ایف بی آر اسکیم 15 روز میں 50 سے بھی کم ریٹیلرز کی رجسٹریشن

ڈیڈ لائن ختم ہونے میں صرف 2 ہفتے باقی، تاجروں کی جانب سے عدم دلچسپی کا مظاہرہ


Shahbaz Rana April 17, 2024
ناکامی کا خمیازہ پہلے ہی بھاری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا تنخواہ دار طبقہ بھگتے گا (فوٹو: فائل)

ایف بی آر کی جانب سے ریٹیلرز کو رجسٹریشن کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں صرف 2 ہفتے باقی رہ گئے ہیں، لیکن ابھی تک 50 سے بھی کم ریٹیلرز نے خود کو رضاکارانہ طور پر رجسٹر کرایا ہے، جس سے حکومت کو ریٹیلرز کی رجسٹریشن کے لیے درپیش چیلنجز کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ مہم کے 2 ہفتوں کے دوران 50 سے بھی کم تاجروں نے خود کو رجسٹر کرایا ہے۔

واضح رہے کہ تاجروں کی رجسٹریشن اسکیم کو شہباز شریف حکومت کے سیاسی عزم کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جس میں ریئل اسٹیٹ، ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا شامل ہے۔ تاہم، اس میں ناکامی کا ملبہ تنخواہ دار طبقے پر گرے گا، جو پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔

اس کے علاوہ، ایکسپورٹرز پر عائد ایک فیصد انکم ٹیکس کو ختم کرکے ان کو بھی دیگر معاشی طبقات کے برابر لانے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ ایف بی آر نے یکم اپریل سے رجسٹریشن اسکیم کا آغاز کر رکھا ہے جس میں ڈیلرز، ریٹیلرز، مینوفیکچرر کم ریٹیلرز، امپورٹر کم ریٹیلرز اور سپلائی چین میں کسی بھی نوعیت سے شریک ہر فرد کو رجسٹر کیا جائے گا، اسکیم کا نفاذ ابتدائی طور پر ملک کے معاشی حب کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں کیا جا رہا ہے، تاہم رجسٹریشن اسکیم میں تاجروں کی عدم دلچسپی سے اسکیم کی ناکامی کے امکانات بڑھ رہے ہیں، اگر یہ اسکیم کسی بھی وجہ سے ناکام ہوتی ہے تو یہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کی فعالیت پر بھی سوالیہ نشان ہوگا، جس نے اس اسکیم کی منظوری دی تھی۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 3.7 ملین ریٹیلرز ہیں، جن میں سے 3 لاکھ سے بھی کم رجسٹرڈ ہیں۔

ایف بی آر کے ایک افسر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلیے توجہ دی جا رہی ہے، لیکن اس کے باجود ایف بی آر کے پاس اتنا عملہ نہیں ہے کہ وہ ٹیکس چوروں کا پیچھا کرسکے اور ان سے ٹیکس وصول کر سکے، ایف بی آر کی جانب سے 2.4 ملین نان فائلرز کی نشاندہی کی جا چکی ہے جبکہ رواں سال جنوری سے کم از کم 5 لاکھ نان فائلرز کی سمیں بند کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں