عوامی تحفظ کیلیے اپنی فوج کے ساتھ نہیں تو کیا بھارتی فوج کے ساتھ بیٹھیں بیرسٹرسیف
کور کمانڈر ہاؤس میں خیبرپختوا کی کابینہ کا اجلاس نہیں ہوا،الیون کور میں کابینہ اراکین کو دعوت افطاردی گئی،مشیر اطلاعات
خیبرپختونخوا کے مشیراطلاعات بیرسٹر سیف نے کور کمانڈر ہاؤس میں صوبائی کابینہ کے اجلاس سے متعلق افواہوں پر ردعمل میں کہا ہے کہ کورکمانڈر ہاؤس میں کابینہ کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کور کمانڈر ہاؤس میں کابینہ اجلاس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس میں صوبائی کابینہ کا اجلاس نہیں ہوا، الیون کور میں کابینہ ممبران کو افطار کی دعوت دی گئی تھی جسے اسلامی روایات کے مطابق قبول کیا گیا، افطار کے بعد الیون کور میں کابینہ ممبران کو صوبے میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ الیون کور میں سیکیورٹی معاملات کے حوالے سے اسپیشلائزڈ بریفنگ روم مختص ہے، اس لیے کابینہ ممبران وہاں گئے۔
صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ کابینہ اجلاس وزیر اعلی کی زیر صدارت منعقد ہوتا ہے اور وہی کابینہ کا اجلاس بلاسکتا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ سیکیورٹی پر بریفنگ کے بعد سوال وجوابات کا سیشن ہوا، جس سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خطاب بھی کیا، اپنے خطاب میں وزیر اعلی نے خیبرپختونخوا کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور حکومتی اقدامات پر بات کی۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کور کمانڈر کی افطار دعوت پر گئے اور سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ لی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اپنے عوام کے جان ومال کے تحفظ کی خاطر اگر ہم اپنی فوج کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو کیا بھارتی فوج کے ساتھ بیٹھیں گے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی صورت حال قابو کرنا حکومت اور اداروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے، خیبر پختونخوا میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج سےفعال رابطوں اور تعاون پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہماری طویل بارڈر ہے جہاں سیکیورٹی اداروں پر بھاری ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں، عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے۔
بیرسٹرسیف کا کہنا تھا کہ چند لوگ جھوٹی افواہیں پھیلا کر صوبے میں اپنی سیاست دوبارہ زندہ کرنے کی ناکام کوششیں کررہے ہیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کور کمانڈر ہاؤس میں کابینہ اجلاس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس میں صوبائی کابینہ کا اجلاس نہیں ہوا، الیون کور میں کابینہ ممبران کو افطار کی دعوت دی گئی تھی جسے اسلامی روایات کے مطابق قبول کیا گیا، افطار کے بعد الیون کور میں کابینہ ممبران کو صوبے میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ الیون کور میں سیکیورٹی معاملات کے حوالے سے اسپیشلائزڈ بریفنگ روم مختص ہے، اس لیے کابینہ ممبران وہاں گئے۔
صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ کابینہ اجلاس وزیر اعلی کی زیر صدارت منعقد ہوتا ہے اور وہی کابینہ کا اجلاس بلاسکتا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ سیکیورٹی پر بریفنگ کے بعد سوال وجوابات کا سیشن ہوا، جس سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خطاب بھی کیا، اپنے خطاب میں وزیر اعلی نے خیبرپختونخوا کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور حکومتی اقدامات پر بات کی۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کور کمانڈر کی افطار دعوت پر گئے اور سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ لی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اپنے عوام کے جان ومال کے تحفظ کی خاطر اگر ہم اپنی فوج کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو کیا بھارتی فوج کے ساتھ بیٹھیں گے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی صورت حال قابو کرنا حکومت اور اداروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے، خیبر پختونخوا میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج سےفعال رابطوں اور تعاون پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہماری طویل بارڈر ہے جہاں سیکیورٹی اداروں پر بھاری ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں، عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے۔
بیرسٹرسیف کا کہنا تھا کہ چند لوگ جھوٹی افواہیں پھیلا کر صوبے میں اپنی سیاست دوبارہ زندہ کرنے کی ناکام کوششیں کررہے ہیں۔