آج بھی بعض سیاستدان پی این اے پارٹ 2 لانا چاہتے ہیں بلاول
چند سیاستدان الیکشن سے متعلق دھاندلی کا ڈھول بجا کر معاشی اور سیاسی عدم استحکام لانا چاہتے ہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کچھ ایسے سیاستدان ہیں جو پاکستان قومی اتحاد (پی این اے) پارٹ 2 لانا چاہتے ہیں، جو اپنی انا کی تسکین کے لیے ملک اور عوام کی قسمت کے ساتھ کھیلتے ہیں۔
واضح رہے کہ پی این اے 9 سیاسی جماعتوں پر مشتمل ایک سیاسی اتحاد تھا جو 1977 میں دائیں بازو کی جماعتوں نے عام انتخابات میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف سیاسی مہم چلانے کے لیے تشکیل دیا تھا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی 45 ویں برسی کے جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ بعض سیاستدان الیکشن سے متعلق دھاندلی کا ڈھول بجا کر معاشی اور سیاسی عدم استحکام لانا چاہتے ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تجویز دے رہی ہے کہ تمام سیاستدان میز پر بیٹھ کرمفاہمت کا راستہ نکال کر ملکی ترقی میں کردار ادا کریں، دھرنہ دھرنہ یا گلی گلوچ کی سیاست سے جمہوریت کا نقصان پہنچے گا اور اس سے عوام براہ راست متاثر ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران ہے اور عوام پریشان ہیں جس پر سیاستدانوں اور حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے کہ مہنگائی کے خلاف اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم وفاق کے ساتھ مل کر معاشی استحکام کے لیے کام کریں گے، ہم نے میثاق جمہوریت پر 90 فیصد عمل کیا جس سے جمہوریت مستحکم ہوئی اور عوام کو تاریخی فائدہ ہوا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میثاق جمہوریت کا 10 فیصد حصہ عدلیہ کی اصلاحات پر مشتمل ہے جس کے لیے ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقید پیش کرتے ہیں اور دنیا تسلیم کرتی ہے کہ شہدا زندہ ہوتے ہیں اور آج بھی ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں الیکشن میں حصہ لیا اور جیلوں کے خون اور محنت کے نتیجے میں دو حکومتیں سنبھال رہے ہیں، چیئرمین سینیٹ بھی ہمارا منتخب ہوا ہے، اس بار تاریخ رقم کرتے ہوئے آصف علی زرداری کو دوسری مربتہ صدر پاکستان منتخب کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہادت کے 45 سال بعد بھی اپنی قبر سے حکومتیں بنا اور گرا رہے ہیں، شہید بھٹو نے مزدوروں کو طاقت دی، ملک کو ایٹمی پاور بنایا۔
واضح رہے کہ پی این اے 9 سیاسی جماعتوں پر مشتمل ایک سیاسی اتحاد تھا جو 1977 میں دائیں بازو کی جماعتوں نے عام انتخابات میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف سیاسی مہم چلانے کے لیے تشکیل دیا تھا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی 45 ویں برسی کے جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ بعض سیاستدان الیکشن سے متعلق دھاندلی کا ڈھول بجا کر معاشی اور سیاسی عدم استحکام لانا چاہتے ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تجویز دے رہی ہے کہ تمام سیاستدان میز پر بیٹھ کرمفاہمت کا راستہ نکال کر ملکی ترقی میں کردار ادا کریں، دھرنہ دھرنہ یا گلی گلوچ کی سیاست سے جمہوریت کا نقصان پہنچے گا اور اس سے عوام براہ راست متاثر ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران ہے اور عوام پریشان ہیں جس پر سیاستدانوں اور حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے کہ مہنگائی کے خلاف اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم وفاق کے ساتھ مل کر معاشی استحکام کے لیے کام کریں گے، ہم نے میثاق جمہوریت پر 90 فیصد عمل کیا جس سے جمہوریت مستحکم ہوئی اور عوام کو تاریخی فائدہ ہوا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میثاق جمہوریت کا 10 فیصد حصہ عدلیہ کی اصلاحات پر مشتمل ہے جس کے لیے ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقید پیش کرتے ہیں اور دنیا تسلیم کرتی ہے کہ شہدا زندہ ہوتے ہیں اور آج بھی ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں الیکشن میں حصہ لیا اور جیلوں کے خون اور محنت کے نتیجے میں دو حکومتیں سنبھال رہے ہیں، چیئرمین سینیٹ بھی ہمارا منتخب ہوا ہے، اس بار تاریخ رقم کرتے ہوئے آصف علی زرداری کو دوسری مربتہ صدر پاکستان منتخب کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہادت کے 45 سال بعد بھی اپنی قبر سے حکومتیں بنا اور گرا رہے ہیں، شہید بھٹو نے مزدوروں کو طاقت دی، ملک کو ایٹمی پاور بنایا۔