، اگر انھوں نے ٹی 20ورلڈکپ نہ جیتا تو گھٹنوں کے بل آجائیں گے، بھارت کیخلاف میچ جیتنا بھی اہم ہوگا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کی کپتانی پر تنقید کرنے والے سلیکٹرز نے انہیں دوبارہ کپتان بنادیا
سابق کرکٹر نے کہا کہ لگتا ہے کہ 90 کی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال بھارت میں 50 اوورز ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد بابر اعظم تینوں فارمیٹ کی قیادت چھوڑنے پر مجبور ہوئے، شان مسعود کو ٹیسٹ کپتان مقرر کیا گیا،پاکستان کو دورئہ آسٹریلیا کے تینوں میچز میں شکست ہوئی،نیوزی لینڈ میں شاہین شاہ آفریدی کی زیر قیادت ٹی ٹوئنٹی میں گرین شرٹس کو1-4 سے ناکامی ہوئی۔
مزید پڑھیں: شاہین کو کپتانی سے ہٹانے پر شاہد آفریدی کا ردعمل سامنے آگیا
پی ایس ایل9 میں لاہور قلندرز کو بھی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا، بابراعظم کو وائٹ بال ٹیموں کا کپتان مقرر کرنے سے قبل شاہین شاہ آفریدی کو خاصی تاخیر اعتماد میں نہیں لیا گیا، بابر کو خوش آمدید کہنے کیلیے پی سی بی کے تیار کردہ بیان سے پیسر کی لاتعلقی نے بھی سوالات اٹھائے،90 کی دہائی میں وسیم اکرم اور وقار یونس کے مابین بھی اسی طرح کی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔
سابق کرکٹر راشد لطیف کا کہنا تھا کہ افغانستان کیخلاف سیریز ہارنے پر شاداب خان نے دانشمندانہ بیان دیا تھا کہ بابراعظم اور محمد رضوان کے بغیر ٹیم مکمل نہیں ہے،اس کا مطلب تھا کہ وہ کپتان نہیں ہیں، بابر اعظم کو ہٹایا گیا تو میں شاہین شاہ آفریدی سے بھی یہی توقع کررہا تھا،اگر پیسر نے اس وقت یہ قدم اٹھایا ہوتا تو آج اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قطع نظر کہ دونوں میں کتنی دوستی ہے بابراعظم نے بدلہ چکا دیا،اب شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ اچھا سلوک ہوا نہ ہی اس وقت بابراعظم کے ساتھ ہوا تھا۔ سابق کپتان نے کہا کہ میں ٹیم کا شیرازہ بکھرتے دیکھ رہا ہوں، اگر انھوں نے ٹی 20ورلڈکپ نہ جیتا تو گھٹنوں کے بل آجائیں گے، بھارت کیخلاف میچ جیتنا بھی اہم ہوگا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کی کپتانی پر تنقید کرنے والے سلیکٹرز نے انہیں دوبارہ کپتان بنادیا
سابق کرکٹر نے کہا کہ لگتا ہے کہ 90 کی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال بھارت میں 50 اوورز ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد بابر اعظم تینوں فارمیٹ کی قیادت چھوڑنے پر مجبور ہوئے، شان مسعود کو ٹیسٹ کپتان مقرر کیا گیا،پاکستان کو دورئہ آسٹریلیا کے تینوں میچز میں شکست ہوئی،نیوزی لینڈ میں شاہین شاہ آفریدی کی زیر قیادت ٹی ٹوئنٹی میں گرین شرٹس کو1-4 سے ناکامی ہوئی۔
مزید پڑھیں: شاہین کو کپتانی سے ہٹانے پر شاہد آفریدی کا ردعمل سامنے آگیا
پی ایس ایل9 میں لاہور قلندرز کو بھی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا، بابراعظم کو وائٹ بال ٹیموں کا کپتان مقرر کرنے سے قبل شاہین شاہ آفریدی کو خاصی تاخیر اعتماد میں نہیں لیا گیا، بابر کو خوش آمدید کہنے کیلیے پی سی بی کے تیار کردہ بیان سے پیسر کی لاتعلقی نے بھی سوالات اٹھائے،90 کی دہائی میں وسیم اکرم اور وقار یونس کے مابین بھی اسی طرح کی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔