سی سی پی نے انشورنس سیکٹر کے تجزیے کا آغاز کر دیا
تجزیہ آئی ایم ایف کے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسسمنٹ فریم ورک کے تحت کیا جا رہا
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے انشورنس سیکٹر کے تجزیے کا آغاز کردیا۔
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی)نے انشورنس سیکٹر کے تجزیے کا آغاز کردیا، یہ تجزیہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسسمنٹ فریم ورک کے تحت کیا جا رہا ہے۔
اس اسسمنٹ کا مقصد اس بات کا اندازہ لگانا ہے کہ حکومت کا معیشت کے کلیدی شعبوں پر ریاستی ملکیتی اداروں کے ذریعے کنٹرول اور کمپٹیشن اور مجموعی اقتصادی منظر نامے پر اس کے اثرات کا جائزہ لینا ہے۔
سی سی پی کی سٹڈی کا مقصد کمپٹیشن منظر نامے کا جائزہ لینا، کسی بھی کمپٹیشن مخالف طرز عمل، قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک، اور انشورنس سیکٹر میں کمپٹیشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرنا ہے۔
یہ انشورنس اور ری انشورنس مارکیٹوں میں ریاستی ملکیت والے اداروں کے کردار کا بھی جائزہ لے گا اور تجزیہ کرے گا کہ یہ شعبہ پاکستان میں کیوں پسماندہ ہے اور اسے بین الاقوامی صنعت کاروں کے لیے کیسے کھولا جا سکتا ہے۔ان سٹڈیز کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے شعبوں کو کھولنا، کمپٹیشن کو بڑھانا اور بہتر مصنوعات کی فراہمی ہے۔
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی)نے انشورنس سیکٹر کے تجزیے کا آغاز کردیا، یہ تجزیہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسسمنٹ فریم ورک کے تحت کیا جا رہا ہے۔
اس اسسمنٹ کا مقصد اس بات کا اندازہ لگانا ہے کہ حکومت کا معیشت کے کلیدی شعبوں پر ریاستی ملکیتی اداروں کے ذریعے کنٹرول اور کمپٹیشن اور مجموعی اقتصادی منظر نامے پر اس کے اثرات کا جائزہ لینا ہے۔
سی سی پی کی سٹڈی کا مقصد کمپٹیشن منظر نامے کا جائزہ لینا، کسی بھی کمپٹیشن مخالف طرز عمل، قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک، اور انشورنس سیکٹر میں کمپٹیشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرنا ہے۔
یہ انشورنس اور ری انشورنس مارکیٹوں میں ریاستی ملکیت والے اداروں کے کردار کا بھی جائزہ لے گا اور تجزیہ کرے گا کہ یہ شعبہ پاکستان میں کیوں پسماندہ ہے اور اسے بین الاقوامی صنعت کاروں کے لیے کیسے کھولا جا سکتا ہے۔ان سٹڈیز کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے شعبوں کو کھولنا، کمپٹیشن کو بڑھانا اور بہتر مصنوعات کی فراہمی ہے۔