پاک فوج نے حکومت کی ہدایت پر دہشت گردوں کے خلاف شمالی وزیرستان میں آپریشن کا باضابطہ طور پر اعلان کردیا جبکہ میران شاہ اور میر علی تحصیل کا محاصرہ کرتے ہوئے فضائی نگرانی کا عمل شروع کردیا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق شمالی وزیرستان کومرکزبنا کردہشت گردوں نے پاکستان کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہےجن کے خاتمے کے لئے حکومتی ہدایات کی روشنی میں آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا نام "ضرب عضب" رکھا گیا ہے جس میں غیر ملکی اور مقامی دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ناکہ بندی کر کے شمالی وزیرستان کو دیگر علاقوں سے الگ کرلیا گیا ہے جبکہ ہتھیار پھینکنے والوں کے لئے سرنڈر پوائنٹس بنائے گئے ہیں، دوسری جانب سول انتظامیہ نے آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن کے لئے بھی پوائنٹس بنائے ہیں اور لوگوں کی نقل مکانی کے لئے ٹرانسپورٹ کا بھی انتظام کرلیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں موجود دہشت گردوں نے مقامی افراد کے علاوہ پوری قوم کی زندگی کو اجیرن بنا رکھا ہے جب کہ دہشت گردوں کی جانب سے پے در پے کارروائیوں کے نتیجے میں معیشت سمیت زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہو رہا ہے تاہم قوم کے تعاون سے قیام امن کے لئے دہشت گردوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیار کارروائی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور پاک سرزمین کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کے لئے پاک فوج کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
آئی ایس پی آر ترجمان کے مطابق دہشتگردوں کی نقل وحرکت روکنےکیلیے شمالی وزیرستان کی سرحدوں اورفاٹا ریجن میں فوج تعینات کی گئی ہے جبکہ دہشتگردوں کوروکنےکیلیےافغان فوج کووزیرستان سےملحقہ سرحد سیل کرنے کی درخواست کی ہے اور افغان فوج سے کنراور نورستان میں دہشتگرد ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کیلیےبھی کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاک فوج اس سے قبل سوات اور مالاکنڈ میں کامیاب آپریشن "راہ نجات" اور آپریشن "راہ راست" کرچکی ہے جس میں دہشت گروں کا صفایا کرتے ہوئے سوات سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا۔