مریض کی دیرینہ خواہش پر ڈاکٹروں نے ہاتھوں کی انگلیاں کاٹ دیں
ڈاکٹروں کی جانب سے برین امیجنگ بھی کی گئی تاہم ٹیسٹ کا نتیجہ نارمل تھا
کینیڈا کے ایک شخص کو عجیب دماغی عارضہ لاحق ہوگیا ہے جس میں مریض کا ماننا ہے کہ اس کے جسم کا مخصوص حصہ اس کے اپنے جسم کا نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کے صوبے کیوبیک سے تعلق رکھنے والے ایک شہری body identity integrity disorder (بی آئی آئی ڈی) میں مبتلا ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں مریض نے اپنے ڈاکٹر سے اپنے بائیں ہاتھ کی چوتھی اور پانچویں انگلیاں کاٹ ڈالنے کو کہا کیونکہ اسے لگتا تھا کہ یہ انگلیاں اس کے جسم کا حصہ نہیں۔
کیوبیک میں یونیورسٹی لاوال کے شعبہ نفسیات سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نادیہ ناڈیو نے مریض کے بارے میں کیس رپورٹ شائع کی جس میں بتایا گیا کہ مریض بچپن سے ہی اس تکلیف دہ خیالات کا سامنا کرتے آرہا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کی آخری دو انگلیاں اسکے جسم کا حصہ نہیں ہیں۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ان خیالات نے مریض کی ساری زندگی اسے تکلیف دی ہے۔ یہ خیالات مسلسل چڑچڑےپن، کمزور ذہنی صلاحیت اور ڈراؤنے خوابوں کا بھی سبب بنے ہیں جس میں مریض کو اپنی دونوں انگلیاں سڑتے ہوئے یا جلتے ہوئے دکھائی دیتی تھیں۔
مریض نے شرمندگی کی وجہ سے اپنی انگلیوں کے بارے میں گھر میں اب تک کسی کو بھی نہیں بتایا ہے تاہم وہ اکثر انگلیوں کو خود سے کاٹ ڈالنے کا تصور کرتے ہیں۔
ڈاکٹر نے لکھا کہ مریض کو معلوم ہے کہ خود کو نقصان پہنچانا کوئی حل نہیں ہے اور اس کے اثرات مریض کے سماجی تعلقات، پہچان اور اسکی صحت پر منفی ہونگے لیکن وہ ان انگلیوں کے ساتھ برسوں تک زندہ رہنے کا تصور نہیں کر سکتا۔
ڈاکٹروں کی جانب سے برین امیجنگ بھی کی گئی تاہم نتائج نارمل تھے جس کے بعد مریض کو مختلف علاج کی پیشکش کی گئی جیسے علمی رویے کی تھراپی، اینٹی ڈپریسنٹس، اینٹی سائیکوٹکس اور ایکسپوژر تھراپی لیکن ان میں سے کوئی بھی مرض کو بہتر کرنے میں کامیاب ثابت نہیں ہوئی.
بالآخر ڈاکٹروں کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ مریض کی بہتری اسی میں ہی ہے کہ اس کی بات مان لی جائے۔ چنانچہ اس کی دونوں انگلیاں کاٹ دی گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کے صوبے کیوبیک سے تعلق رکھنے والے ایک شہری body identity integrity disorder (بی آئی آئی ڈی) میں مبتلا ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں مریض نے اپنے ڈاکٹر سے اپنے بائیں ہاتھ کی چوتھی اور پانچویں انگلیاں کاٹ ڈالنے کو کہا کیونکہ اسے لگتا تھا کہ یہ انگلیاں اس کے جسم کا حصہ نہیں۔
کیوبیک میں یونیورسٹی لاوال کے شعبہ نفسیات سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نادیہ ناڈیو نے مریض کے بارے میں کیس رپورٹ شائع کی جس میں بتایا گیا کہ مریض بچپن سے ہی اس تکلیف دہ خیالات کا سامنا کرتے آرہا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کی آخری دو انگلیاں اسکے جسم کا حصہ نہیں ہیں۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ان خیالات نے مریض کی ساری زندگی اسے تکلیف دی ہے۔ یہ خیالات مسلسل چڑچڑےپن، کمزور ذہنی صلاحیت اور ڈراؤنے خوابوں کا بھی سبب بنے ہیں جس میں مریض کو اپنی دونوں انگلیاں سڑتے ہوئے یا جلتے ہوئے دکھائی دیتی تھیں۔
مریض نے شرمندگی کی وجہ سے اپنی انگلیوں کے بارے میں گھر میں اب تک کسی کو بھی نہیں بتایا ہے تاہم وہ اکثر انگلیوں کو خود سے کاٹ ڈالنے کا تصور کرتے ہیں۔
ڈاکٹر نے لکھا کہ مریض کو معلوم ہے کہ خود کو نقصان پہنچانا کوئی حل نہیں ہے اور اس کے اثرات مریض کے سماجی تعلقات، پہچان اور اسکی صحت پر منفی ہونگے لیکن وہ ان انگلیوں کے ساتھ برسوں تک زندہ رہنے کا تصور نہیں کر سکتا۔
ڈاکٹروں کی جانب سے برین امیجنگ بھی کی گئی تاہم نتائج نارمل تھے جس کے بعد مریض کو مختلف علاج کی پیشکش کی گئی جیسے علمی رویے کی تھراپی، اینٹی ڈپریسنٹس، اینٹی سائیکوٹکس اور ایکسپوژر تھراپی لیکن ان میں سے کوئی بھی مرض کو بہتر کرنے میں کامیاب ثابت نہیں ہوئی.
بالآخر ڈاکٹروں کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ مریض کی بہتری اسی میں ہی ہے کہ اس کی بات مان لی جائے۔ چنانچہ اس کی دونوں انگلیاں کاٹ دی گئیں۔