پیاز کھائیے
پیاز کی اتنی اہمیت اور افادیت سے یہ تو پتا چلتا ہے کہ یہ صحت کے لیے بہت ضروری ہے
کراچی میں پیاز کی قیمت دیکھ کر آنکھیں حیرت سے پھٹ گئیں۔ دو سو پچاس روپے فی کلو۔۔۔ یہ پیاز ہے یا۔۔۔۔!
پیاز ہماری خوراک کا بیش قیمت حصہ ہے ،اس کے بغیر کھانا پکانے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ پیاز کی بڑھتی گرتی قیمتوں کی صورت حال صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہوتی رہی ہے اور ہو رہی ہیں، پچھلے سال میں پیاز ایک عام آدمی کی پہنچ سے باہر تھی اور اس کو کنٹرول کرنے میں حکومت کو کئی مسائل درپیش تھے۔
پاکستان میں حالات مہنگائی کے باعث کچھ اس طرح ہوگئے ہیں کہ دنیا بھر سے مہنگائی کی خبریں تو ملتی ہی رہتی ہیں لیکن اس افراتفری میں انسانی مزاج میں جو تناؤ، فکر اور دشواریاں ڈپریشن بن کر سوار ہیں ان کا نشانہ سب بن رہے ہیں کہیں کوئی زیادہ تو کہیں کم اور کہیں پس رہے ہیں، لیکن مہنگائی کی آڑ میں جو من مانیاں ہمارے ہاں چل رہی ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں۔
بات ہو رہی تھی پیاز کی جس کی صرف دو اقسام سے ہم واقف ہیں، ایک سرخ اور دوسری سفید، جبکہ اس وقت 690 کے قریب پیاز کی مختلف اقسام ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پیاز پچھلے پانچ ہزار سال سے زائد عرصے سے کاشت کی جا رہی ہے، اس کی اہمیت اور افادیت کا لوگوں کو بہت پہلے سے ہی علم تھا، یہ قدرت کا خاص تحفہ ہے جسے انسان کچا اور پکا کر بڑے شوق سے کھاتا ہے۔
دور قدیم میں رومی پیاز کو اپنے کھانوں میں بڑی رغبت سے کھاتے تھے جس طرح آج کے دور میں بھی لوگ سفر کرتے ہوئے پیاز کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں، اس دور میں بھی اسے انسان اپنے ساتھ کسی قیمتی جڑی بوٹی کی طرح اپنے پاس رکھتے تھے کیونکہ بیک وقت یہ نہ صرف غذا کے طور پر استعمال کی جاتی تھی بلکہ مختلف عوارض اور کیڑے مکوڑے اور دوسرے حشرات کے کاٹے کے علاج کے طور پر اینٹی سیپٹک کی طرح استعمال کی جاتی تھی۔
دور قدیم میں اہل روم نظر کی کمزوری، گہری نیند، منہ کے زخم اور کتے کے کاٹے کے علاج کے لیے استعمال کرتے تھے، دانت کے درد میں وہ پیاز کو کچا چباتے تھے۔ یہ حقیقت ہے کہ پیاز کے فوائد لاتعداد ہیں۔
طب ہندی میں خشک سفید پیاز کا سفوف پیچش کے مرض کے لیے بڑا موثر قرار دیا جاتا ہے، یہ رب العزت کا ہم پر کرم ہے کہ ہمارے ملک میں پیدا ہونے والی پیاز کا ذائقہ بہت اچھا ہے ، یہ نہایت سستی غذا ہے جو صحت کے اعتبار سے اس طرح بھی بہترین ہے کہ یہ مرغن غذاؤں کے مقابلے میں انسانی خون میں کولیسٹرول نہیں بناتی بلکہ اس میں شامل کوئرسٹین (Coercetin) نامی مائع جسم سے نقصان زدہ فری ریڈیکلز خارج کر دیتے ہیں۔ اس طرح یہ دل اور شریانوں کو ایل ڈی ایل کو کولیسٹرول کے عمل تکسید سے محفوظ رکھ کر جسم میں وٹامن ای کی تیاری میں مدد فراہم کرتی ہے۔
ایل ڈی ایل کی کمی کے باعث شریانیں تنگ نہیں ہوتیں اور خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا نہیں کرتیں۔کوئرسٹین کی مقدار اندازاً ایک کلو گرام پیاز میں تین سو ملی گرام ہوتی ہے، پیلے رنگ کی پیاز میں کوئرسٹین کی مقدار سب سے زیادہ پائی جاتی ہے جس کے بعد سرخ اور گلابی پیاز میں پایا جاتا ہے۔دنیا بھر میں پیاز پر تحقیقات کا سلسلہ چلتا ہی رہتا ہے۔ اس سے پیاز کی اہمیت اور فوائد سامنے آتے جا رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے روزانہ استعمال سے کئی عوارض سے بچا جا سکتا ہے۔ جن میں موتیا بند (کیئریکٹ) چھاتی، بڑی آنت، معدے، پھیپھڑے، شانے، بیضہ دانی کے کینسر شامل ہیں۔
وزن کم کرنے کے حوالے سے بھی پیاز کا کردار بہت اہم ہے۔ کیونکہ پیاز میں کولیسٹرول، چکنائی اور سوڈیم نہیں ہوتے۔ اسی طرح بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں بھی پیاز کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں کیڑے مکوڑے اور سانپ بچھو وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لیے پیاز کے پانی کا استعمال کیا جاتا تھا۔ فرعونوں کی حنوط شدہ ممیاں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں کسی خاص قسم کے مرکبات کے ذریعے حنوط کیا گیا تھا ان میں بھی پیاز کا استعمال کیا گیا تھا۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق انھیں پرانی حنوط شدہ لاشوں کی ٹانگوں کے ساتھ پیاز بھی بندھی ہوئی ملی تھی۔ اس طرح ایک سو ساٹھ قبل مسیح میں مرنے والے فرعون ریمیسس چہارم کی آنکھوں کے گڑھوں میں پیاز رکھی ملی تھی۔ اس سے خیال کیا گیا کہ فرعون کی لاش کو سکھانے کے بعد طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے پیاز کا استعمال کیا گیا ہوگا۔ مصر سے صحرائے سینائی میں بسنے والے یہودیوں کو بھی پیاز سے بہت رغبت تھی جس کی انھوں نے حضرت موسی علیہ السلام ٰؑ سے فرمائش بھی کی تھی۔
صرف یہی نہیں بلکہ 1864 کی امریکی خانہ جنگی کے دوران جنرل یولیسس ایس گرانٹ نے اپنی فوجوں کے لیے پیاز کی فراہمی تک جنگ روک دینے کا حکم دیا تھا۔ قدیم یونان کے کھلاڑی اولمپک کے مقابلوں کے لیے سیروں کے حساب سے پیاز کھاتے تھے اور اس کا عرق بھی پیتے تھے۔پیاز کاٹتے ہوئے خواتین کی آنکھیں بھیگ جاتی ہیں اس کی وجہ پیاز میں موجود آرگانو سلفر ہے اور یہ پیاز کی جڑ والے حصے میں جمع رہتے ہیں اس لیے پیاز کو نیچے کے بجائے اوپری حصے سے کاٹنا چاہیے۔
پیاز کی اتنی اہمیت اور افادیت سے یہ تو پتا چلتا ہے کہ یہ صحت کے لیے بہت ضروری ہے لیکن آج ہماری قوم اوپر سے نیچے تک اس قدر قسم قسم کے کھانوں کی عادی ہوگئی ہے کہ سادگی کا عنصر تو ہم میں سے مفقود ہی ہو گیا ہے پھر بھی بغیر پیاز کے ہی ماحول میں جلن سی ہے اوپر والا ہم سب پر اپنی رحمتوں کا سایہ رکھے۔( آمین)
پیاز ہماری خوراک کا بیش قیمت حصہ ہے ،اس کے بغیر کھانا پکانے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ پیاز کی بڑھتی گرتی قیمتوں کی صورت حال صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہوتی رہی ہے اور ہو رہی ہیں، پچھلے سال میں پیاز ایک عام آدمی کی پہنچ سے باہر تھی اور اس کو کنٹرول کرنے میں حکومت کو کئی مسائل درپیش تھے۔
پاکستان میں حالات مہنگائی کے باعث کچھ اس طرح ہوگئے ہیں کہ دنیا بھر سے مہنگائی کی خبریں تو ملتی ہی رہتی ہیں لیکن اس افراتفری میں انسانی مزاج میں جو تناؤ، فکر اور دشواریاں ڈپریشن بن کر سوار ہیں ان کا نشانہ سب بن رہے ہیں کہیں کوئی زیادہ تو کہیں کم اور کہیں پس رہے ہیں، لیکن مہنگائی کی آڑ میں جو من مانیاں ہمارے ہاں چل رہی ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں۔
بات ہو رہی تھی پیاز کی جس کی صرف دو اقسام سے ہم واقف ہیں، ایک سرخ اور دوسری سفید، جبکہ اس وقت 690 کے قریب پیاز کی مختلف اقسام ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پیاز پچھلے پانچ ہزار سال سے زائد عرصے سے کاشت کی جا رہی ہے، اس کی اہمیت اور افادیت کا لوگوں کو بہت پہلے سے ہی علم تھا، یہ قدرت کا خاص تحفہ ہے جسے انسان کچا اور پکا کر بڑے شوق سے کھاتا ہے۔
دور قدیم میں رومی پیاز کو اپنے کھانوں میں بڑی رغبت سے کھاتے تھے جس طرح آج کے دور میں بھی لوگ سفر کرتے ہوئے پیاز کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں، اس دور میں بھی اسے انسان اپنے ساتھ کسی قیمتی جڑی بوٹی کی طرح اپنے پاس رکھتے تھے کیونکہ بیک وقت یہ نہ صرف غذا کے طور پر استعمال کی جاتی تھی بلکہ مختلف عوارض اور کیڑے مکوڑے اور دوسرے حشرات کے کاٹے کے علاج کے طور پر اینٹی سیپٹک کی طرح استعمال کی جاتی تھی۔
دور قدیم میں اہل روم نظر کی کمزوری، گہری نیند، منہ کے زخم اور کتے کے کاٹے کے علاج کے لیے استعمال کرتے تھے، دانت کے درد میں وہ پیاز کو کچا چباتے تھے۔ یہ حقیقت ہے کہ پیاز کے فوائد لاتعداد ہیں۔
طب ہندی میں خشک سفید پیاز کا سفوف پیچش کے مرض کے لیے بڑا موثر قرار دیا جاتا ہے، یہ رب العزت کا ہم پر کرم ہے کہ ہمارے ملک میں پیدا ہونے والی پیاز کا ذائقہ بہت اچھا ہے ، یہ نہایت سستی غذا ہے جو صحت کے اعتبار سے اس طرح بھی بہترین ہے کہ یہ مرغن غذاؤں کے مقابلے میں انسانی خون میں کولیسٹرول نہیں بناتی بلکہ اس میں شامل کوئرسٹین (Coercetin) نامی مائع جسم سے نقصان زدہ فری ریڈیکلز خارج کر دیتے ہیں۔ اس طرح یہ دل اور شریانوں کو ایل ڈی ایل کو کولیسٹرول کے عمل تکسید سے محفوظ رکھ کر جسم میں وٹامن ای کی تیاری میں مدد فراہم کرتی ہے۔
ایل ڈی ایل کی کمی کے باعث شریانیں تنگ نہیں ہوتیں اور خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا نہیں کرتیں۔کوئرسٹین کی مقدار اندازاً ایک کلو گرام پیاز میں تین سو ملی گرام ہوتی ہے، پیلے رنگ کی پیاز میں کوئرسٹین کی مقدار سب سے زیادہ پائی جاتی ہے جس کے بعد سرخ اور گلابی پیاز میں پایا جاتا ہے۔دنیا بھر میں پیاز پر تحقیقات کا سلسلہ چلتا ہی رہتا ہے۔ اس سے پیاز کی اہمیت اور فوائد سامنے آتے جا رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے روزانہ استعمال سے کئی عوارض سے بچا جا سکتا ہے۔ جن میں موتیا بند (کیئریکٹ) چھاتی، بڑی آنت، معدے، پھیپھڑے، شانے، بیضہ دانی کے کینسر شامل ہیں۔
وزن کم کرنے کے حوالے سے بھی پیاز کا کردار بہت اہم ہے۔ کیونکہ پیاز میں کولیسٹرول، چکنائی اور سوڈیم نہیں ہوتے۔ اسی طرح بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں بھی پیاز کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں کیڑے مکوڑے اور سانپ بچھو وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لیے پیاز کے پانی کا استعمال کیا جاتا تھا۔ فرعونوں کی حنوط شدہ ممیاں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں کسی خاص قسم کے مرکبات کے ذریعے حنوط کیا گیا تھا ان میں بھی پیاز کا استعمال کیا گیا تھا۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق انھیں پرانی حنوط شدہ لاشوں کی ٹانگوں کے ساتھ پیاز بھی بندھی ہوئی ملی تھی۔ اس طرح ایک سو ساٹھ قبل مسیح میں مرنے والے فرعون ریمیسس چہارم کی آنکھوں کے گڑھوں میں پیاز رکھی ملی تھی۔ اس سے خیال کیا گیا کہ فرعون کی لاش کو سکھانے کے بعد طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے پیاز کا استعمال کیا گیا ہوگا۔ مصر سے صحرائے سینائی میں بسنے والے یہودیوں کو بھی پیاز سے بہت رغبت تھی جس کی انھوں نے حضرت موسی علیہ السلام ٰؑ سے فرمائش بھی کی تھی۔
صرف یہی نہیں بلکہ 1864 کی امریکی خانہ جنگی کے دوران جنرل یولیسس ایس گرانٹ نے اپنی فوجوں کے لیے پیاز کی فراہمی تک جنگ روک دینے کا حکم دیا تھا۔ قدیم یونان کے کھلاڑی اولمپک کے مقابلوں کے لیے سیروں کے حساب سے پیاز کھاتے تھے اور اس کا عرق بھی پیتے تھے۔پیاز کاٹتے ہوئے خواتین کی آنکھیں بھیگ جاتی ہیں اس کی وجہ پیاز میں موجود آرگانو سلفر ہے اور یہ پیاز کی جڑ والے حصے میں جمع رہتے ہیں اس لیے پیاز کو نیچے کے بجائے اوپری حصے سے کاٹنا چاہیے۔
پیاز کی اتنی اہمیت اور افادیت سے یہ تو پتا چلتا ہے کہ یہ صحت کے لیے بہت ضروری ہے لیکن آج ہماری قوم اوپر سے نیچے تک اس قدر قسم قسم کے کھانوں کی عادی ہوگئی ہے کہ سادگی کا عنصر تو ہم میں سے مفقود ہی ہو گیا ہے پھر بھی بغیر پیاز کے ہی ماحول میں جلن سی ہے اوپر والا ہم سب پر اپنی رحمتوں کا سایہ رکھے۔( آمین)