خیبر پختونخوا میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا فیصلہ
دور دراز علاقوں کے مریضوں کی سہولت اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں لوگوں کو بڑے اسپتالوں تک پہنچایا جائے گا
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے دور دراز علاقوں کے مریضوں کی سہولت اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں لوگوں کو بڑے اسپتالوں تک پہنچانے کے لیے ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
متعلقہ حکام کو آئندہ چار ماہ میں یہ سروس عملی طور پر شروع کرنے کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی جس کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے محکمہ صحت کے اجلاس کی صدارت کی۔ صوبائی وزیر برائے صحت سید قاسم علی شاہ کے علاوہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری امجد علی خان، سیکریٹری صحت محمود اسلم، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت، چیف ایگزیکٹیو آفیسر صحت کارڈ پلس ڈاکٹر ریاض تنولی اور محکمہ صحت کے دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں صوبے کے گنجان آباد علاقوں کے لیے موٹر بائیک رسپانس یونٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ رسپانس یونٹس گنجان آباد مقامات میں ہنگامی صورتحال میں بروقت ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے لیے فرسٹ ایڈ سروس کے طور پر کام کریں گے جبکہ مذکورہ یونٹس طبی آلات اور ضروری ادویات سے لیس ہوں گے۔
پشاور کے علاقے حیات آباد کو ہیلتھ کیئر سٹی ڈکلیئر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ہیلتھ سٹی ڈکلیئر کرنے کا مقصد ملکی اور غیر ملکی مریضوں کو علاج معالجے کی تمام تر جدید سہولیات ایک ہی جگہ پر فراہم کرنا ہے۔
علاوہ ازیں، صوبے کے سرکاری اسپتالوں کی کارکردگی کو بڑھانے اور ہیلتھ سروس ڈیلیوری کی مانیٹرنگ اور بہتری کے لیے ہیلتھ انفارمیشن اینڈ سروس ڈیلیور یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
اسی طرح صوبے کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں بزرگ شہریوں کے لیے ایگزیکٹیو ہیلتھ چیک اَپ پروگرام بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کا ہر تین ماہ بعد مفت چیک اَپ کیا جائے گا جبکہ اس مقصد کے لیے صوبے کے مذکورہ بالا سرکاری اسپتالوں میں الگ ڈسک اور عملہ مختص کیا جائے گا۔ بزرگ شہریوں کے مفت چیک اپ میں لیب ٹیسٹ، سٹی اسکین، ایم آر آئی، ایکسرے، ایکو اور ای سی جی وغیرہ بھی شامل ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس میں صوبے کے پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مستحکم بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کی درجہ بندی کی جائے اور ان مراکز میں الٹرا ساؤنڈ، آپریشن تھیٹر اور گائنی سروسز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ان مراکز صحت میں ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے تاکہ شہریوں کو کسی بھی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید ہدایت کی ہے کہ صوبے کی تمام تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو اپ گریڈ کرکے انہیں صحت کارڈ کے پینل میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبے بھر کی تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو اسٹیٹ آف دی آرٹ بنایا جائے اور ان اسپتالوں میں علاج معالجے کی معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے کے تمام تدریسی اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں میں فیئر پرائس فارمیسیز جلد سے جلد قائم کی جائیں ۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ سرکاری اسپتالوں کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں درکار عملے اور طبی آلات کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ آئندہ بجٹ میں اس مقصد کیلئے درکار فنڈز مختص کیے جا سکیں۔
علی امین گنڈا پور نے یہ بھی ہدایت کی کہ صوبے میں صحت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ایک ماہ میں نئی ہیلتھ پالیسی مرتب کی جائے۔ سرکاری اسپتالوں میں تمام عملے کی یکساں ڈیوٹی لگائی جائیں اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ زیادتی یا فیور نہیں ہونا چاہیے، ڈیوٹیوں سے متعلق عملے کی جائز شکایات کے ازالے کیلئے محکمہ صحت میں مرکزی شکایات سیل قائم کیا جائے۔
اس کے علاوہ، وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے تیمارداروں کے بیٹھنے اور سونے کے لیے الگ سے جگہیں مختص کی جائیں جبکہ تیمارداروں کے سونے کے لیے مختص جگہوں پر بیڈز کا انتظام کیا جائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی تیماردار اسپتال کی کھلی جگہ یا کوریڈور میں نہ سوئے۔
علی امین گنڈا پور نے صوبے کے خود مختار تدریسی اسپتالوں کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ تدریسی اسپتالوں کے بورڈز میں میرٹ کی بنیاد پر پیشہ ور لوگوں کو تعینات کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے بطور مجموعی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسز کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسز کے موجودہ نظام کا ازسر نو جائزہ لیکر اس کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
متعلقہ حکام کو آئندہ چار ماہ میں یہ سروس عملی طور پر شروع کرنے کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی جس کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے محکمہ صحت کے اجلاس کی صدارت کی۔ صوبائی وزیر برائے صحت سید قاسم علی شاہ کے علاوہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری امجد علی خان، سیکریٹری صحت محمود اسلم، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت، چیف ایگزیکٹیو آفیسر صحت کارڈ پلس ڈاکٹر ریاض تنولی اور محکمہ صحت کے دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں صوبے کے گنجان آباد علاقوں کے لیے موٹر بائیک رسپانس یونٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ رسپانس یونٹس گنجان آباد مقامات میں ہنگامی صورتحال میں بروقت ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے لیے فرسٹ ایڈ سروس کے طور پر کام کریں گے جبکہ مذکورہ یونٹس طبی آلات اور ضروری ادویات سے لیس ہوں گے۔
پشاور کے علاقے حیات آباد کو ہیلتھ کیئر سٹی ڈکلیئر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ہیلتھ سٹی ڈکلیئر کرنے کا مقصد ملکی اور غیر ملکی مریضوں کو علاج معالجے کی تمام تر جدید سہولیات ایک ہی جگہ پر فراہم کرنا ہے۔
علاوہ ازیں، صوبے کے سرکاری اسپتالوں کی کارکردگی کو بڑھانے اور ہیلتھ سروس ڈیلیوری کی مانیٹرنگ اور بہتری کے لیے ہیلتھ انفارمیشن اینڈ سروس ڈیلیور یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
اسی طرح صوبے کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں بزرگ شہریوں کے لیے ایگزیکٹیو ہیلتھ چیک اَپ پروگرام بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کا ہر تین ماہ بعد مفت چیک اَپ کیا جائے گا جبکہ اس مقصد کے لیے صوبے کے مذکورہ بالا سرکاری اسپتالوں میں الگ ڈسک اور عملہ مختص کیا جائے گا۔ بزرگ شہریوں کے مفت چیک اپ میں لیب ٹیسٹ، سٹی اسکین، ایم آر آئی، ایکسرے، ایکو اور ای سی جی وغیرہ بھی شامل ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس میں صوبے کے پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مستحکم بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کی درجہ بندی کی جائے اور ان مراکز میں الٹرا ساؤنڈ، آپریشن تھیٹر اور گائنی سروسز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ان مراکز صحت میں ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے تاکہ شہریوں کو کسی بھی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید ہدایت کی ہے کہ صوبے کی تمام تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو اپ گریڈ کرکے انہیں صحت کارڈ کے پینل میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبے بھر کی تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو اسٹیٹ آف دی آرٹ بنایا جائے اور ان اسپتالوں میں علاج معالجے کی معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے کے تمام تدریسی اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں میں فیئر پرائس فارمیسیز جلد سے جلد قائم کی جائیں ۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ سرکاری اسپتالوں کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں درکار عملے اور طبی آلات کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ آئندہ بجٹ میں اس مقصد کیلئے درکار فنڈز مختص کیے جا سکیں۔
علی امین گنڈا پور نے یہ بھی ہدایت کی کہ صوبے میں صحت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ایک ماہ میں نئی ہیلتھ پالیسی مرتب کی جائے۔ سرکاری اسپتالوں میں تمام عملے کی یکساں ڈیوٹی لگائی جائیں اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ زیادتی یا فیور نہیں ہونا چاہیے، ڈیوٹیوں سے متعلق عملے کی جائز شکایات کے ازالے کیلئے محکمہ صحت میں مرکزی شکایات سیل قائم کیا جائے۔
اس کے علاوہ، وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے تیمارداروں کے بیٹھنے اور سونے کے لیے الگ سے جگہیں مختص کی جائیں جبکہ تیمارداروں کے سونے کے لیے مختص جگہوں پر بیڈز کا انتظام کیا جائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی تیماردار اسپتال کی کھلی جگہ یا کوریڈور میں نہ سوئے۔
علی امین گنڈا پور نے صوبے کے خود مختار تدریسی اسپتالوں کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ تدریسی اسپتالوں کے بورڈز میں میرٹ کی بنیاد پر پیشہ ور لوگوں کو تعینات کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے بطور مجموعی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسز کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسز کے موجودہ نظام کا ازسر نو جائزہ لیکر اس کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔