بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کم دباؤ میں تبدیل ساحلی علاقوں میں تباہ کاریاں جاری
کراچی، ٹھٹہ، بدین، سجاول اور زیرو پوائنٹ پر واقع 90 سے زائد دیہات کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ نہیں۔
بحیرہ عرب میں سمندری طوفان نانو ک کی شدت بتدریج کم ہوتے ہوئے اب صرف ہوا کے کم دباؤ تک محیط ہوگئی ہے تاہم ملک کے ساحلی علاقوں میں تباہ کاریاں جاری ہیں۔
ماہرین موسمیات کے مطابق خلیجی ریاست اومان کے قریب بحیرہ عرب میں موجود طوفان ''نانوک '' کی شدت بتدریج ختم ہوگئی ہے جس کے اب یہ صرف ہوا کا کم دباؤ رہ گیا ہے تاہم اس کے اثرات اب بھی بلوچستان کے کچھ جبکہ سندھ کے بیشتر ساحلی علاقوں پر موجود ہیں جہاں سمندر میں اونچی اونچی لہریں اٹھ رہی ہیں اور پانی معمول کے برخلاف 3 سے 4 سو فٹ خشکی تک پھیل چکا ہے۔ کراچی میں ابراہیم حیدری، ہاکس بے، سینڈز پٹ ، پیراڈئز پوائنٹ دیگر ساحلی علاقوں میں قائم ہٹ کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے کمشنر کراچی نے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کررکھی ہے تاہم اس کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد ساحل سمندر پر موجودہے اور انہیں روکنے کے لئے کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کی جارہی۔
کراچی سے متصل بلوچستان کے ساحلی علاقے حب، ڈام ، سونمیانی اور گڈانی میں سمندری پانی شہروں میں داخل ہوگیا ہے، یانی کے باعث سندھ میں ٹھٹہ، بدین، سجاول اور زیرو پوائنٹ پر واقع 90 سے زائد دیہات کا ملک کے دیگر حصوصی سے زمین رابطہ ختم ہوگیا ہے اور ماہی گیروں کی آبادیاں محفوظ مقام پر منتقل ہوگئی ہیں۔ فشر فوک فورم کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کے اثرات اتوار کی رات تک برقرار رہیں گے اس لئے ساحل پر موجود ماہی گیروں کو اتوار کی رات تک کھلے سمندر میں جانے سے منع کیا گیا ہے۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں مون سون کی بارشوں کا آغاز جولائی سے ہوگا تاہم بحیرہ عرب میں موجود ہوا کا کم دباؤ آئندہ 24 گھنٹوں میں مکران اور سندھ کے زیریں ساحلی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا باعث بن سکتا ہے۔