درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
ایس پی نئیر الحق واقعے کے بعد سے روپوش اور تمام نمبرز بند ہیں، پولیس ذرائع
درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت کے واقعے کی انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن نیئرالحق کو قصور وار ٹہرادیا گیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ زون عرفان بلوچ نے درخشاں تھانے میں مبینہ ملزم معیز نسیم کی ہلاکت کے حوالے سے مرتب کی جانے والی انکوائری رپورٹ قائم قام کراچی پولیس چیف کو ارسال کر دی۔
رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن ڈویژن نیئرالحق کو قصور وار ٹہرایا گیا ہے، ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کی نگرانی میں انکوائری کمیٹی نے درخشاں تھانے کے عملے، سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر سمیت دیگر افراد کے بیانات قلمبند کیے اور ٹیکنیکل شواہد پر مبنی رپورٹ 3 دن میں مکمل کی گئی۔
انکوائری کمیٹی کی جانب سابق ایس پی کلفٹن نیئرالحق کو بھی طلب کیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کی جانب سے الزامات کی کوئی تردید سامنے آئی۔
مزید پڑھیں: کراچی: درخشاں تھانے کے لاک اپ میں ملزم ہلاک
معیز نسیم کے قتل میں گرفتار کیے گئے سابق ایس ایچ او درخشاں علی رضا لغاری اور ہیڈ محرر فیصل لغاری انکوائری میں بے قصور پائے گئے تاہم انہوں ںے اس کیس میں اپنے فرائض سے غفلت و لاپروائی کا مظاہرہ کیا ہے جس کے باعث ان کے خلاف غفلت برتنے پر محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مبینہ ملزم معیز نسیم پر درخشاں تھانے میں تشدد کے شواہد نہیں ملے ملزم کو ایس پی نئیرالحق نے نامعلوم مقام پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس اس کی موت ہوئی ہے۔
اس سے قبل پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ ملزم معیز نسیم کو درخشاں پولیس نے سابق ایس پی کلفٹن نئیرالحق کے کہنے پرحراست میں لیا تھا، درخشاں پولیس نے حراست میں لینے کے بعد ملزم معیز کو ایس پی کلفٹن کے حوالے کردیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی نیئر الحق نے معیز کونامعلوم مقام پرلے گے تھے جہاں معیز کوبدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، نیئر الحق اگلے روز معیز کی لاش لے کر پہنچے۔
مزید پڑھیں: کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد سے ایس پی کلفٹن نیئرالحق روپوش ہیں اور انکے تمام فون نمبرزبھی بند ہیں، انہیں حراست میں لینے کے لیے چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم معیز کیا ابتدائی میڈیکل رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے جس میں بتایا گیا کہ ملزم معیزکو بدترین تشدد کا نشانا بنایا گیا، ملزم معیز کے خلاف مختلف تھانوں میں چیک باؤنس کے متعدد مقدمات بھی درج ہیں۔
ڈی آئی جی ویسٹ زون عرفان بلوچ نے درخشاں تھانے میں مبینہ ملزم معیز نسیم کی ہلاکت کے حوالے سے مرتب کی جانے والی انکوائری رپورٹ قائم قام کراچی پولیس چیف کو ارسال کر دی۔
رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن ڈویژن نیئرالحق کو قصور وار ٹہرایا گیا ہے، ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کی نگرانی میں انکوائری کمیٹی نے درخشاں تھانے کے عملے، سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر سمیت دیگر افراد کے بیانات قلمبند کیے اور ٹیکنیکل شواہد پر مبنی رپورٹ 3 دن میں مکمل کی گئی۔
انکوائری کمیٹی کی جانب سابق ایس پی کلفٹن نیئرالحق کو بھی طلب کیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کی جانب سے الزامات کی کوئی تردید سامنے آئی۔
مزید پڑھیں: کراچی: درخشاں تھانے کے لاک اپ میں ملزم ہلاک
معیز نسیم کے قتل میں گرفتار کیے گئے سابق ایس ایچ او درخشاں علی رضا لغاری اور ہیڈ محرر فیصل لغاری انکوائری میں بے قصور پائے گئے تاہم انہوں ںے اس کیس میں اپنے فرائض سے غفلت و لاپروائی کا مظاہرہ کیا ہے جس کے باعث ان کے خلاف غفلت برتنے پر محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مبینہ ملزم معیز نسیم پر درخشاں تھانے میں تشدد کے شواہد نہیں ملے ملزم کو ایس پی نئیرالحق نے نامعلوم مقام پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس اس کی موت ہوئی ہے۔
اس سے قبل پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ ملزم معیز نسیم کو درخشاں پولیس نے سابق ایس پی کلفٹن نئیرالحق کے کہنے پرحراست میں لیا تھا، درخشاں پولیس نے حراست میں لینے کے بعد ملزم معیز کو ایس پی کلفٹن کے حوالے کردیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی نیئر الحق نے معیز کونامعلوم مقام پرلے گے تھے جہاں معیز کوبدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، نیئر الحق اگلے روز معیز کی لاش لے کر پہنچے۔
مزید پڑھیں: کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد سے ایس پی کلفٹن نیئرالحق روپوش ہیں اور انکے تمام فون نمبرزبھی بند ہیں، انہیں حراست میں لینے کے لیے چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم معیز کیا ابتدائی میڈیکل رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے جس میں بتایا گیا کہ ملزم معیزکو بدترین تشدد کا نشانا بنایا گیا، ملزم معیز کے خلاف مختلف تھانوں میں چیک باؤنس کے متعدد مقدمات بھی درج ہیں۔