کراچی کے ضلع وسطی میں ڈائریا کی وبا سے 2 بچے جاں بحق
ضلع میں 25 سے زائد افراد ڈائریا کے مرض میں مبتلا ہیں، ڈی ایچ او
کراچی کے ضلع وسطی میں ڈائریا کی وبا سے 2 بچوں ہلاک ہوگئے جبکہ ناظم اباد کے علاقے مسرت کالونی، فیروز کالونی میں گزشتہ ایک ہفتے میں وبا سے درجنوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
کراچی میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شدید گرم موسم، آلودہ پانی پینے کی وجہ سے ڈائریا کا مرض مختلف علاقوں سے رپورٹ ہورہا ہے۔ دوسری جانب صوبائی محکمہ صحت نے ضلع وسطی کے علاقے ناظم اباد نمبر ایک میں یوسی 49 مسرت کالونی میں ڈائریا کی وبا کی تصدیق کرتے ہوئے 2 بچوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کردی۔
متاثرہ علاقے کے رہائشی بنگش نے بھی ''ایکسپریس نیوز'' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بچوں کی ہلاکت کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ اس علاقے میں آلودہ پانی کی وجہ سے وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس سے بچوں سمیت عمر رسیدہ افراد زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
اس ضمن میں متعلقہ ڈسڑکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر علی مرتضی نے ایک لڑکا اور ایک چار سالہ بچی کی ہلاکت کی تصدیق کی اور بتایا کہ اب تک مذکورہ علاقے میں 25 سے زائد افراد ڈائریا کے مرض میں مبتلا ہیں۔
ڈاکٹر علی مرتضی نے متاثرہ علاقوں میں طبی امداد ٹیمیں تشکیل کردینے کا دعویٰ کیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہیں۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی میں سیوریج کا پانی شامل ہونے سے ہیضے کی وبا پھیلی ہے۔
کراچی میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شدید گرم موسم، آلودہ پانی پینے کی وجہ سے ڈائریا کا مرض مختلف علاقوں سے رپورٹ ہورہا ہے۔ دوسری جانب صوبائی محکمہ صحت نے ضلع وسطی کے علاقے ناظم اباد نمبر ایک میں یوسی 49 مسرت کالونی میں ڈائریا کی وبا کی تصدیق کرتے ہوئے 2 بچوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کردی۔
متاثرہ علاقے کے رہائشی بنگش نے بھی ''ایکسپریس نیوز'' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بچوں کی ہلاکت کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ اس علاقے میں آلودہ پانی کی وجہ سے وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس سے بچوں سمیت عمر رسیدہ افراد زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
اس ضمن میں متعلقہ ڈسڑکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر علی مرتضی نے ایک لڑکا اور ایک چار سالہ بچی کی ہلاکت کی تصدیق کی اور بتایا کہ اب تک مذکورہ علاقے میں 25 سے زائد افراد ڈائریا کے مرض میں مبتلا ہیں۔
ڈاکٹر علی مرتضی نے متاثرہ علاقوں میں طبی امداد ٹیمیں تشکیل کردینے کا دعویٰ کیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہیں۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی میں سیوریج کا پانی شامل ہونے سے ہیضے کی وبا پھیلی ہے۔