- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
حکومت کے پاس ایکس کی بندش کے سوا کوئی راستہ نہیں، وزارت داخلہ
اسلام آباد: سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) کی بندش کیخلاف وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کروا دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ وزارت داخلہ نے عدالت میں رپورٹ جمع کرواتے ہوئے استدعا کی کہ درخواست گزار کا کوئی حق سلب نہیں ہوا اس لیے درخواست خارج کی جائے۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایکس کی جانب سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی اس لیے ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا۔ ایکس کی بندش کیخلاف درخواست قانون اور حقائق کے منافی ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایکس سے چیف جسٹس کیخلاف پروپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی کی درخواست کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ایکس حکام نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نظر انداز کیا اور جواب تک نہ دیا۔ ایکس حکام کا عدم تعاون پلیٹ فارم کے خلاف عارضی بندش سمیت ریگولیٹری اقدامات کا جواز ہے۔ ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے۔ حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی راستہ موجود نہیں۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کی درخواست پر وزارت داخلہ نے 17 فروری 2024 کو ایکس کی بندش کے احکامات جاری کیے۔ ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے کیا گیا۔ شدت پسندانہ نظریات اور جھوٹی معلومات کی ترسیل کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ چند شر پسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو نقصان پہنچانے اورعدم استحکام کو فروغ دینے کیلئے ایکس کو بطور آلہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایکس کی بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے یا معلومات تک رسائی پر قدغن لگانا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا قانون کے مطابق ذمہ دارانہ استعمال ہے۔ وزارت داخلہ پاکستان کے شہریوں کی محافظ اور قومی استحکام کی ذمہ دار ہے۔ اس سے قبل حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔ ٹک ٹاک کی جانب سے پاکستانی قانون کی پاسداری کے معاہدے پر دستخط کے بعد پابندی ختم کردی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ایکس کی بندش آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف وزری نہیں ہے۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دنیا بھر میں مختلف ممالک کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔