لبلبے کے کینسر کی تشخیص کے لیے بلڈ ٹیسٹ پر کام جاری
تازہ ترین آزمائش کے مطابق کینسر کی ابتدائی مراحلے میں 97 فی صد تک درست تشخیص کر سکتا ہے
ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے خون کے ایک ٹیسٹ کے متعلق بتایا ہے جو لبلبے کے کینسر کی ابتدائی مراحلے میں 97 فی صد تک درست تشخیص کر سکتا ہے۔
محققین کے مطابق اس ٹیسٹ میں لبلبے کے سرطان سے نکلنے والے آٹھ چھوٹے آر این اے ذرات اور آٹھ بڑے ڈی این اے اشاریوں (جو مل کر بیماری کا جینیاتی نشان بناتے ہیں) کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
فی الحال لبلبے کا کینسر جب تک آخر مرحلے میں نہیں پہنچ جاتا ہے اس کی تشخیص بہت مشکل ہوتی ہے۔ یہ عضو بیچ پیٹ میں ہوتا ہے اور اس کینسر کے ایسی علامات ہوتی ہیں جن کا دوسری بیماریوں سے مغالطہ ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے سینئر محقق اجے گوئل نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ لبلبے کا کینسر مہلک ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔ اس بیماری کی تشخیص عمومی مریضوں میں اس وقت ہوتی ہے جب یہ سرطان دوسرے اعضاء کو نقصان پہنچانے کے مرحلے میں پہنچ چکا ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ابتدائی مراحل میں تشخیص کے بعد مریضوں کے پانچ سال تک زندہ رہنے کے امکانات 44 فی صد تک ہوتے ہیں۔ یہ شرح کینسر کے جسم میں دوسرے اعضاء تک پھیلنے کے بعد تین فی صد کم ہوجاتی ہے۔
امریکا اور جاپان کے 95 مریضوں پر کی جانے والی اس خون کے ٹیسٹ کی ابتدائی آزمائش میں بیماری کی تشخیص 98 فی صد تک درست رہی۔
البتہ، تازہ ترین آزمائش امریکا، جاپان، جنوبی کوریا اور چین سے تعلق رکھنے والے 523 مریضوں اور 461 صحت مند افراد پر کی گئی جس کے مطابق امریکی شرکاء میں بیماری کی تشخیص کی شرح 93 فی صد، جنوبی کوریا کے افراد میں 91 فی صد اور چینی مریضوں میں 88 فی صد تک درست رہی۔